امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کے اسمارٹ فونز کی فروخت بہت زیادہ متاثر ہوئی ہے اور ماڈلز کی تعداد بھی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔

درحقیقت امریکی پابندیوں کے نیتجے میں کمپنی کا اسمارٹ فون مارکیٹ شیئر بہت زیادہ سکڑ چکا ہے جبکہ نئے فونز کی تیاری کے لیے اسے مختلف مشکلات کا سامنا ہے۔

امریکی پابندیوں کے نیتجے میں ہواوے فونز گوگل سروسز و ایپس سے محروم ہوگئے جبکہ اوپن سورس اینڈرائیڈ سسٹم استعمال کرنا پڑا۔

مگر پھر چینی کمپنی نے گوگل کے بغیر آگے بڑھنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اپنا ایپ اسٹور تیار کیا اور اپنے آپریٹنگ سسٹم ہارمونی او ایس پر بھی کام کیا۔

اور بہت جلد ہارمونی او ایس سے لیس اولین فونز پیش ہونے والے ہیں۔

ہواوے کی جانب سے 2021 کے دوران اپنی 20 کروڑ ڈیوائسز کو اپنے تیار کردہ آپریٹنگ سسٹم پر منتقل کرنے کے لیے پرعزم ہے جبکہ 10 کرووڑ تھرڈ پارٹی ڈیوائسز کو بھی ہارمونی او ایس پر منتقل کیا جائے گا۔

ایک رپورٹ کے مطابق چین میں کام کرنے والی کئی کمپنیاں ہارمونی آپریٹنگ سسٹم کا سنجیدگی سے جائزہ لے رہی ہیں۔

رپورٹ کے مطابق ابھی ہواوے کے ممکنہ شراکت داروں کے بارے میں تو زیادہ علم نہیں مگر یہ ایسی چھوٹی کمپنیاں ہوسکتی ہیں جو چینی مارکیٹ کو ہددف بناتی ہیں اور انہیں گوگل سروسز کی کوئی پروا نہیں۔

مگر بڑی کمپنیوں کی جانب سے بھی ہارمونی او ایس میں دلچسپی ظاہر کی گئی ہے اور ایسی ٹیموں کو تشکیل دیا گیا ہے جو اس آپریٹنگ سسٹم کو ڈیوائسز میں انسٹال کرنے کے امکانات پر کام کریں گی۔

ہواوے کی جانب سے کوالکوم اور میڈیٹا ٹیک پلیٹ فارمز کو بھی اپنے آپریٹنگ سسٹم کے لیے سپورٹ فراہم کرنے پر رضامند کرنے پر کام کیا جارہا ہے۔

اگر ایسا ہوتا ہے اور چینی کمپنیاں تھرڈ پارٹی چپس کے ساتھ کام کرنے کی اہل ہوجاتی ہیں تو وہ کم از کم چین میں اینڈرائیڈ کا متبادل تیار کرلیں گی۔

رپورٹ کے مطابق اگر ہواوے ہواوے موبائل سروسز اور ہارمونی او ایس کو دیگر کمپنیوں کے لیے فراہم کرنے کا سلسلہ شرع کردیتی ہے تو چینی مارکیٹ میں گوگل کو شدید دھچکا لگے گا۔

اگرچہ ایسا فوری طور پر نہیں ہوگا مگر بتدریج گوگل کو چینی صارفین سے ہاتھ دھونا پڑیں گے اور مالی نقصانات بھی ہوں گے۔

مگر ایسا چین میں ہوگا اور عالمی مارکیٹ میں صورتحال تبدیل نہیں ہوگی۔

تاہم چین میں ایسا کیسے ہوگا اس حوالے سے فیصلہ آنے والے وقت میں ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں