یورپی یونین سے بھارت میں انسانی حقوق کے معاملات اٹھانے پر زور

اپ ڈیٹ 06 مئ 2021
بھارتی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف بھی امتیازی قوانین اور پالیسیاں نافذ کیں، ہیومن رائٹس واچ - فائل فوٹو:رائٹرز
بھارتی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف بھی امتیازی قوانین اور پالیسیاں نافذ کیں، ہیومن رائٹس واچ - فائل فوٹو:رائٹرز

اسلام آباد: انسانی حقوق کی آٹھ تنظیموں نے اپنے مشترکہ بیان میں یورپی یونین کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پرتگال میں 8 مئی کو بھارتی رہنماؤں کے ساتھ اپنے شیڈول اجلاس کے دوران بھارت میں انسانی حقوق کی تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کو اٹھائے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق 8 انسانی حقوق کی تنظیموں پر مشتمل ہیومن رائٹس واچ (ایچ آر ڈبلیو) کا کہنا تھا کہ 'یورپی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ بھارتی حکومت پر دباؤ ڈالے کہ وہ اپنے پر تشدد اور امتیازی سلوک کی پالیسیوں کو ختم کرے اور جیل میں قید کیے گئے انسانی حقوق کے رضاکاروں اور دیگر ناقدین جو پرامن طور پر آزادی اظہار رائے کا استعمال کر رہے تھے، کو فوری طور پر رہا کرے'۔

ان تنظیموں میں ایمنسٹی انٹرنیشنل، کرسچین سالیڈیریٹی ورلڈ وائیڈ، فرنٹ لائن ڈیفنڈرز، ہیومن رائٹس واچ، انٹرنیشنل کمیشن آف جیورسٹ، انٹرنیشنل دلت سالیڈیریٹی نیٹ ورک، انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس اور ورلڈ آرگنائزیشن اگیناسٹ ٹارچر شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: بھارت، پاکستان میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کی جارہی ہیں، امریکی رپورٹ

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی سربراہی میں ملک کے انسانی حقوق کے ریکارڈ میں کافی حد تک بگاڑ کے باوجود بھارتی حکومت نے مؤثر طریقے سے بین الاقوامی اسکروٹنی اور رد عمل سے خود کو بچایا ہے'۔

یہ بھی کہا گیا کہ بھارتی حکومت نے اقلیتوں کے خلاف بھی امتیازی قوانین اور پالیسیاں نافذ کیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا تھا کہ 'مسلم اور دلت کمیونٹیز کے خلاف حملے بڑھ رہے ہیں جبکہ حکام بی جے پی رہنماؤں کے خلاف کوئی بھی کارروائی کرنے سے قاصر ہیں جو اقلیتی برادریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں'۔

بیان میں کہا گیا کہ 'بھارتی حکومت نے اگست 2019 میں مقبوضہ جموں و کشمیر کی آئینی حیثیت کو ختم کرنے کے بعد سے مقبوضہ ریاست میں مسلم اکثریتی علاقوں میں سخت اور امتیازی پابندیاں عائد کر رکھی ہیں'۔

اپریل میں یورپی پارلیمنٹ نے یورپی یونین-بھارت تعلقات کے بارے میں ایک تجویز منظور کی تھی جس سے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر سنگین تحفظات اٹھائے گئے تھے اور یورپی رہنماؤں پر زور دیا گیا تھا کہ وہ آنے والے سربراہی اجلاس کو اعلیٰ سطح پر ان پیغامات کو آگے بڑھانے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر استعمال کریں۔

یہ بھی پڑھیں: بھارت مقبوضہ کشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنائے، امریکا

انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا تھا کہ ان امور پر یورپی یونین کی طویل خاموشی پوری دنیا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے اس کے زیادہ واضح اور مضبوط رد عمل کے بالکل برعکس ہے اور یہ 'جب اور جہاں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوئیں، یورپی یونین کی جانب سے بولنے اور کارروائی کرنے کے عہد سے متفق نہیں'۔

بیان میں کہا گیا کہ یورپی یونین نے حال ہی میں بھارت کے ساتھ انسانی حقوق کے معاملے پر بات چیت کو دوبارہ شروع کیا جو 7 سال سے معطل تھے۔

جہاں یورپی یونین نے رہنماؤں کی ملاقات کے لیے ایک لازمی شرط کے طور پر بات چیت کے انعقاد پر اصرار کیا انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس بات چیت کو خانہ پری مشق کے طور پر انجام دینے پر خبردار کیا جس کا مقصد صرف سربراہی اجلاس کے ایجنڈے سے متعلق حقوق حاصل کرنا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں