قومی سطح پر پانی کی قلت 30 فیصد تک بڑھ گئی، آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں، ارسا

پنجاب نے ارسال سے مراسلے میں سخت احتجاج کیا ہے----فوٹو: محمد عاصم
پنجاب نے ارسال سے مراسلے میں سخت احتجاج کیا ہے----فوٹو: محمد عاصم

لاہور: انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) نے خبردار کیا ہے کہ قومی سطح پر پانی کی قلت 30 فیصد تک بڑھ گئی ہے اور آئندہ 48 گھنٹے انتہائی اہم ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس وقت قومی سطح پر قلت آب کی وجہ سے پانی کی تقسیم میں 18 فیصد کمی ہوئی ہے جو تقریباً 10 لاکھ ایکڑ فٹ ہے۔

مزید پڑھیں: ارسا نے صوبہ سندھ کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

ارسا کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ آئندہ دو دن بہت اہم ہیں اگر درجہ حرارت موجودہ طرز کو برقرار رکھتا ہے تو ’ہم بہت بڑی پریشانی میں پڑ جائیں گے‘۔

دوسری جانب پنجاب نے ارسال سے مراسلے میں سخت احتجاج کیا ہے۔

ارسا کو لکھے گئے احتجاجی مراسلے میں کہا گیا کہ دستیاب آبی وسائل پر نظر ثانی کرنے کی بجائے ارسا نے منگلا ڈیم سے پنجند کے ذریعے سندھ کو اضافی پانی کی فراہمی کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شارٹ فال 25 سے 30 فیصد کی حد میں ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کے پانی کی 'چوری' نہ رُکی تو بلاول بھٹو دھرنے کی قیادت کریں گے، صوبائی وزرا

ان کا کہنا تھا کہ ارسا کے فیصلے سے پنجاب کو 26 فیصد قلت آب کا سامنا ہوگا جبکہ سندھ کو 15 فیصد جس کے نتیجے میں پنجاب میں 12.78 ملین ایکڑ رقبے کا سی سی اے نمایاں طور پر کم ہوگا۔

دوسری جانب ارسا کے ترجمان رانا خالد نے ارسا کے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی اسٹیک ہولڈر کاٹن کی بوائی پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتا ہے جو مستقبل میں کمی کا باعث بنے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ذخائر مربوط استعمال کے لیے ہیں اگر آج سندھ کے لیے منگلا ڈیم کا پانی ہے تو کل اس کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے نہروں (دریائے سندھ سے پانی کی منتقلی) کے ذریعے مدد فراہم کی جائے گی۔

رانا خالد نے مزید کہا کہ اتھارٹی موجودہ استعمال کو مستقبل کی ضروریات کے ساتھ توازن بنا رہی ہے اور باقی سیزن میں زیادہ سے زیادہ پانی کی بچت کر رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غیر معمولی طور پر کم درجہ حرارت نے تمام حساب کتاب کو متاثر کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی کی منصفانہ تقسیم کیلئے ارسا نے سافٹ ویئر حاصل کرلیا

رانا خالد نے بتایا کہ بدھ کے روز مجموعی نیشنل انفلو ایک لاکھ 68 ہزار 400 400 کیوسک تھا جو گزشتہ برس اسی دن ایک لاکھ 92 ہزار کیوسک تھا اور اوسطاً یہ مقدار 2 لاکھ 18 ہزار کیوسک تھی۔

پنجاب واٹر کونسل کے ایک رکن نے بتایا کہ ارسا کا حساب کتاب اتنا غلط ثابت کیوں ہوا، 10 فیصد کے خلاف انہوں نے تین گناہ تقسیم کیوں کیا؟ تمام اشاریے تھے کہ 16 سال اوسطاً 27 انچ کی برف کے خلاف رواں سال صرف 12 انچ برف باری ہوئی، اس میں حقیقت کیوں نہیں ہے؟

بدترین خوف میں مبتلا پنجاب کا کہنا تھا کہ منگلا ذخیرہ اپنی متوقع سطح پر 53.30 فٹ کی کمی کا سامنا کر رہا تھا جیسا کہ ارسا نے پیش گوئی کی ہے اور ارسا کے حساب سے اس کے مقابلے میں حجم میں 75 فیصد کی کمی آئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ایک تشویشناک صورتحال ہے اگر یہ رجحان جاری رہا تو اگلے 15 دنوں میں منگلا سے اخراج کم ہوکر تقریبا 38 ہزار کیوسک ہوجائے گا جس سے خریف کی بوائی پر زبردست اثر پڑے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں