توند کی چربی کو گھلانا بہت مشکل ہوتا ہے اور جن افراد کا پیٹ باہر نکلا ہوا ہوتا ہے ان یں کووڈ 19 کی سنگین شت کا امکان 75 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس میں بتایا گیا کہ توند کے حامل کووڈ کے مریضوں کی زیادہ نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اٹلی میں ہونے والی تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ پیٹ اور کمر کے ارگرد اضافی چربی کووڈ 19 کے مریضوں میں سنگین پیچیدگیوں کا خطرہ جسم کی مجموعی چربی کے مقابلے میں بہت زیادہ بڑھا دیتی ہے۔

درحقیقت توند کی چربی صرف کووڈ کو ہی سنگین نہیں بناتی بلکہ سابقہ تحقیقی رپورٹس میں دریافت کیا گیا کہ یہ اضافی چربی ذیابیطس ٹائپ ٹو، ہائی بلڈ پریشر اور دل کی شریانوں کے امراض کی شدت بھی بڑھا سکتی ہے۔

اس سے پہلے تحقیقی رپورٹس میں موٹاپے اور کووڈ 19 کی سنگین شدت کے درمیان تعلق دریافت کیا گیا تھا، تاہم توند اور کووڈ کی شدت پر زیادہ کام نہیں ہوا تھا۔

اس نئی تحقیق میں موٹاپے کے ساتھ ساتھ پیٹ اور کمر کے پھیلاؤ اور جسمانی وزن کی جانچ پڑتال مختلف طریقوں سے کی گئی۔

اس مقصد کے لیے کووڈ 19 کے ہسپتال میں زیرعلاج 219 مریضوں کو تحقیق کا حصہ بناکر سینے کے ایکسرے (سی ایکس آر) سے بیماری کی شدت کو جانا گیا۔

سی ایکس آر اسکور کو پھیپھڑوں کے 3 زونز میں تقسیم کیا گیا اور زیادہ شدت کے لیے 8 اسکور رکھا گیا۔

تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ توند کے حامل کووڈ کے مریضوں میں سی ایکس آر اسکور اوسطاً 9 رہا جبکہ موٹاپے کے شکار افراد (جن کی توند نہیں نکلتی) میں یہ اسکور 6 رہا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ توند کے حامل افراد میں پھیپھڑوں کے دمہ اور آکسیجن کی کمی کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

محققین نے بتایا کہ توند سے کووڈ 19 کے مریضوں میں بیماری کی سنگین شدت کی پیشگوئی کی جاسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال میں ایسے مریضوں کے علاج کے لیے پیٹ اور کمر کے پھیلاؤ کی جانچ پڑتال کرکے ان کی باریک بینی سے مانیٹرنگ کی جانی چاہیے۔

تبصرے (0) بند ہیں