سابق وزیرِ داخلہ اور آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم لیگ (ن) کے سابق رہنما چودھری نثار احمد نے منتخب ہونے کے 3 سال بعد پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے کا اعلان کردیا۔

انہوں نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے حوالے سے پائی جانے والی مختلف قیاس آرائیوں پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ایک باضابطہ بیان جاری کردیا۔

اپنے بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ گزشتہ چند دنوں سے ان کے بحیثیت رکن پنجاب اسمبلی حلف اٹھانے کے بارے میں مخلتف اطلاعات زیر گردش رہیں حالانکہ انہوں نے یا ان کے کسی ترجمان نے اس بارے میں کوئی بیان نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں:وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

چودھری نثار کا کہنا تھا کہ میں نے حلقے کے عوام کے ساتھ مشاورت کے بعد 24 مئی بروز پیر کو پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں رکنیت کا حلف اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

تاہم انہوں نے واضح کیا کہ وہ بحیثیت رکن پنجاب اسمبلی کسی قسم کی مراعات، تنخواہ، ٹی اے ڈی اے سمیت کوئی فائدہ حاصل نہیں کریں گے۔

ساتھ ہی ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حلف اٹھانے کے بعد میرے مؤقف یا میری سوچ میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ حلف اٹھانے کا بنیادی مقصد حلقے میں سیاسی حالات اور محرکات کو کنٹرول کرنا ہے۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار کے اسمبلی میں حلف نہ اٹھانے کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور

اپنے بیان میں ان کا کہنا تھا کہ یہ عجیب منظق ہوگی کہ نشست چھوڑ دی جائے اور پھر ضمنی انتخاب میں بھی حصہ لیا جائے، الیکشن کا بائیکاٹ کرنا اور میدان کھلا چھوڑنا بڑی سیاسی غلطی ہے خاص کر جب انتخابات میں ڈیڑھ سے 2 سال باقی ہوں۔

خیال رہے کہ چوہدری نثار نے سال 2018 کے انتخابات سے قبل 34 سالہ رفاقت کے بعد مسلم لیگ (ن) سے اپنی راہیں جدا کرلی تھیں، پارٹی سے رخصت ہونے سے پہلے انہوں نے کھلے عام شریف برادران کے فیصلوں پر ناراضی کا اظہار کیا تھا، آخری مرتبہ وہ بیگم کلثوم نواز کے جنازے میں شرکت کے وقت دیکھے گئے تھے۔

چوہدری نثار اور شریف برادران کے درمیان اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے تھے جب سابق وزیر نے کہا تھا کہ وہ انتخابی ٹکٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی سے بھیک نہیں مانگیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی لندن میں موجودگی سے افواہوں کا بازار گرم

اس کے علاوہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ’خاندانی جماعت‘ بننے پر بھی تنقید کی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ میں کبھی پارٹی چھوڑنا نہیں چاہتا تھا لیکن اب پارٹی میں رہنا مشکل ہے۔

بعدازاں چوہدری نثار نے 2018 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور پنجاب اسمبلی کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم انہوں نے اب تک رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ اپریل کے اوائل میں : وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے نتیجے میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی بالترتیب سینیٹ اور پنجاب اسمبلی سے رکنیت منسوخ ہوسکتی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں