عالمی برادری، فلسطین کی موجودہ صورت حال پر اسرائیل کا احتساب کرے، سعودی عرب

اپ ڈیٹ 11 مئ 2021
24 گھنٹوں کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
24 گھنٹوں کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے اور یروشلم میں 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

سعودی عرب نے مسجد الاقصیٰ پر اسرائیلی فوج کے حملوں کی شدید مذمت کی ہے جبکہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے بیت المقدس اور غزہ میں کیے گئے حملوں پر عالمی حلقوں کی جانب سے بھی سخت تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔

عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزارت خارجہ کے جاری کردہ بیان کے مطابق مسجد اقصیٰ اسلام کے مذہبی مقامات میں سے ایک ہے اور یہاں اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں کی وجہ سے مسلم دنیا میں تشویش پائی جاتی ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ 'سعودی وزارت خارجہ قابض افواج کی جانب سے عبادت گزاروں کے تحفظ اور سیکیورٹی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کیے جانے والے حملوں کی شدید مذمت کرتی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 24 جاں بحق

سعودی عرب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ صورتحال کشیدہ ہونے پر اسرائیل کا احتساب کرے اور بین الاقوامی معاہدوں اور سمجھوتوں کی خلاف ورزی کرنے والی کسی بھی اشتعال انگیزی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کیا۔

الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی پولیس نے مسلسل تیسرے روز مسجد الاقصیٰ کے احاطے میں دھاوا بولا، فلسطینی عبادت گزاروں پر ربر میں لپٹی اسٹیل کی گولیاں، اسٹن گرینیڈز اور آنسو گیس کے شیل برسائے۔

گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس (یروشلم) میں 700 سے زائد فلسطینی زخمی ہوچکے ہیں۔

بیت المقدس میں جمعہ (7 مئی) سے جاری پرتشدد کارروائیاں سال 2017 کے بعد بدترین ہیں جس میں یہودی آبادکاروں کی جانب سے علاقے کے مشرقی حصے شیخ جراح سے متعدد فلسطینی خاندانوں کو بے دخل کرنے کی طویل عرصے سے جاری کوششوں نے مزید کشیدگی پیدا کی۔

عرب لیگ کی اسرائیلی حملوں کی مذمت

دوسری جانب عرب ریاستوں کی نمائندہ تنظیم عرب لیگ کے سربراہ أبو الغيط نے کہا ہے کہ غزہ پر اسرائیل کا فضائی حملہ 'اندھا دھند اور غیر ذمہ دارانہ' ہے۔

انہوں نے کہا کہ یروشلم میں خطرناک اشتعال انگیزی کا ذمہ دار اسرائیل ہے، ساتھ ہی انہوں نے تشدد روکنے کے لیے عالمی برادری سے فوری طور پر اقدامات کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز مسجد الاقصیٰ پر اسرائیلی فورسز کے حملے میں 300 سے زائد فلسطینیوں کے زخمی ہونے کے بعد حماس نے یروشلم میں راکٹ برسائے تھے جس میں اکثر کو فضا میں ہی روک دیا گیا تھا۔

تاہم اسرائیل نے راکٹ کے جواب میں غزہ کی محصور پٹی میں متعدد مقامات پر فضائی کارروائیاں کیں جس کے نتیجے میں 9 بچوں، حماس کے ایک کمانڈر سمیت 24 افراد جاں بحق ہوئے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل

انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کہا کہ 'مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز نے فلسطینی مظاہرین کے خلاف بار بار، غیر ضروری اور ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا ہے'۔

تنظیم نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کے اراکین سے مطالبہ کیا کہ اس معاملے پر اوپن سیشن بلایا جائے۔

بیان میں کہا گیا کہ 4 دن سے جاری پر تشدد کارروائیوں میں اب تک 840 فلسطینی 21 اسرائیلی پولیس اہلکار اور 7 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے ہیں۔

مزید پڑھیں: 'یوم یروشلم' کے موقع پر اسرائیلی فورسز کے تازہ حملے، مزید درجنوں فلسطینی زخمی

ایمنسٹی انٹرنیشنل نے اسرائیلی حکام سے فوری طور پر شیخ جراح سے جبری بے دخلی روکنے اور مشرقی بیت المقدس سے فلسطینیوں کی جاری نقل مکانی کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ترکی میں اسرائیل مخالف مظاہرے

ترکی کے شہر استنبول میں سیکڑوں افراد نے مشرقی یروشلم پر اسرائیلی حملوں اور شیخ جراح سے ان کی جبری بے دخلی کے خلاف اسرائیل کے سفارتخانے کے باہر احتجاج کی۔

استبول میں مظاہرین نئے اسرائیلی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا—تصویر: اناطولو نیوز
استبول میں مظاہرین نئے اسرائیلی سفارتخانے کے باہر احتجاج کیا—تصویر: اناطولو نیوز

مظاہرے کی قیادت کرنے والے اناطولین یوتھ ایسوسی ایشن کے سربراہ کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے مشرقی یروشلم میں حالیہ حملے مسلمانوں کے لیے سرخ لکیر ہیں'۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مسلمان لازمی اپنے مقدس مقام کا دفاع کریں اور اس سلسلے میں یروشلم کے رہائشیوں کے حمایت کا اظہار کیا۔

لبنانی مظاہرین کا اسرائیلی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ

دوسری جانب لبنان کے دارالحکومت میں تقریباً 2 ہزار افراد فلسطینی عوام کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کے لیے اسرائیلی سفارتخانے کے قریب مسلسل دوسرے روز اکٹھے ہوئے۔

احتجاج کے دوران انہوں نے مسجد الاقصیٰ اور بیت المقدس میں اسرائیلی قابض فوجیوں کی کارروائیوں پر اسرائیلی سفیر کی بے دخلی کا مطالبہ کیا۔

سیکیورٹی فورسز نے ابتدا میں مظاہرین کو دھرنا دینے سے روکا تاہم شرکا کی تعداد میں اضافہ ہونے کے بعد اجازت دے دی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں