ایسٹرازینیکا/آکسفورڈ کووڈ 19 ویکسین حقیقی دنیا میں علامات والی بیماری کی روک تھام کے لیے 85 سے 90 فیصد تک مؤثر ثابت ہوسکتی ہے۔

یہ بات برطانیہ کی جانب سے جاری ڈیٹا میں سامنے آئی۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ (پی ایچ ای) کی جانب سے جاری ابتدائی نتائج میں پہلی بار حقیقی زندگی میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کی افادیت پر روشنی ڈالی گئی۔

تاہم نتائج میں کہا گیا کہ افادیت پر ابھی زیادہ اعتماد نہیں کیا جاسکتا اور تصدیق کے لیے مزید شواہد کو اکٹھا کرنے کی ضرورت ہے۔

پبلک ہیلتھ اننگلینڈ کی ہفتہ وار رپورٹ میں ایسٹرازینیکا ویکسین کی افادیت کا تخمینہ 89 فیصد قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق آکسفورڈ یونیورسٹی کی تیار کردہ یہ ویکسین کووڈ کی علامات والی بیماری سے بچانے کے لیے فائزر ویکسین جتنی ہی بہتر ہے جو 90 فیصد تک مؤثر ہے۔

برطانیہ کے ویکسین وزیر ندیم زاہوی نے بتایا کہ نیا ڈیٹا ایسٹرازینیکا ویکسین کی 2 خوراکوں کے حیرت انگیز اثرات کی عکاسی کرتا ہے، جس کی دوسری خوراک کے بعد بیماری سے 90 فیصد تک تحفظ مل سکتا ہے۔

ایسٹرازینیکا کی جانب سے بھی ابتدائی نتائج کا خیرمقدم کیا گیا۔

کمپنی کے ترجمان نے بتایا کہ بڑے اور حقیقی دنیا کے ڈیٹا سے ان شواہد میں اضافہ ہوا ہے ککہ ہماری ویکسین کووڈ 19 کے خلاف مؤثر ہے۔

برطانیہ پہلا ملک ہے جہاں ایسٹرازینیکا ویکسین کو متعارف کرایا گیا تھا۔

دسمبر 2020 اور جنوری 2021 سے وہاں فائزر اور ایسٹرازینیکا ویکسینز کو استعمال کیا جارہا ہے اور اپریل میں موڈرنا کی منظوری دی گئی۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ نے بتایا کہ فائزر ویکسین پہلی خوراک کے 10 ہفتوں بعد ویکسین کی افادیت میں معمولی کمی دوسری ڈوز دینے سے پہلے آتی ہے۔

برطانیہ میں فائزر ویکسین کی خوراکوں میں 12 ہفتوں کا وقفہ دیا جارہا ہے حالانکہ کمپنی نے خبردار کیا تھا کہ 3 ہفتے کے وقفے سے ہٹ کر اس طریقہ کار کے حوالے سے شواہد موجود نہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں