'عید الفطر کا اچانک اعلان'، کیا مفتی منیب نے ایک روزہ قضا رکھنے کی تجویز دی ہے؟

اپ ڈیٹ 13 مئ 2021
حکمرانوں کی مرضی پر روزہ قربان نہیں کرسکتے، میں خود بھی آئندہ روز اس روزے کی قضا رکھوں گا، سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی - فائل فوٹو:ڈان نیوز
حکمرانوں کی مرضی پر روزہ قربان نہیں کرسکتے، میں خود بھی آئندہ روز اس روزے کی قضا رکھوں گا، سابق چیئرمین رویت ہلال کمیٹی - فائل فوٹو:ڈان نیوز

پاکستان کی مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے کل اعلان کیا تھا کہ شوال کا چاند نظر آگیا ہے اور عید الفطر 13 مئی بروز جمعرات کو ہوگی جس کے بعد آج ملک بھر میں عید مذہبی جوش جذبے سے منائی جا رہی ہے۔

تاہم رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے یہ اعلان گزشتہ رات 11 بجے کیا گیا تھا جس کی وجہ سے نہ صرف عوام نے حیرانی کا اظہار کیا تھا بلکہ بہت سے وزرا اور معروف شخصیات نے اپنے سوشل میڈیا پیغامات میں حکومت پر طنز کے نشتر بھی چلائے تھے۔

اور اب پاکستان میں چاند کی رویت کا اعلان کرنے والی مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے سابق چیئرمین مفتی منیب الرحمٰن نے عوام کو ایک روزہ قضا رکھنے کی تجویز دی ہے۔

نماز عید الفطر کے اجتماع کے دوران خطبہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'ہم حکمرانوں کی مرضی پر روزہ قربان نہیں کرسکتے، میں خود بھی کل (جمعے کو) اس روزے کی قضا رکھوں گا'۔

انہوں نے کہا کہ 'جو لوگ اعتکاف میں بیٹھے ہیں وہ بھی ایک روزے کے ساتھ اعتکاف کی قضا ادا کریں'۔

مزید پڑھیں: شوال کا چاند نظر آ گیا، پاکستان میں کل عیدالفطر ہو گی

ان کا کہنا تھا کہ 'میں یہ نہیں کہتا کہ روزہ سب کل ہی رکھیں، آئندہ رمضان سے قبل کبھی بھی یہ قضا ادا کی جاسکتی ہے'۔

دوسری جانب مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے ایک رکن مفتی یاسین ظفر کی ایک لیک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں انہوں نے کمیٹی کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے قبل مفتی منیب الرحمٰن کو یاد کیا۔

ویڈیو میں انہیں ایک ٹیلی فون کال پر کسی سے گفتگو کرتے ہوئے دیکھا گیا جس میں وہ کہہ رہے تھے کہ 'مفتی منیب الرحمٰن صاحب یاد آرہے ہیں اس وقت، حقیقت تو یہ ہے کہ بڑے کمزور لوگ ہیں یہ'۔

انہیں مزید یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ 'انہیں یکجہتی، وحدت کا دورہ پڑا ہے اس لیے یہ ایسا کر رہے ہیں'۔

خیال رہے کہ مذکورہ ویڈیو کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے۔

اس کے علاوہ میڈیا رپورٹس کے مطابق مفتی منیب الرحمٰن کے بعد مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے موجودہ رکن اور جامعہ نعیمیہ کے سربراہ مولانا راغب نعیمی کا بیان بھی سامنے آگیا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ 1967 میں جمعہ کو عید آنے پر رویت ہلال کمیٹی سے جمعرات کو عید کروائی گئی، اس وقت 5 بڑے علما نے فیصلے سے انکار کیا تو انہیں 2 ماہ مچھ جیل میں رکھا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ مفتی الیاس اور مفتی منیب سمیت دیگر علما کا ماننا ہے کہ عید کروانے کی ذمہ داری حکومت پر ہوتی ہے لہٰذا شرعی طور پر جمعہ کو چھوڑ کر ایک روزے کی قضا کرلی جائے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی مرکزی رویتِ ہلال کمیٹی نے 12 مئی کو نماز مغرب کے بعد طویل انتظار کرواتے ہوئے رات 11 بجے کے بعد یکم شوال کا چاند نظر آنے کی تصدیق کرتے ہوئے 13 مئی کو عید الفطر منانے کا اعلان کیا تھا، جس کی وجہ سے عوام انتہائی حیران و پریشان ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘اچانک عید’ پر عوام پریشان، اسدعمر کو مفتی منیب یاد آگئے!

یاد رہے کہ وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ 12 مئی کو چاند نظر آنے کے امکانات نہیں اور عید 14 کو ہوگی۔

فواد چوہدری نے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کے جاری اجلاس کے دوران ہی ٹوئٹ کی تھی کہ اس وقت چاند کی عمر پاکستان میں 13 گھنٹے 42 منٹ ہے، لہذا چاند کا آج نظر آنا ممکن ہی نہیں جن حضرات نے عید سعودیہ کے ساتھ منانی ہے یہ ان کے لیے آپشن ہے لیکن جھوٹ بول کر ماہ مقدس کا اختتام کرنا کہاں کی عقلمندی ہو گی؟

ساتھ ہی انہوں نے لکھا تھا کہ سیدھا کہیں کہ ہمیں عید افغانستان یا سعودیہ کے ساتھ منانی ہے۔

اگرچہ ماضی میں بھی رویتِ ہلال کمیٹی کی جانب سے کافی تاخیر کے بعد چاند نظر آنے یا نہ آنے کے اعلانات کیے جا چکے ہیں، تاہم زیادہ تر لوگوں کا ماننا تھا کہ 12 مئی 2021 کو پہلی مرتبہ بہت زیادہ تاخیر سے اعلان کیا گیا۔

چیئرمین مرکزی رویت ہلال کمیٹی مولانا عبدالخبیر آزاد نے رات ساڑھے 11 بجے پریس کانفرنس میں چاند نظر آنے کا باضابطہ اعلان کیا اور کہا تھا کہ پاکستان بھر سے شہادتیں موصول ہوئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'بہت سی جگہوں پر مطلع ابرآلود تھا، جن مقامات سے شہادتیں موصول ہوئیں ان میں چمن، قلعہ سیف اللہ، پسنی، پشاور، سندھ کا علاقہ میرپور اور دیگر مختلف مقامات شامل ہیں'۔

تبصرے (0) بند ہیں