کیا واقعی بیلا حدید نے اسرائیل مخالف پوسٹ ڈیلیٹ کی؟

بیلا حدید نے انسٹاگرام پر ایک وضاحتی پوسٹ بھی کی کہ وہ یہودی مخالف نہیں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
بیلا حدید نے انسٹاگرام پر ایک وضاحتی پوسٹ بھی کی کہ وہ یہودی مخالف نہیں ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسرائیل کی جانب سے رواں ماہ 7 مئی سے فلسطینیوں پر حملوں اور مظالم پر صیہونی ریاست اور حکومت کے خلاف سوشل میڈیا پر متحرک دکھائی دینے والی ماڈل بیلا حدید پر الزام ہے کہ انہوں نے ایک اسرائیلی مخالف پوسٹ ڈیلیٹ کی۔

بیلا حدید کے والدین کا تعلق فلسطین سے ہے اور وہ خود کو فلسطینی کہنے پر فخر کرتی ہیں، تاہم ان کی پیدائش امریکا میں ہی ہوئی اور وہ دنیا کی معروف ترین فیشن ماڈلز میں سے ایک ہیں۔

وہ ماضی میں بھی فلسطینیوں پر اسرائیلی مظالم کر کھل کر بات کرتی آئی ہیں اور حالیہ حملوں کے بعد انہوں نے نہ صرف سوشل میڈیا پر صیہونی ریاست کو تنقید کا نشانہ بنایا بلکہ وہ گزشتہ ہفتے امریکا میں ہونے والے اسرائیل مخالف مظاہرے میں بھی شریک ہوئی تھیں۔

بیلا حدید کی جانب سے صیہونی ریاست پر سخت تنقید کے بعد چند دن قبل اسرائیلی حکومت نے ان پر الزام بھی عائد کیا تھا کہ وہ یہودی مخالف مہم کا حصہ ہیں اور وہ لوگوں کو تجویز دے رہی ہیں کہ کیوں کہ یہودیوں کو سمندر برد کیا جائے؟

یہ بھی پڑھیں: انسٹاگرام نے بیلا حدید کی فلسطین سے متعلق پوسٹ ہٹانے پر معذرت کرلی

اور اب ٹوئٹر پر بعض لوگوں نے بیلا حدید پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے گزشتہ ہفتے ایک اسرائیلی مخالف سوشل میڈیا پوسٹ ڈیلیٹ کی تھی۔

برطانوی اخبار دی انڈیپینڈنٹ کے مطابق بیلا حدید نے گزشتہ ہفتے ایک اسرائیل مخالف ٹوئٹ کی تھی، جس میں انہوں نے صیہونی ریاست کے خلاف سخت زبان استعمال کی تھی مگر تنقید کے بعد ماڈل نے مذکورہ پوسٹ کو ڈیلیٹ کردیا۔

برطانوی اخبار کے مطابق بیلا حدید نے ٹوئٹ میں گرافکس کے ساتھ پوسٹ کی تھی کہ اسرائیل ملک نہیں تھا، اسے کالونی کی طرح فلسطینی سرزمین پر آباد کیا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مذکورہ پوسٹ کے بعد بیلا حدید پر سخت تنقید کی گئی اور ان پر یہودی مخالف ہونے کا الزام لگایا گیا۔

خود پر یہودیت مخالف الزام لگنے کے بعد بیلا حدید نے مذکورہ پوسٹ ڈیلیٹ کی اور بعد ازاں انہوں نے انسٹاگرام پر وضاحتی پوسٹ شیئر کی، جس میں انہوں نے واضح کیا کہ وہ یہودی مخالف نہیں بلکہ اسرائیلی ریاست و حکومت کی مخالف ہیں۔

اپنی پوسٹ میں انہوں نے یہودیت مخالفت اور اسرائیلی حکومت مخالفت سے متعلق فاکس نیوز کی ایک مختصر ویڈیو شیئر کرتے ہوئے واضح کیا کہ یہودی اور اسرائیلی ریاست کی مخالفت دو الگ الگ باتیں ہیں۔

بیلا حدید کے مطابق نفرت کسی بھی طرف سے ہو وہ اچھی نہیں ہوتی اور یہ غلط ہے کہ وہ یہودیت مخالف ہیں، انہوں نے کبھی بھی یہودیوں کی مخالفت نہیں کی، انہوں نے صرف صیہونی ریاست اور حکومت کی مخالفت کی ہے۔

ساتھ ہی ماڈل نے واضح کیا کہ فلسطینی سرزمین کو صرف مسلمانوں کی سرزمین کہنا غلط ہے، وہاں پر مسیحی بھی آباد ہیں اور وہ بھی صیہونی ریاست کے عتاب کا شکار ہیں۔

بیلا حدید کی مذکورہ پوسٹ پر متعدد افراد نے ٹوئٹس بھی کیں اور ان پر طنز بھی کیا کہ انہوں نے اچانک اپنے احساسات اور جذبات بدل دیے۔

بعض افراد نے ان کی جانب سے ٹوئٹ ڈیلیٹ کرنے کے بعد ان پر طنز کی کہ بیلا حدید کو سخت دھمکیاں دی جا رہی تھیں، اس لیے انہوں نے مجبوری میں ایسا کیا۔

کچھ لوگوں نے لکھا کہ کل تک تو بیلا حدید فری فلسطین کے نعرے مارتی دکھائی دیں اور اب وہ برابری اور امن کی باتیں کر رہی ہیں، کل تو وہ یک طرفہ اسرائیل پر برہم تھیں۔

کچھ افراد نے لکھا کہ ضرور بیلا حدید کے ساتھ کوئی بڑا مسئلہ ہوا ہوگا، انہیں سنگین دھمکیاں دی گئی ہوں گی، تبھی وہ یک دم تبدیل ہوگئیں، کیوں کہ ماضی میں انہیں بھی فلسطین کے حق میں بولنے پر کیریئر خراب ہونے سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں