یروشلم: زمین کی ملکیت کے تنازع پر جھڑپوں میں 22 فلسطینی زخمی

اپ ڈیٹ 06 مئ 2021
جھڑپوں اور گرفتاریوں کے باوجود فلسطینیوں کا رات گئے شروع ہونے والا احتجاج علی الصبح تک جاری رہا — فوٹو: اے ایف پی
جھڑپوں اور گرفتاریوں کے باوجود فلسطینیوں کا رات گئے شروع ہونے والا احتجاج علی الصبح تک جاری رہا — فوٹو: اے ایف پی

ہلال احمر کا کہنا ہے کہ مشرقی یروشلم میں اسرائیلی پولیس کے ساتھ رات گئے جھڑپوں میں 22 فلسطینی زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی 'اے ایف پی' کے مطابق پولیس نے یروشلم کے پرانے شہر کے قریب شیخ جراح کے علاقے میں ہونے والی ان جھڑپوں میں 11 افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی۔

یہاں کئی سالوں سے فلسطینیوں اور یہودی آبادی کاروں کے درمیان زمین کے تنازع کے باعث بد امنی میں اضافہ ہوا ہے۔

جھڑپوں اور گرفتاریوں کے باوجود فلسطینیوں کا رات گئے شروع ہونے والا احتجاج علی الصبح تک جاری رہا۔

شیخ جراح کے علاقے میں 4 فلسطینی خاندانوں کے گھروں کی زمین پر یہودیوں کے ملکیت کے دعوے کا قانونی کیس چل رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیل کا مقبوضہ علاقوں سے بھی فلسطینیوں کو بے دخل کرنے کا منصوبہ

رواں سال کے اوائل میں یروشلم کی ضلعی عدالت نے دہائیوں قبل خریداری کا حوالہ دیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ یہ گھر قانونی طور پر یہودی خاندانوں کی ملکیت ہیں۔

یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ ان کے خاندانوں نے اس جنگ میں اس زمین کی ملکیت کھو دی تھی جس کے نتیجے میں 1948 میں اسرائیل وجود میں آیا تھا۔

کیس میں فریق فلسطینی خاندانوں نے یہ گھر اردنی انتظامیہ سے حاصل کرنے کے ثبوت پیش کیے، جو 1948 سے 1967 تک مشرقی یروشلم کو کنٹرول کرتی تھی۔

عَمان نے بھی فلسطینیوں کے دعوؤں کے حق میں دستاویزات پیش کی تھیں۔

اسرائیل نے مشرقی یروشلم پر 1967 میں قبضہ اور بعد میں الحاق کر لیا تھا جس کو عالمی برادری کے بڑے حصے کی جانب سے تسلیم نہیں کیا جاتا۔

زمین کے حوالے سے عدالتی حکم کے بعد شیخ جراح میں فلسطینی طیش میں آگئے اور ان کا کہنا تھا کہ یہ عربوں کو مشرقی یروشلم سے بے دخل کرنے اور یہودیوں کی آباد کاری کی جانب ایک اور قدم ہے۔

ہفتوں سے جاری تصادم کے دوران پولیس نے پانی کی توپوں کا استعمال کیا جبکہ متعدد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

مزید پڑھیں: بیت المقدس میں اسرائیلی اور فلسطینی گروپس میں جھڑپیں، درجنوں زخمی

اسرائیلی سپریم کورٹ نے فریقین کو سمجھوتہ کرنے کا حکم دیا تھا۔

فلسطینی خاتون مونا الکُرد نے بتایا کہ 'ہم اسے مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'آباد کار چاہتے ہیں کہ ہم ان کے املاک کے حقوق کو تسلیم کریں جو ناممکن ہے'۔

یہودی آباد کاری کی تحریک نہالت شیمون کے ایک رکن نے الزام لگایا کہ فلسطینی خاندان کسی بھی طرح کے سمجھوتے سے انکار کر رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں