لاہور کی سیشن کورٹ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما جاوید لطیف کی ریاست مخالف تقریر کے مقدمے میں فریقین کے دلائل سننے کے بعد ان کے جسمانی ریمانڈ میں 4 روز کی توسیع کردی۔

مقدمے میں نامزد ملزم جاوید لطیف کو ماڈل ٹاون کچہری میں پیش کیا گیا جہاں ڈیوٹی جوڈیشل مجسٹریٹ زنیرا ظفر نے کیس پر سماعت کی اور آئندہ سماعت پر پولیس سے تفتیش سے متعلق رپورٹ طلب کر لی۔

مزید پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: جاوید لطیف کی عبوری ضمانت منظور

پولیس نے جاوید لطیف کو بکتر بند گاڑی میں سخت سیکیورٹی میں پیش کیا گیا اور کارکنوں کی جانب سے لیگی رہنما کی پیشی کے موقع پر گل پاشی کی گئی۔

سیشن کورٹ میں دوران سماعت تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ جاوید لطیف کے متنازع بیان کی سی ڈی کو فرانزک کے لیے بھجوایا گیا ہے۔

انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ جاوید لطیف سے تفتیش کے لیے ان کا جسمانی ریمانڈ منظور کیا جائے۔

مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما کے وکیل سید فرہاد علی شاہ ایڈووکیٹ نے عدالت میں کہا کہ عدالت نے پروگرام کا اسکرپٹ سنا اس میں کیا چیز ہے جو ملک کے خلاف ہے۔

انہوں نے اعتراض کیا کہ تفتیشی افسر نے 5 دن کا جسمانی ریمانڈ حاصل کیا جبکہ تفتیشی افسر فوٹو اور آڈیو گرامیٹک ٹیسٹ کرا چکے ہیں۔

علاوہ ازیں فرہاد علی شاہ نے کمرہ عدالت میں ایف آئی آر پڑھ کر سنائی۔

یہ بھی پڑھیں: ریاست مخالف تقریر کا معاملہ: لیگی رہنما جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ درج

انہوں نے کہا کہ مقدمہ مدعی پاکستان تحریک انصاف کا کارکن ہے اور میاں جاوید لطیف نے کسی ادارے کے بارے میں بیان نہیں دیا۔

علاوہ ازیں فرہاد علی شاہ نے نجی چینل کے پروگرام کا اسکرپٹ بھی پڑھ کر سنایا۔

اس دوران پروسیکیوشن نے پولی گرافک ٹیسٹ کے لیے جاوید لطیف کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

پروسیکیوشن نے کہا کہ ملزم سے تفتیش جاری ہے اور گزشتہ ریمانڈ میں تفتیشی افسر نے پراگریس دکھائی ہے۔

دوران سماعت پروسیکیوشن نے کہا کہ جاوید لطیف نے اپنا موبائل فون ابھی تک پولیس کو نہیں دیا۔

دوران سماعت جاوید لطیف نے کمرہ عدالت میں مخاطب کرکے کہا کہ یہ لوگ 3 سال سے اسی کوشش میں ہیں کہ مجھے قید کیا جا سکے۔

مزید پڑھیں: جاوید لطیف کو اپنے بیان پر معافی مانگنی چاہیے، شاہد خاقان عباسی

انہوں نے کہا کہ میں قوم کی جنگ لڑ رہا ہوں۔

جاوید لطیف نے بتایا کہ پولیس والوں نے کہا ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ پروگرام سے پہلے کس کس سے رابطہ کیا اور کس کے کہنے پر یہ پروگرام کیا۔

جاوید لطیف نے کہا کہ آئین اور قانون کے مطابق جو مجھے پھانسی چڑھانا ہے وہ چڑھا دیں کیونکہ میں کوئی تعاون نہیں چاہتا مجھے بس انصاف دیا جائے۔

آج کل غداری کا الزام محب وطن کا سرٹیفیکیٹ ہے، طلال چوہدری

بعدازاں احاطہ عدالت سے باہر مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری نے میڈیا سے گفتگو میں وزیر اعلیٰ پنجاب کی مشیر اطلاعات کی جانب سے اے سی سیالکورٹ سے بدتمیزی کی مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ فردوس عاشق اعوان کا دیا ہوا اعزاز عثمان بزدار یا وزیر اعظم عمران خان میں سے کس کو جائے گا۔

طلال چوہدری نے کہا کہ آج کل غداری کا الزام محب وطن کا سرٹیفیکیٹ ہے اور کوئی جج فیصلہ کرے تو ریفرنس آ جاتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوامی لیڈر سوال کرے تو نیب پکڑ لیتی ہے اور ساتھ ہی بتایا کہ پی ٹی آئی کا کونسلر جاوید لطیف مقدمہ کا مدعی ہے۔

علاوہ ازیں طلال چوہدری نے کراچی کے ضمنی انتخاب کے حوالے سے پیپلز پارٹی پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کراچی کے الیکشن میں تھیلے کھولے جائیں۔

طلال چوہدری نے چیئرمین بلاول بھٹو زداری کو مخاطب کرکے کہا کہ وہ تھیلے کھلوانے کی مخالفت کیوں کر رہے ہیں۔

جاوید لطیف کے خلاف کیس کا پس منظر

خیال رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف کے خلاف ریاست کے خلاف بغاوت کے لیے اکسانے اور غداری سمیت سائبر کرائم ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا تھا۔

میاں جاوید لطیف کے خلاف مقدمہ لاہور کے شہری جمیل سلیم کی درخواست پر ان ہی کی مدعیت میں تھانہ ٹاؤن شپ میں درج کیا گیا تھا۔

ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ 'رکن قومی اسمبلی نے ٹی وی پر ملکی سلامتی اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر فوجداری، ملکی اور آئینی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔

مزید کہا گیا تھا کہ 'میاں جاوید لطیف نے حکومت اور ریاستی اداروں کے خلاف بیان دے کر مجرمانہ فعل کا ارتکاب کیا ہے'۔ مقدمے میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 120، 120 بی، 153، 152 اے، 500، 505 (1) (بی)، 506 شامل کی گئی ہیں۔

رہنما مسلم لیگ (ن) جاوید لطیف نے ایک ٹی وی پروگرام میں مریم نواز کو مبینہ دھمکی کے بارے میں سوال کے جواب میں کہا تھا کہ 'اگر خدانخواستہ مریم نواز شریف کو کچھ ہوا تو ہم پاکستان کھپے کا نعرہ نہیں لگائیں گے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں