خصوصی عدالتوں کیلئے سمری تیار، ریپ کیسز 120 دن میں نمٹائے جائیں گے

اپ ڈیٹ 04 مئ 2021
وزارت قانون کے ترجمان کے مطابق سمری صدر کو ارسال کردی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی
وزارت قانون کے ترجمان کے مطابق سمری صدر کو ارسال کردی جائے گی—فائل فوٹو: اے پی

اسلام آباد: وزارت قانون نے خصوصی عدالتوں کے قیام کی سمری کو حتمی شکل دے دی ہے جو 120 دنوں میں ریپ کے مقدمات کی سماعت کو ختم کرے گی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت نے تجویز پیش کی کہ ضلعی اور سیشن عدالتوں کے ججز کو خصوصی عدالتیں تفویض کی جائیں گی جہاں ریپ کیسز کی سماعت جلد ممکن ہوسکے گی۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ

وزارت قانون کے ترجمان کے مطابق سمری صدر کو ارسال کردی جائے گی اور ان کی منظوری کے بعد ایک نوٹی فکیشن جاری کیا جائے گا جو سرکاری گزٹ میں شائع کیا جائے گا۔

ریپ کے گھناؤنے جرم کے مقدمے کی سماعت کے لیے خصوصی عدالت کا قیام انسداد عصمت دری (انوسٹی گیشن اینڈ ٹرائل) آرڈیننس 2020 میں فراہم کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان اور ان کی کابینہ نے نومبر 2020 میں قانونی اقدام کی منظوری دی اور صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے 15 دسمبر کو اس قانون پر دستخط کیے تھے۔

ریپ کے واقعات کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کے علاوہ آرڈیننس کی دفعہ 3 میں یہ بھی کہا گیا کہ 'صدر، چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے ملک بھر میں زیادہ سے زیادہ خصوصی عدالتیں قائم کریں گے'۔

یہ بھی پڑھیں: ریپ کیسز کے تیز ٹرائل کیلئے خصوصی عدالتوں کے قیام کا منصوبہ تاخیر کا شکار

اس میں مزید کہا گیا کہ چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے صدر سیشن جج یا ایڈیشنل سیشن جج کو خصوصی عدالت کا جج مقرر کریں گے۔

مزید یہ کہ 'صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے پورے ملک میں سیشن ججز یا ایڈیشنل سیشن ججز کی متعدد عدالتوں کو خصوصی عدالتوں کے عہدے پر نامزد کرسکتے ہیں۔

قانون ججز کو 'وہی اختیارات اور دائرہ اختیار فراہم کرتا ہے جو عدالت کے سیشن کی طرح ہوتے ہیں جو ضابطہ (مجرمانہ طریقہ کار) کے تحت فراہم کردہ ہیں'۔

قانون کے مطابق خصوصی عدالت کے جج کو تین (3) سال کی مدت کے لیے ایسے شرائط و ضوابط پر مقرر کیا جائے گا جو صدر کے ذریعے طے کیے جاسکتے ہیں اور اگر انہیں بدانتظامی کا مرتکب پایا گیا تو خصوصی عدالت کے جج کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی انہیں ہٹایا جا سکے گا۔

مزید پڑھیں: ریپ میں ملوث افراد کو سرعام پھانسی یا نامرد کردینا چاہیے، وزیر اعظم

مزید برآں ، 'صدر مملکت، چیف جسٹس آف پاکستان کی مشاورت سے پورے ملک میں سیشن ججز یا ایڈیشنل سیشن ججز کی متعدد عدالتوں کو خصوصی عدالتوں کے عہدے پر نامزد کرسکتے ہیں کیونکہ وہ مناسب سمجھ سکتے ہیں'۔

پاکستان کے لا اینڈ جسٹس کمیشن نے گزشتہ ہفتے یہ معلومات چاروں ہائیکورٹس کے ساتھ ہی اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھی پہنچائی تھیں۔

تبصرے (0) بند ہیں