شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل

اپ ڈیٹ 17 مئ 2021
شیخ رشید نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ ڈیل کے تحت باہر آئے—تصویر: ڈان نیوز
شیخ رشید نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ ڈیل کے تحت باہر آئے—تصویر: ڈان نیوز

حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی کے قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا نام سفری پابندی کی فہرست ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں شامل کرلیا۔

اس حوالے سے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف کے خلاف کیس میں 4 ملزمان سلطانی گواہ بن چکے ہیں اگر انہیں باہر جانے کی اجازت دی جاتی تو وہ ثبوتوں میں ردو بدل اور سلطانی گواہان پر اثر انداز ہوسکتے تھے۔

واضح رہے کہ رواں ماہ 7 مئی کو لاہور ہائیکورٹ نے شہباز شریف کو طبی بنیادوں پر 8 ہفتوں کے لیے بیرون ملک جانے کی اجازت دے دی تھی تاہم جب مسلم لیگ (ن) کے صدر اگلے روز 8 مئی کو بیرون ملک پرواز کے لیے لاہور ائیرپورٹ پہنچے تو انہیں ایف آئی اے حکام نے روک لیا تھا۔

شیخ رشید نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مزید کہا کہ شہباز شریف اس بات کے ضمانتی تھے کہ وہ نواز شریف کو وطن واپس لائیں گے لیکن اس کے بجائے وہ خود سحری کھانے سے پہلے یہاں سے فرار ہورہے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت نے جھوٹ بولا کہ شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا، رانا ثنا اللہ

وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ دنیا میں واحد ملک ہے کہ جہاں ایک دن میں کیس داخل ہوا، اسی دن اعتراض کے باوجود فیصلہ ہوا، اسی روز ٹکٹ بک ہوا حالانکہ بلیک لسٹ میں نام تھا برطانیہ نہیں جاسکتے تھے، قطر میں 15 روز قرنطینہ کرنا تھا اور اس کے بعد یہاں سے بھاگ جانا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ شہباز شریف کے سوا اس کیس کے تمام ملزمان کے نام ای سی ایل میں تھے اور آئین کی دفعہ 25 کے تحت انصاف کا تقاضا یہ تھا کہ تمام ملزمان سے یکساں سلوک کیا جائے اور یہ یکساں سلوک نہیں تھا کہ 14 ملزمان ای سی ایل پر تھے اور ایک ملزم رات کی تاریکی میں پاکستان سے فرار ہورہا تھا۔

شیخ رشید نے کہا کہ شہباز شریف نے اپنے بھائی کی طرح کوئی طبی دستاویزات جمع نہیں کروائیں، ان کا کوئی بورڈ نہیں بیٹھا، نہ یہ بتایا کہ بیماری کا کیا علاج ہے اور رپورٹ نہ ہونے کی وجہ سے یہ دیکھنا بھی ممکن نہیں تھا کہ اس کا پاکستان میں کیا علاج ہے۔

انہوں نے کہا کہ ٹرائل کورٹ میں پیش ہونے کے حوالے سے بھی انہوں نے کوئی درخواست نہیں دی اور نہ نمائندہ مقرر کیا اور نہ یہ کہا کہ فلاں شخص میرا کیس دیکھے گا لہٰذا اس بنیاد پر قومی احتساب بیورو (نیب) نے کچھ سفارشات پیش کیں جسے کابینہ کمیٹی نے منظور کیا۔

مزید پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

وزیر داخلہ نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی کے ذریعے وزارت قانون اور وزارت داخلہ نے وفاقی کابینہ کو سمری ارسال کی جسے منظور کرلیا گیا اور آج صبح وزارت داخلہ نے شہباز شریف کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ میرے پاس ایسی کوئی اطلاع نہیں کہ وہ ڈیل کے تحت باہر آئے یا ڈیل کے تحت بیرونِ ملک سفر کررہے تھے یا ان کا بیانیہ بدلا ہوا ہے، ایک زبیر صاحب نے کہا کہ ہمارے تعلقات بہت اچھے ہوگئے ہیں تو ہمیں خوشی ہے کہ تعلقات اچھے ہوں۔

شیخ رشید نے کہا کہ یہ وہی تعلقات ہیں کہ گوجرانوالہ اور دوسرے شہروں کے جلسوں میں گالیاں دی جارہی تھیں، دنیا میں واحد پاکستانی سیاستدان ہے جو اپوزیشن کا وقت لندن میں گزارنا چاہتا ہے جو اپوزیشن کی زندگی کے مزے لندن میں اور پاکستان میں اقتدار میں رہنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے ہر ملک میں دیکھیں جو لیڈر ہوتا ہے وہ اپنے لوگوں میں جینا اور مرنا چاہتا ہے لندن بھاگنے کے بجائے اپنے لوگوں کے ساتھ رہنا چاہتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:شہباز شریف کی درخواست ضمانت پر لاہور ہائیکورٹ بینچ کا 'اختلافی فیصلہ'

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر شہباز شریف چاہیں تو ای سی ایل میں اندراج پر نظرِ ثانی کے لیے 15 روز کے اندر وزارت داخلہ کو درخواست دے سکتے ہیں۔

نواز شریف نے متعلق ایک سوال کے جواب میں شیخ رشید نے کہا کہ کامن سینس کی بات ہے کہ جب نواز شریف واپس نہیں آئے تو شہباز شریف نے کہاں سے واپس آنا تھا۔

نواز شریف کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت چاہتی ہے کہ نواز شریف کو برطانیہ سے ملک بدر کیا جائے جبکہ برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ مجرمان کے تبادلے کا کیس داخل کیا جائے، یہ فرق ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں