شہباز شریف کی چینی سفیر اور برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقاتیں

اپ ڈیٹ 07 مئ 2021
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف چین کے سفیر نوننگ رانگ سے تبادلہ خیال کررہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر
مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف چین کے سفیر نوننگ رانگ سے تبادلہ خیال کررہے ہیں— فوٹو بشکریہ ٹوئٹر

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے چین کے سفیر اور برطانوی ہائی کمشنر سے الگ الگ ملاقات کی جس میں ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال کے ساتھ ساتھ دونوں ملکوں کے ساتھ تعلقات اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

شہباز شریف نے اسلام آباد میں عوامی جمہوریہ چین کے سفارت خانے میں چین کے سفیر نوننگ رانگ سے تفصیلی ملاقات کی، اس موقع پر سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال، سینیٹر مشاہد حسین سید اور پارٹی ترجمان مریم اورنگزیب بھی موجود تھیں۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس: شہباز شریف ضمانت پر جیل سے رہا

یہ چین کے سفیر نونگ رانگ کی پاکستان میں تعیناتی کے بعد شہباز شریف سے پہلی ملاقات تھی جس میں مسلم لیگ(ن) کے صدر نے چینی سفیر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہا اور سفارتی ذمے داریاں سنبھالنے پرمبارک دی۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے کہا کہ چینی بھائیوں کے لیے پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے چین دوسرے گھر کی مانند ہے، امید ہے کہ آپ کے دور سفارت میں آہنی بھائیوں کا یہ رشتہ مزید مضبوط، گہرا اور میٹھا ہوگا۔

انہوں نے چین کو پاکستان کا حقیقی اور بااعتماد دوست قرار دیتے ہوئے کہاکہ محمد نوازشریف کی قیادت میں پاکستان اور چین کی مثالی دوستی معاشی شراکت داری کے گہرے رشتے میں تبدیل ہوئی اور دونوں ملکوں کی دوستی اور گہرے تاریخی تعلقات میں یہ ایک نئے دور کا آغاز ہوا تھا۔

شہبازشریف نے چین کی قیادت، حکومت اور عوام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ ہر مشکل میں پاکستان اور پاکستانیوں کی مدد کی تابندہ روایت پر کاربند رہتے ہوئے چین نے کورونا کی مہلک وبا میں ماسک، وینٹی لیٹرز اور طبی ٹیمیں بھجوانے سے لے کر ویکسین کی فراہمی تک ہر مرحلے پر جس طرح پاکستان کی مدد کی، وہ تاریخ میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔

اس موقع پر دونوں رہنماؤ کے درمیان سی پیک منصوبے پر بھی گفتگو ہوئی شہبازشریف نے کہاکہ بیلٹ اینڈ روڈ منصوبہ اور سی پیک کا فلیگ شپ منصوبہ پاکستان اور چین ہی نہیں بلکہ پورے خطے اور دنیا کے لیے عظیم ثمرات کا حامل ہے اور دونوں ملکوں کی قیادت کی اس دواندیشی اور دانائی کے ثمرات پورے خطے اور دونوں ممالک کے عوام کی تقدیر بدل سکتے ہیں۔

شہبازشریف نے کوئٹہ میں چینی سفیر پر دہشت گرد حملے کی مذمت کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے بردرانہ تعلقات کو پٹڑی سے اتارنے کی سازش قرار دیا اور کہا کہ پاکستان میں موجود چینیوں کی حفاظت اور سلامتی پاکستان کی ذمے داری ہے۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ: شہباز شریف کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

چین کے سفیر نونگ رانگ نے شہبازشریف کی چینی سفارت خانے آمد پر مسرت کا اظہار کرتے ہوئے بطور وزیراعلی پنجاب ان کی کارکردگی کو سراہا اور کہا کہ میں خود بھی چین میں مئیر کے عہدے پر خدمات انجام دے چکا ہوں لہٰذا اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں شہبازشریف کے پنجاب میں ترقیاتی کاموں کی رفتار اور کارکردگی کو سراہے بغیر نہیں رہ سکتا۔

چینی سفیر نے شہبازشریف کے اس موقف کی تائید کی کہ سرمایہ کاری اور صنعت کی ترقی کے بغیر دونوں قومیں آگے نہیں بڑھ سکتیں اور اس ضمن میں انڈسٹریل زونز کا فلسفہ آگے لے جا سکتا ہے۔

شہبازشریف نے پارٹی قائد نوازشریف کی جانب سے چین کے صدر شی جن پنگ اور عوام کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔

بعدازاں شہبازشریف نے پاکستان میں برطانوی ہائی کمشنر ڈاکٹر کرسچن ٹرنر سے بھی ملاقات کی جس میں علاقائی اہمیت کے امور خصوصاً افغانستان سے غیرملکی افواج کے انخلا اور قیام امن کے لیے کوششوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔

شہبازشریف نے کورونا وبا کے دوران برطانیہ کی جانب سے پاکستان کی امداد کو سراہتے ہوئے کورونا وبا کی وجہ سے برطانیہ میں ہونے والی اموات پر برطانوی ہائی کمشنر سے افسوس کا اظہار کیا۔

مزید پڑھیں: 'ڈیوک آف ایڈنبرا' شہزادہ فلپ کی آخری رسومات ادا کردی گئیں

شہبازشریف نے کہاکہ کورونا کی وبا نے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور بنی نوع انسان کو اس مصیبت سے نجات دلانے کے لیے مشترکہ تعاون اور کوششیں کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ انسانیت کی بقا کا سوال ہے۔

شہبازشریف نے ڈیوک آف ایڈنبرگ شہزادہ فلپ کی وفات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شاہی خاندان کے لیے تعزیت کا پیغام دیا جبکہ اس موقع پر آنجہانی شہزادہ فلپ کے لیے ایک منٹ کی خاموشی بھی اختیار کی گئی۔

واضح رہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے مقدمہ میں ضمانت منظور کر لی گئی تھی اور انہیں حال ہی میں 23 اپریل کو کوٹ لکھپت جیل سے رہا کیا گیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں