جہانگیر ترین کیس میں علی ظفر کی تحقیقات کے نتائج کا تنازع شدت اختیار کرگیا

اپ ڈیٹ 27 مئ 2021
بیرسٹر علی ظفر اور شہزاد اکبر دونوں نے جہانگیر ترین کے ساتھ مشترکہ ملاقات کی تردید کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز
بیرسٹر علی ظفر اور شہزاد اکبر دونوں نے جہانگیر ترین کے ساتھ مشترکہ ملاقات کی تردید کی—فائل فوٹو: ڈان نیوز

لاہور: جہانگیر ترین کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے کیسز پر بیرسٹر علی ظفر کے جائزے کے حوالے سے تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب پی ٹی آئی کے باغی گروپ نے دعویٰ کیا کہ علی ظفر نے اپنی تحقیقات مکمل کر کے ان کے رہنما (جہانگیر ترین) کو 'کلین چٹ' دے دی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ترین گروپ کے ایک ترجمان اور رکن قومی اسمبلی راجا ریاض نے کہا کہ بیرسٹر علی ظفر نے جہانگیر ترین کو سٹے (چینی کی قیمتوں کی ہیرا پھیری)، چینی کی قیمتوں میں اضافے اور چینی سے متعلق دیگر قانونی معاملات سے بری الذمہ قرار دیا ہے۔

راجا ریاض کا مزید کہنا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر نے منگل کے روز اسلام آباد میں وزیراعظم کے مشیر احتساب شہزاد اکبر اور جہانگیر ترین کو چینی اسکینڈل سے متعلق اپنی تحقیقات کے نتائج پر بریفنگ دی۔

یہ بھی پڑھیں:جہانگیر ترین کے خلاف تحقیقات کی پیشرفت سے مطمئن ہیں، نعمان لنگڑیال

ان کے مطابق علی ظفر نے انہیں بتایا کہ جہانگیر ترین پر ایف آئی اے لاہور کا لگایا گیا کوئی الزام ثابت نہیں ہوا اور بیرسٹر علی ظفر نے جہانگیر ترین کو کلین چٹ دے دی جبکہ ترین گروپ نے اس پر وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا۔

راجا ریاض کا یہ بھی کہنا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر نے سفارش کی ہے کہ جہانگیر ترین کا کیس سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان کو بھجوایا جانا چاہیے کیوں کہ ایف آئی اے کا اس سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

رکن قومی اسمبلی کا مزید کہنا تھا کہ 'بیرسٹر علی ظفر کی تحقیقات کے بعد جہانگیر ترین کے دشمن بے نقاب ہوگئے ہیں'۔

تاہم دوسری جانب بیرسٹر علی ظفر اور شہزاد اکبر دونوں نے جہانگیر ترین کے ساتھ مشترکہ ملاقات کی تردید کی۔

مزید پڑھیں: ’جہانگیر ترین گروپ کے مطالبے‘ پر لودھراں کے ڈی پی او کا تبادلہ

بیرسٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ انہوں نے جہانگیر ترین سے ملاقاتیں کی ہیں لیکن منگل کے روز شہزاد اکبر کی موجودگی میں ان سے ملاقات نہیں ہوئی جبکہ راجا ریاض کا کہنا تھا کہ وہ حلفیہ اس ملاقات کی تصدیق کرسکتے ہیں کیوں کہ دونوں افراد 'کچھ مجبوریوں' کی وجہ سے لازمی اس کی تردید کریں گے۔

بیرسٹر علی ظفر نے سلسلہ وار ٹوئٹس میں کہا کہ 'کچھ میڈیا ادارے جہانگیر ترین سے متعلق میری تحقیقات کے نتائج پر اندازے لگا رہے ہیں، میں یہ واضح کردوں کہ میں نے کوئی رپورٹ جمع نہیں کروائی، نتائج جو ضروری نہیں کہ تحریری ہوں وہ پی ٹی آئی کا خالصتاً اندرونی (معاملہ) ہے اور اس کی کوئی قانونی حیثیت یا اہمیت نہیں، نہ ہی ان کا جہانگیر ترین کے خلاف جاری تحقیقات/تفتیشوں پر کوئی اثر ہوگا۔

دوسری جانب پی ٹی آئی کے اندرونی ذرائع کا کہنا تھا کہ بیرسٹر علی ظفر نے واضح طور پر شہزاد اکبر کو کہہ دیا ہے کہ اگر ان کیسز میں ایف آئی اے کی تحقیقات پر ایکشن لیا گیا تو پورا کارپوریٹ ڈھانچہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ایف آئی اے نے جہانگیر ترین، اہل خانہ کے خلاف غیر ملکی اثاثوں کی تحقیقات کا آغاز کردیا

ذرائع کے مطابق بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ جہانگیر ترین کے خلاف بنائے گئے تمام کیسز سیاسی اور قانونی حیثیت سے مبرا معلوم ہوتے ہیں، یہ ایف آئی اے کا دائرہ کار نہیں اور جہانگیر ترین کے کیسز کو ایس ای سی پی بھجوایا جانا چاہیے۔

ذرائع نے مزید کہا کہ علی ظفر کی تحقیقات کے نتائج نے پی ٹی آئی کے احتساب کے بیانیے کی وجہ سے حکومت کو عجیب و غریب صورتحال سے دوچار کردیا ہے اور وزیراعظم کے قریبی ساتھی اس رپورٹ کو روکنے کی کوشش کررہے ہیں۔

ذرائع نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے اردگرد پائے جانے والے افراد نہیں چاہتے کہ یہ رپورٹ منظر عام پر لائی جائے کیوں کہ یہ ان کے این آر او والے بیانیے پر سمجھوتہ ہوگا۔

تبصرے (0) بند ہیں