چینی اسکینڈل: علی ظفر کی رپورٹ کے خلاف درخواست خارج

اپ ڈیٹ 28 مئ 2021
عدالت نے کہا کہ درخواست میں جو استدعا کی گئی ہے وہ غلط فہمی پر مبنی ہے — فائل فوٹو / ہائیکورٹ ویب سائٹ
عدالت نے کہا کہ درخواست میں جو استدعا کی گئی ہے وہ غلط فہمی پر مبنی ہے — فائل فوٹو / ہائیکورٹ ویب سائٹ

اسلام آباد ہائی کورٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما سینیٹر علی ظفر کی رپورٹ کے خلاف دائر درخواست خارج کردی جس میں مبینہ طور پر پی ٹی آئی کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین کو چینی اسکینڈل میں 'بےقصور' ٹھہرایا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے اس درخواست گزار کے ساتھ ایک 'عادی درخواست گزار' پر جرمانہ بھی عائد کیا، جس نے اسرائیل کے خلاف جہاد کے لیے وفاقی حکومت سے رائے مانگی تھی۔

پہلی درخواست میں درخواست گزار فرہاد شاہد اورکزئی نے کہا کہ وہ غمزدہ ہیں کیونکہ وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹر علی ظفر کو وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی جانب سے جہانگیر ترین کے خلاف 3 کرمنل کیسز درج کرنے کے معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کی تھی۔

عدالت نے کہا کہ درخواست گزار سیاسی جماعت کے سربراہ کی طرف سے ایک سیاسی فیصلے کے خلاف ہدایت دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں، اپنی درخواست کے دوسرے پیراگراف میں درخواست گزار نے خود اعتراف کیا ہے کہ ان کی شکایت 'سیاسی اقدام' کے خلاف ہے۔

عدالت نے کہا کہ درخواست میں جو استدعا کی گئی ہے وہ غلط فہمی پر مبنی ہے کیونکہ درخواست گزار نے کسی سرکاری معاملے یا وفاقی حکومت کے کسی حکم/ہدایت کا حوالہ نہیں دیا۔

یہ بھی پڑھیں: جہانگیر ترین کیس میں علی ظفر کی تحقیقات کے نتائج کا تنازع شدت اختیار کرگیا

ہائی کورٹ نے چیف جسٹس نے درخواست کو انصاف کی فراہمی میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش قرار دیا اور اسے خارج کرتے ہوئے درخواست گزار پر بدنیتی سے عدالت کا قیمتی وقت ضائع کرنے پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

جرمانے کی رقم مستحق قیدیوں کی نمائندگی کرنے والے عدالت کے مقرر کردہ وکیل کو ادا کی جائے گی۔

اسرائیل کے خلاف کیس

ایک اور کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ کراچی کی شہری بسمہ نورین عدالت میں درخواستیں دائر کر رہی ہیں۔

اپنی درخواست میں انہوں نے اسرائیل کے خلاف جہاد کے لیے وفاقی حکومت سے رائے مانگی ہے۔

عدالت نے کہا کہ 'یہ درخواستیں آئیں کے آرٹیکل 199 کے تحت واضح طور پر دادرسی کے قابل نہیں ہیں جبکہ ایسے معاملات ریاست کے خارجہ امور کے متعلق پالیسیوں کے زمرے میں آتے ہیں۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 'ایسا لگتا ہے کہ درخواست گزار سیاسی یا ریاست کی پالیسیوں کے حوالے سے معاملات کے حوالے سے قانونی چارہ جوئی کرنے کی عادی ہیں'۔

عدالت نے درخواست گزار پر 25 ہزار روپے جرمانہ عائد کردیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں