اپوزیشن کی انتخابی اصلاحات پینل بنانے کے حکومتی اقدام میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2021
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت کو اتفاق رائے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو اس میں شامل کرنے کی ہدایت کردی۔ - فوٹو: ٹوئٹر
ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی نے حکومت کو اتفاق رائے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو اس میں شامل کرنے کی ہدایت کردی۔ - فوٹو: ٹوئٹر

اسلام آباد: حکومت کی جانب سے اسپیکر کو انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا اختیار دینے کے حوالے سے قرار داد کو اپوزیشن نے روکتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مشاورت کے بغیر اس کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق حزب اختلاف کے اراکین کے شور شرابے اور احتجاج کے دوران وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے جلدی بازی میں قرارداد کا مکمل متن پڑھا تاہم ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے اسے ووٹ ڈالنے کے لیے پیش نہیں کیا اور حکومت کو اتفاق رائے کے ساتھ اپوزیشن جماعتوں کو شامل کرنے اور دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

ایک اور پیشرفت میں کورم کی نشاندہی کرتے ہوئے واک آؤٹ کرنے والے اپوزیشن کے اکثریت اراکین کی غیر موجودگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت ایک ضمنی ایجنڈے کے ذریعے 6 آرڈیننسز کی مدت میں توسیع حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی جن کی آئندہ دو ہفتوں میں مدت ختم ہونے والی تھی۔

مزید پڑھیں: انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی رہنماؤں کو مراسلہ ارسال

ان میں ٹیکس قوانین (دوسری ترمیم) آرڈیننس 2021 بھی شامل ہے۔

جیسے ہی وزیر برائے پارلیمانی امور آرڈیننس میں توسیع کے لیے قراردادوں کو پیش کرنے کے لیے کھڑے ہوئے جے یو آئی (ف) کی عالیہ کامران نے قاسم سوری کی جانب سے ایجنڈے کے دیگر آئٹم کو مؤخر کرنے اور وزیر کو فلور پر دعوت دینے کے اقدام کے خلاف احتجاج میں اپوزیشن کے واک آؤٹ پر کورم نامکمل ہونے کی نشاندہی کی۔

ڈپٹی اسپیکر نے کارروائی کو 30 منٹ کے لیے معطل کیا تاکہ حکومتی اراکین کورم کو مکمل کرسکیں جس کے لیے 86 ممبران کی موجودگی (342 ممبران کے ایوان کا ایک چوتھائی حصہ) کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس صورتحال کا فائدہ اٹھاتے ہوئے حکومت نے پاکستان ٹیلی کمیونکیشن (تنظیم نو) (ترمیمی) آرڈیننس 2020 اور ملازمین کی اولڈ ایج فوائد (ترمیمی) آرڈیننس 2020 سمیت پانچ دیگر آرڈیننسز کی بھی مدت میں توسیع کی درخواست کی جو اپریل کے دوسرے ہفتے میں ختم ہونے والے تھے۔

اس کے علاوہ وزیر نے حال ہی میں نافذ ٹیکس قانون (ترمیمی) آرڈیننس 2021 اور قومی احتساب (ترمیمی) آرڈیننس 2021 کو بھی ایوان کے سامنے پیش کیا۔

انتخابی اصلاحات کمیٹی

جیسے ہی وزیر نے انتخابی اصلاحات سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی قرارداد کو پڑھ کر سنایا تو اپوزیشن ارکان نے یک طرفہ طور پر قرارداد پیش کرنے پر احتجاج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعظم کا انتخابی اصلاحات کمیٹی کی تشکیل کیلئے اسپیکر قومی اسمبلی کو خط

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی شازیہ مری نے گزشتہ ماہ کے وزیر اعظم عمران کے لکھے ہوئے خط کا حوالہ دیا اور کہا کہ 'آپ اپوزیشن کی رضامندی کے بغیر کمیٹی تشکیل نہیں دے سکتے یہاں تک کہ اگر آپ کسی کے حکم ملنے کے بعد بھی ایسا کر رہے ہیں'۔

پیپلز پارٹی کے قانون سازوں کا مؤقف تھا کہ نئے قواعد و ضوابط بنانے کے بجائے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کو آزادانہ طور پر کام کرنے کی اجازت دینے کی ضرورت ہے۔

مسلم لیگ (ن) کے خرم دستگیر نے بھی کمیٹی تشکیل دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن سے مشاورت نہیں کی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں