او آئی سی کی بھی فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت

اپ ڈیٹ 12 مئ 2021
او آئی سی کے مندوبین نے اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے رکن ممالک کا ایک بنیادی گروپ تشکیل دے دیا — فائل فوٹو:اے ایف پی
او آئی سی کے مندوبین نے اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے رکن ممالک کا ایک بنیادی گروپ تشکیل دے دیا — فائل فوٹو:اے ایف پی

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) نے نیو یارک میں ایک اجلاس میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی کارروائیوں کی مذمت کرتے ہوئے ایک مشترکہ بیان جاری کرنے کی پاکستان کی تجویز کی متفقہ طور پر حمایت کردی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس اجلاس میں ترکی اور سعودی عرب کے سفیروں کی جانب سے بھی اس صورتحال پر اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلانے کے لیے بین الاقوامی تعاون کو متحرک کرنے کی تجویز کی منظوری دی گئی۔

او آئی سی کے مندوبین نے اقوام متحدہ میں اس مسئلے کو اجاگر کرنے کے لیے رکن ممالک کا ایک بنیادی گروپ تشکیل دیا، پاکستان اس گروپ کا ایک اہم رکن ہے۔

ایک علیحدہ پیش رفت میں اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ وہ مقبوضہ فلسطینی علاقے میں تشدد بڑھنے پر 'سخت تشویش' کا شکار ہیں جبکہ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر (او ایچ سی ایچ آر) نے فضائی حملوں اور مظاہرین اور اسرائیلی پولیس کے درمیان کئی روز سے جاری جھڑپوں کے بعد 'پرسکون بحالی کی کوششوں کو دوگنا کرنے' کی اپیل کی ہے۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فضائی حملوں میں تیزی، جاں بحق فلسطینیوں کی تعداد 35 ہوگئی

او آئی سی کے رکن ممالک کے سفیروں نے اسرائیلی جارحیت پر اپنا غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں یہ ہنگامی اجلاس منعقد کیا اور مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے میں فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی فوج کی جانب سے 'وحشیانہ' قوت کے استعمال کی مذمت کی۔

او آئی سی کے سفیروں نے اپنے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کے مشرقی حصے شیخ جراح اور غزہ میں فلسطینیوں پر اسرائیلی حملے، خاص طور پر رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں، تمام انسانی اقدار اور انسانی حقوق کے قوانین کے خلاف ہیں۔

انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے شیخ جراح کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے کی کوششوں کو فی الفور روکے جو کئی دہائیوں سے اس محلے میں مقیم ہیں۔

رمضان کے دوران فلسطینیوں کی طرف سے جابرانہ اسرائیلی پابندیوں کے بارے میں شکایت کے بعد رواں ہفتے کے آغاز میں مقبوضہ بیت المقدس میں کشیدگی بڑھ گئی ہے۔

جنیوا میں اقوام متحدہ کے حقوق کے دفتر کے ترجمان روپرٹ کولویل نے ان رپورٹس کا حوالہ دیا کہ 7 مئی کو مقبوضہ بیت المقدس میں 10 اور مغربی کنارے میں 200 سے زائد فلسطینی زخمی ہوئے جن میں سے 'زیادہ اسرائیلی سیکیورٹی فورسز' کے ہاتھوں زخمی ہوئے تھے۔

کولویل نے ان رپورٹس کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملوں میں 9 بچوں اور ایک خاتون سمیت 24 فلسطینی جاں بحق ہوگئے ہیں۔

او ایچ سی ایچ آر کے عہدیدار نے بتایا کہ مبینہ طور پر کم از کم 17 اسرائیلی شہری زخمی ہوئے ہیں کیونکہ فلسطینی گروپس نے 'گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیل کی طرف 250 کے قریب راکٹ فائر کیے'۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ: حماس کے ٹھکانوں پر اسرائیلی حملے، 9 بچوں سمیت 25 جاں بحق

پاکستانی سفیر منیر اکرم نے سفرا سے خطاب کرتے ہوئے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں اسرائیل کی تاریخی اور قانونی حیثیت کی خلاف ورزیوں کی طرف عالمی برادری کی توجہ مبذول کروانے کے لیے فوری اقدامات کی تجویز دی۔

انہوں نے کہا کہ عالمی برادری کو فلسطینی عوام اور مسلمانوں کے مقدس مقامات کے خلاف ان جرائم کو روکنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کی جرات کرنی چاہیے تاکہ بین الاقوامی قانون کے تحت ان کو درکار تحفظ کو یقینی بنایا جاسکے۔

منیر اکرم نے 1967 سے پہلے کی سرحدوں اور القدس الشریف کے ایک قابل عمل آزاد فلسطینی ریاست کا دارالحکومت ہونے کی حیثیت سے اقوام متحدہ اور او آئی سی کے متعلقہ قراردادوں کے مطابق پاکستان کی 'دو ریاستی حل کے عزم' کا اعادہ کیا۔

اقوام متحدہ کے سربراہ نے کہا کہ انہیں غزہ میں اسرائیلی فضائی حملوں سے بچوں سمیت بڑی تعداد میں ہلاکتوں اور غزہ سے فائر کیے گئے راکٹ حملوں سے اسرائیلی ہلاکتوں کے بارے میں جان کر بہت دکھ ہوا۔

تبصرے (0) بند ہیں