ہائیکورٹ رجسٹرار نے شہباز شریف کی توہین عدالت کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی

شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لیے متفرق درخواست بھی دائر کی—فائل فوٹو: اے ایف پی
شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لیے متفرق درخواست بھی دائر کی—فائل فوٹو: اے ایف پی

لاہور ہائیکورٹ کی اجازت کے باوجود بیرونِ ملک سفر کرنے سے روکنے پر مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی جانب سے دائر کی گئی توہینِ عدالت کی درخواست عدالت نے اعتراض لگا کر واپس کردی جبکہ حکم پر عمل درآمد کے لیے دائر متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کر دی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ آفس نے شہباز شریف کی توہین عدالت کی درخواست پر اعتراض کیا کہ کورونا ایس او پیز کی وجہ سے توہین عدالت کی درخواستوں کی سماعت نہیں ہو رہی ہے،

تاہم لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے کا معاملے ر عدالت کے حکم پر عمل درآمد کے لیے شہباز شریف کی متفرق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

شہباز شریف کی متفرق درخواست پر جسٹس علی باقر نجفی کل سماعت کریں گے، درخواست پر شہباز شریف نے مؤقف اپنایا ہے کہ لاہور ہائی کورٹ نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی لیکن عدالتی حکم پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ غیر قانونی طور پر ائیر پورٹ پر روک لیا گیا، اس یے استدعا یے کہ عدالت اپنے حکم پر عمل درآمد کروانے کے لیے احکامات جاری کرے۔

قبل ازیں شہباز شریف نے اپنے وکیل امجد پرویز کی وساطت سے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے ڈائریکٹر جنرل سمیت دیگر کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کردی تھی۔

درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے علاج کے لیے ایک بار ملک سے باہر جانے کی اجازت دی تھی، عدالت نے واضح حکم دیا تھا کہ 8 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت ہے تاہم عدالتی حکم کے باوجود ائیر پورٹ پر روک دیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

ان کا مؤقف تھا کہ لاہور ہائیکورٹ کے حکم کے باوجود بیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت حکم عدولی کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کرے۔

اس کے علاوہ شہباز شریف نے لاہور ہائیکورٹ کے حکم پر عملدرآمد کے لیے متفرق درخواست بھی دائر کی تھی۔

درخواست میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ لاہور ہائیکورٹ نے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دی تھی لیکن عدالتی حکم پر عملدرآمد نہیں کیا گیا۔

شہباز شریف نے کہا تھا کہ غیر قانونی طور پر ایئر پورٹ پر روک لیا گیا، عدالت اپنے حکم پر عملدرآمد کروانے کے لیے احکامات جاری کرے۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ عدالتی حکم کے بعد 8 مئی کو فلائٹ کے لیے لاہور ایئرپورٹ پر بورڈنگ پاس جاری کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ انسپیکٹر امیگریشن نے بتایا پی این آئی ایل میں نام کی وجہ سے وہ بیرون ملک نہیں جا سکتے لیکن ایئرپورٹ حکام نے تحریری طور پر کچھ نہیں دیا۔

درخواست میں کہا گیا تھا کہ 7 مئی کو عدالت عالیہ نے سرکاری وکیل کی موجودگی میں بیرون ملک جانے کی اجازت کا حکم جاری کیا، عدالت عالیہ کا حکم ڈپٹی ڈائریکٹر امیگریشن کو بھی دکھایا گیا، عدالت کا حکم نہ ماننا توہین عدالت ہے۔

درخواست گزار نے استدعا کی تھی کہ عدالتی حکم نہ ماننے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کی جائے۔

یاد رہے کہ 7 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیاد پر بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

خیال رہے کہ پی این آئی ایل، ایف آئی اے کی مرتب کردہ فہرست ہے جس میں وزارت داخلہ سے عارضی پابندی کا شکار افراد کے نام درج ہوتے ہیں۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں