اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی رپورٹ 2020-2019 کو قومی اسمبلی میں پیش کرکے انتخابی اصلاحات کے عمل کو شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی زیرصدارت کابینہ کے اجلاس میں متنازع راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ بھی زیربحث آیا اور وزیر اعظم نے اس پر برہمی کا اظہار کیا کہ وزیر ایوی ایشن غلام سرور خان نے اس معاملے پر صحافیوں سے بات کیوں کی؟

مزیدپڑھیں: اپوزیشن کی انتخابی اصلاحات پینل بنانے کے حکومتی اقدام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش

کابینہ کے اراکین کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں خطاب سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے سرکاری دورے سے مسلم ریاستوں سے آگاہ کیا گیا جہاں وہ بے گناہ فلسطینیوں کے قتل پر اسرائیل کے خلاف مسلم دنیا میں غم و غصے کا اظہار کریں گے۔

کابینہ کے اجلاس کے بعد انتخابی اصلاحات کے اقدام کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر کرتے ہوئے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت ای سی پی کی رپورٹ 2020-2019کو پارلیمنٹ میں پیش کرنے جا رہی ہے کیونکہ آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے مجوزہ انتخابی اصلاحات اہم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر حزب اختلاف اس میں حصہ نہیں لیتی ہے تو بھی ہم پیر سے بحث شروع کردیں گے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومت نے اگلے عام انتخابات میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں (ای وی ایم) کو ای سی پی کی جانب سے استعمال کرنے کے لیے پہلے ہی ایک آرڈیننس جاری کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: فافن کی انتخابی اصلاحات کیلئے ریفرنڈم کی تجویز

انہوں نے کہا کہ اس ہفتے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر اور پارلیمانی امور کی وزارت پارلیمنٹ کے صحافیوں اور رہنماؤں کو ای وی ایم کی جانچ پڑتال کے لیے مدعو کرے گی۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس سے انہیں یہ سمجھنے میں مدد ملے گی کہ یہ آلہ مستقبل میں انتخابات میں دھاندلی کی روک تھام کے لیے کس طرح موثر ثابت ہوں گے۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ 2018 کے عام انتخابات کے بعد حزب اختلاف نے اپنی شکست کا نتیجہ رزلٹ ٹرانسمیشن سسٹم (آر ٹی ایس) کے خاتمے کا الزام لگایا تھا لیکن بعد میں انہوں نے کچھ اداروں کے اہلکاروں پر ووٹنگ پرچی جاری کرنے کا الزام عائد کیا اور آخر کار انہوں نے فارم کی عدم فراہمی کا دعوی کیا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ اس کے برعکس انتخابی اصلاحات کی ضرورت نہیں ہے اور یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ عام انتخابات میں صرف پری پول دھاندلی ہوئی ہے۔

انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ اپنا موقف واضح کرے کہ آیا وہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینا چاہتی ہے یا نہیں۔

مزیدپڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

حالیہ مہینوں میں ڈسکہ اور کراچی میں ہونے والے ضمنی انتخابات سے متعلق تنازعات پر بات کرتے ہوئے انہوں نے ملک میں شفاف انتخابات کو یقینی بنانے کے لیے ای ووٹنگ سسٹم کو حتمی حل قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پولنگ کے 20 منٹ بعد کسی حلقے کے انتخابی نتائج کا اعلان کرنے میں مدد ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کبھی بھی شفاف انتخابات کے ذریعے اقتدار میں نہیں آئی تھی کیونکہ 1990 میں عدالت عظمی نے اعلان کیا تھا کہ پارٹی نے انتخابات میں کامیابی کے لیے منظم دھاندلی کی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں