وزیر اعظم 3 روزہ دورے پر آج سعودی عرب روانہ ہوں گے

اپ ڈیٹ 07 مئ 2021
توقع کی جارہی ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوگا —  فائل فوٹو:اے پی پی
توقع کی جارہی ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوگا — فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان تین روزہ دورے (7-9 مئی) کے لیے آج سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان متعدد باہمی معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق توقع کی جارہی ہے کہ یہ دورہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوگا۔

وزیر اعظم آفس کے مطابق عمران خان، ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر سعودی عرب کے دورے پر جائیں گے جنہوں نے گزشتہ ہفتے بغداد میں سعودی عرب ۔ ایران خفیہ مذاکرات کے بعد مصلحت آمیز لہجے میں کہا تھا کہ وہ 'اچھے' تعلقات کی خواہش رکھتے ہیں۔

ایران نے سعودی عرب کے 'لہجے میں تبدیلی' کا خیر مقدم کیا تھا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی امن کی کوششوں میں پاکستان کی حمایت کی یقین دہانی

اس دورے پر وزیر اعظم عمران خان کے ہمراہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اور ان کی کابینہ کے دیگر ارکان پر مشتمل ایک وفد بھی ہوگا۔

سعودی قیادت کے ساتھ وزیر اعظم کی مشاورت میں دوطرفہ تعاون کے تمام شعبوں کا احاطہ کیا جائے گا جس میں معیشت، تجارت، سرمایہ کاری، توانائی، پاکستانی افرادی قوت کے لیے ملازمت کے مواقع اور مملکت میں پاکستانی آبادی کی فلاح و بہبود شامل ہیں۔

دونوں فریق باہمی دلچسپی کے علاقائی اور بین الاقوامی امور پر بھی تبادلہ خیال کریں گے۔

اس دورے کے دوران وزیر اعظم، اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف الاثمین، عالمی مسلم لیگ کے سیکریٹری جنرل محمد بن عبد الکریم العیسیٰ اور مکہ اور مدینہ کی مقدس مساجد کے اماموں سے بھی ملاقات کریں گے۔

عمران خان جدہ میں پاکستانی برادری کے اراکین سے بھی بات چیت کریں گے۔

وہ مغرب میں اسلاموفوبیا کے معاملے کو بھی اٹھائیں گے جس میں یورپی پارلیمنٹ کی حالیہ قرارداد بھی شامل ہے جس میں پاکستان کی جی ایس پی پلس کی حیثیت سے دستبرداری کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

وزیر اعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دیرینہ، تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جس کی جڑیں مشترکہ عقیدے، مشترکہ تاریخ اور باہمی حمایت کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام کے دل میں خادم حرمین الشریفین کا انتہائی بلند مقام ہے۔

سعودی عرب، جموں و کشمیر کے او آئی سی رابطہ گروپ کا رکن ہے۔

یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سرکاری دورے پر سعودی عرب پہنچ گئے

سعودی عرب 20 لاکھ سے زائد پاکستانیوں کا گھر ہے جنہوں نے دونوں ممالک کی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔

باقاعدگی سے اعلیٰ سطح کے دوطرفہ دورے پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان برادرانہ تعلقات اور قریبی تعاون کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان ۔ سعودی عرب تعلقات پیچیدہ رہے ہیں اور 2015 میں جب پاکستانی پارلیمنٹ نے فوج کو یمن کی جنگ میں حصہ لینے سے روکا تھا تو سعودی عرب کے ساتھ اس کے تعلقات مزید خراب ہوئے تھے۔

یمن میں فوجی تنازع سعودی عرب اور پاکستان کے درمیان تعلقات کشیدہ ہونے کی ایک اہم وجہ بتائی جاتی ہے۔

گزشتہ سال پاکستان نے توقع کی تھی کہ وہ ریاض سے مسئلہ کشمیر کے معاملے پر بھارت سے نمٹنے میں اس کی حمایت کرے گا۔

خاص طور پر پاکستان نے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کی کونسل سے معاون اجلاس طلب کیا تھا تاہم سعودی عرب کی جانب سے اس درخواست کو مسترد کیے جانے کے بعد پاکستان نے اپنا مطالبہ دہرایا جس کے نتیجے میں ریاض نے ایک ارب قرض کی واپسی کا مطالبہ کیا تھا۔

مزید پڑھیں: آرمی چیف کی ریاض میں سعودی ہم منصب سے ملاقات، عسکری تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال

اس کے نتیجے میں پاکستان نے چین سے نئے قرض کے تحت حاصل رقم استعمال کرتے ہوئے سعودی عرب کو قرض واپس کردیا تھا۔

دریں اثنا وزیر اعظم عمران خان نے اعلان کیا کہ حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو 25 ہزار روپے کی تدفین گرانٹ فراہم کرے گی تاکہ ضرورت مندوں کو وقار کے ساتھ اپنے پیاروں کو دفنانے میں مدد ملے۔

ایک ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ 'ہماری حکومت بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو خدمت کی فراہمی میں آگے بڑھ رہی ہے، اوورسیز پاکستانیز فاؤنڈیشن کی جانب سے 25 ہزار روپے کی حتمی گرانٹ کی منظوری دی گئی ہے'۔

تبصرے (0) بند ہیں