داخلی چیلنجز کے باوجود اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں بڑی تبدیلی

اپ ڈیٹ 18 مئ 2021
وفاقی حکومت نے افضل لطیف کو اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کردیا۔ ٓ
وفاقی حکومت نے افضل لطیف کو اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری کے عہدے پر تعینات کردیا۔ ٓ

اسلام آباد: جہاں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سول سروس اصلاحات نافذ کرنے، سینئر بیوروکریٹس کی 'جبری ریٹائرمنٹ' سے نمٹنے، لاکھوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں پر آڈٹ اعتراضات اور محکمے کے اندر متعدد چیلنجز کا سامنا کرنے میں مصروف ہے وہیں حکومت نے افضل لطیف کو اسٹیبلشمنٹ کے نئے سیکریٹری کی حیثیت سے تعینات کردیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق 'پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروس (پی اے ایس) کے 22 گریڈ کے آفیسر افضل لطیف جو اس وقت انڈسٹریز اینڈ پروڈکشن ڈویژن کے سیکریٹری کے عہدے پر تعینات ہیں، کا تبادلہ کرکے مزید احکامات جاری ہونے تک اسٹبلشمنٹ ڈویژن کے سیکریٹری کے عہدے پر تعینات رہیں گے'۔

ذرائع نے بتایا کہ جہاں افضل لطیف نے 15 مئی کو یہ چارج سنبھال لیا تھا جو عام تعطیل کا دن تھا، نوٹیفکیشن 17 مئی کو جاری کیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کا سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے سے انکار

ذرائع نے بتایا کہ افضل لطیف نے متعلقہ سیکشنز سے اخراجات اور دیگر متعلقہ امور کی تفصیلات طلب کی ہیں اور انہوں نے اضافی سیکریٹریز اور دیگر اعلیٰ عہدیداروں سے بریفنگ طلب کی ہے۔

افضل لطیف اس سے قبل اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے ایڈیشنل سیکریٹری کے عہدے پر بھی فائز رہے ہیں جس کے بعد انہیں کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) اسلام آباد کے چیئرمین کے عہدے پر تعینات کردیا گیا تھا۔

نظم و ضبط پر سخت مؤقف اختیار کرنے کے لیے معروف سینئر افسر کا سی ڈی اے سے تبادلہ کردیا گیا تھا تاہم اپنے چار ماہ کے عرصے کے دوران انہوں نے گرینڈ حیات پلاٹ کی بحالی کی مخالفت کی اور سی ڈی اے کے مفاد کا مختلف عدالتی کیسز خصوصا زراعت کے کیسز میں دفاع کیا تھا۔

جب سی ڈی اے نے پراپرٹی ٹائیکون سے سرکاری اراضی کی بازیابی کے لیے آپریشن شروع کیا گیا تو انہیں دباؤ کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم آپریشن مختلف وجوہات کی بنا پر مکمل نہیں ہوسکا۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سرکاری ملازمین کے اثاثوں کی تفصیلات عام کرنے کی ہدایت

ذرائع کے مطابق افضل لطیف کے علاوہ اسٹیبلشمنٹ سیکریٹری کے عہدے کے لیے سیکریٹری خزانہ کامران علی افضل اور سائنس و ٹیکنالوجی کے سیکریٹری ڈاکٹر ارشاد محمود کے ناموں پر بھی غور کیا جارہا ہے۔

افضل لطیف نے ڈاکٹر اعجاز منیر کی جگہ لے لی ہے جنہیں 15 لاکھ روپے ماہانہ تنخواہ پر نیشنل اسکول آف پبلک پالیسی میں ریکٹر مقرر کیا گیا ہے۔

کمانڈ میں تبدیلی ایک ایسے وقت میں کی گئی ہے جب اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو سینئر بیوروکریٹس کے ساتھ ’غیر منصفانہ‘ رویے ہونے کی وجہ سے تنقید کا سامنا ہے جنہیں ڈائریکٹری ریٹائرمنٹ رولز کے تحت ’جبری ریٹائرمنٹ‘ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں