بلیک لسٹ میں نام کے خلاف درخواست واپس لینے کیلئے شہباز شریف کا عدالت سے رجوع

اپ ڈیٹ 23 مئ 2021
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔
---فائل فوٹو: ڈان نیوز
لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔ ---فائل فوٹو: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے اپنا نام بلیک لسٹ میں رکھنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف دائر پٹیشن واپس لینے اور ایک مرتبہ طبی علاج کے لیے بیرون ملک جانے کی عدالتی اجازت پر عملدرآمد کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کرلیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے وکیل سینیٹر اعظم نذیر تارڑ کی دائر کردہ ایک متفرق درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ درخواست گزار کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں 17 مئی کو جاری کردہ میمورنڈم کے تحت ڈالا گیا، میمورنڈم کی وجہ سے زیر التوا پٹیشن اور درخواست ممکن ہے کہ اپنی موجودہ شکل میں آگے نہ بڑھ سکے۔

مزید پڑھیں: ہائیکورٹ رجسٹرار نے شہباز شریف کی توہین عدالت کی درخواست اعتراض لگا کر واپس کردی

شبہاز شریف کی جانب سے دائرہ کردہ تازہ درخواست میں کہا گیا کہ عدالتی فیصلے پر عمل نہ کرنے والوں کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کے اپنے حق کو محفوظ رکھتے ہوئے شہباز شریف نے اس میمورنڈم کو چیلنج کرنے کا ارادہ کیا جس کے تحت ان کا نام ای سی ایل میں رکھا گیا۔

جسٹس علی باقر نجفی پیر (کل) درخواست کی سماعت کریں گے۔

شہباز کی زیر التوا درخواستوں کی اگلی سماعت 26 مئی کو طے ہے جب وفاقی حکومت اس معاملے پر اپنا تحریری جواب داخل کرائے گی۔

اپوزیشن لیڈر کی عدالت میں تازہ درخواست کے بعد وزیر اعظم کے مشیر برائے احتساب اور داخلہ مرزا شہزاد اکبر نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ ’شہباز شریف نے ایل ایچ سی سے درخواست واپس لی جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بلیک لسٹ کے بارے میں ان کی پچھلی قانونی دلیل غلط تھی جس کی وجہ سے وہ (بیرون ملک) جانے کی کوشش کر رہے تھے، جھوٹا جواز بنا کر پاکستان سے بھاگنا چاہتے ہیں لیکن میری قانونی مدد کے وکلا کی پیش کش تاحال قائم ہے‘۔

خیال رہے کہ 7 مئی کو لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو 8 مئی سے 3 جولائی تک کے لیے علاج کی غرض سے لندن جانے کی مشروط اجازت دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: شہباز شریف کا حکومت، ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کرنے کا فیصلہ

جس کے بعد وہ اگلے روز براستہ دوحہ لندن جانے کے لیے قطر ایئرویز کی پرواز میں سوار ہونے کے لیے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

تاہم ایئرپورٹ پر ایف آئی اے امیگریشن حکام نے انہیں بتایا کہ چونکہ ان کا نام پروویژنل نیشلن آئڈینٹیفکیشن لسٹ (پی این آئی ایل) میں ہے اس لیے وہ پرواز پر سوار نہیں ہوسکتے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے کے لیے اپنا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے کے لیے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

عدالت میں دائر درخواست میں شہباز شریف نے وفاقی حکومت، وزارت داخلہ اور وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو فریق بنایا تھا۔

ایف آئی اے نے شہباز شریف کو بتایا تھا کہ انہیں عدالتی حکم کے ذریعے اپنا نام اس فہرست سے نکلوانے کے لیے اس کے ہیڈ کوارٹر سے رابطہ کرنا ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں