پاکستان میں چین کی کمپنی سینوویک کی تیار کردہ کووڈ 19 ویکسین کا استعمال اب شروع ہوگیا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ اچھی خبریہ آئی ہے کہ اس ویکسین کے استعمال سے انونیشیا کے طبی عملے میں کووڈ 19 کا خاتمہ ہوگیا۔

یہ ان ترقی پذیر ممالک کے لیے حوصلہ افزا علامت ہے جو چین کی تیار کردہ اس ویکسین پر انحصار کررہے ہیں۔

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں جنوری سے مارچ 2021 تک ایک لاکھ 28 ہزار سے زیادہ طبی ورکرز کا جائزہ ایک تحقیق کے دوران لیا گیا۔

اس تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا کہ کورونا ویک نامی ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے 7 دن بعد سے ان افرا کو کووڈ سے موت سے 98 فیصد اور ہسپتال میں داخلے سے 96 فیصد تحفظ ملا۔

وزارت صحت کے عہدیداران نے ایک پریس کانفرنس کے دوران تحقیق کے نتائج جاری کرتے ہوئے بتایا کہ ویکسین سے ان ہیلتھ ورکرز کو 94 فیص تک علامات والی بیماری سے تحفظ ملا، جو انتہائی غیرمعمولی نتیجہ ہے، کیونکہ ویکسین کے ٹرائل میں اسے 50 سے 80 فیصد تک مؤثر قرار دیا گیا تھا۔

انڈونیشیا کے وزیر صحت Budi Gunadi Sadikin نے 11 مئی کو ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ اس ویکسین کے استعمال سے ہیلتھ ورکرز کی کووڈ سے اموات اور ہسپتال میں داخلے میں ڈرامائی کمی آئی۔

انڈونیشیا میں فی الحال کورونا کی نئی اقسام کی دریافت کے حوالے سے کوئی خاص اعلان نہیں ہوا۔

تاہم انڈونیشین تحقیق سے برازیل میں سامنے آنے والے ڈیٹا کو تقویت ملتی ہے جس کے مطابق سینوویک ویکسین ٹیسٹنک مراحل سے زیادہ مؤثر ثابت ہورہی ہے۔

برازیل میں اس ویکسین کے کلینکل ٹرائل کے تیسرے مرحلے میں اس ویکسین کی افادیت محض 50 فیصد سے کچھ زیادہ بتائی گئی تھی۔

سینوویک کے ایک ترجمان نے بتایا کہ کمپنی اس وقت تک انڈونیشین تحقیق پر کوئی بیان جاری نہیں کرے گی جب تک وہ مزید تفصیلات حاصل نہیں کرلیتی۔

انڈونیشین تحقیق میں ویکسین استعمال کرنے والے افراد کا موازنہ ویکسین استعمال نہ کرنے والے افراد سے کرکے ویکسین کی افادیت کا تعین کیا گیا۔

تحقیق میں شامل افراد کی اوسط عمر 31 سال تھی۔

دوسری جانب سینوویک کے سی ای او ین وائی ڈونگ نے 11 مئی کو ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ کلینیکل ڈیٹا کے نتائج سے قطع نظر ایسے شواہدد مسلسل سامنے آرہے ہیں جن کے مطابق کورونا ویک حقیقی دنیا میں زیادہ بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کررہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ لاطینی امریکی ملک چلی میں جن افراد کو کورونا ویک کا استعمال کرایا گیا ان میں سے 89 فیصد کو کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ ملا۔

انہوں نے کہا کہ مختلف ممالک میں ویکسین کی افادیت مختلف ہوسکتی ہے جس کی وجہ وائرس کی اقسام ہیں، مگر اس کے استعمال سے کورونا کی نئی اقسام بھی تحفظ ملتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ابھی یہ واضح نہیں کہ ہماری ویکسین وائرس کو ایک سے دوسرے میں پھیلنے سے روک سکتی ہے یا نہیں، مگر یہ بیماری کی سنگین پیچیدگیوں اور موت سے بچاتی ہے جو زیادہ اہم ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں