'کشمیر سے متعلق یکطرفہ اقدامات واپس لینے تک بھارت سے تعلقات بہتر نہیں ہوسکتے'

اپ ڈیٹ 02 جون 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو مستقبل کے حوالے سے کئی مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے — فوٹو: ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کو مستقبل کے حوالے سے کئی مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے — فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے اور تجارت کے شعبے میں دونوں ممالک کے روابط مضبوط ہوں گے۔

تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ 'تاجکستان کے صدر کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تجارت بہت اہمیت رکھتی ہے اور تجارت کے شعبے میں دونوں ممالک کے روابط مضبوط ہوں گے جس میں گوادر کنیکٹیوٹی بہت اہمیت رکھتی ہے جبکہ تاجکستان کے ساتھ تعلیم اور دفاع کے شعبے میں بھی معاہدے کیے ہیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان کے تاجکستان کے ساتھ دفاعی تعلقات بہت اہمیت رکھتے ہیں، اس کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا اور مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہوئے ہیں جس کے تحت پاکستان، تاجکستان کو ہتھیار فراہم کرے گا'۔

— فوٹو: نوید صدیقی
— فوٹو: نوید صدیقی

وزیر اعظم نے کہا کہ 'پاکستان اور تاجکستان کو مستقبل کے حوالے سے کئی مشترکہ چیلنجز کا سامنا ہے، تاجکستان سے تجارت اور کنیکٹیوٹی بڑھانے کے لیے افغانستان میں امن بہت ضروری ہے، دونوں ممالک کو یہ خدشہ ہے کہ امریکا کے انخلا تک افغانستان میں سیاسی تصفیہ نہ ہوا تو کہیں سوویت یونین کے چھوڑ کر جانے کے بعد والی صورتحال نہ پیدا ہوجائے جو دونوں ممالک کے لیے بہت نقصان دہ ہوگی'۔

انہوں نے کہا کہ 'افغانستان میں انتشار پھیلنے کی صورت میں ہماری تجارت بھی متاثر ہوگی اور دہشت گردی بڑھنے کا بھی خدشہ ہے، ابھی بھی پاکستان کو افغانستان سے دہشت گردی کا سامنا ہے اور استحکام نہ ہونے کی وجہ سے بڑھ جائے گی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'دونوں ممالک کے لیے یہ بہت اہم ہے کہ افغانستان میں سیاسی تصفیہ ہو تاکہ جب امریکا وہاں سے جائے تو استحکام ہو اور ایسی متفقہ حکومت ہو جو اس انتشار کو روک سکے، اس لیے دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ دیگر ممالک کو ساتھ ملا کر افغانستان میں سیاسی تصفیے کی کوشش کی جائے گی'۔

عمران خان نے کہا کہ 'پاکستان اور تاجکستان کو جو دوسرا مشترکہ چیلنج درپیش ہے وہ موسمیاتی تبدیلی کا ہے، گلوبل وارمنگ کی وجہ سے درجہ حرارت بڑھ رہا ہے، تاجکستان کا بھی پورا پانی گلیشیئرز سے آتا ہے جبکہ پاکستانی دریاؤں میں بھی 80 فیصد پانی گلیشیئرز سے آتا ہے، اس لیے ہم نے عالمی سطح پر اس حوالے سے زیادہ آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان علاقائی فوائد اس وقت حاصل کر سکتا ہے جب خطے میں امن ہو، بھارت کی جانب سے 2019 میں مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے یکطرفہ اقدام اٹھائے جانے کے بعد ہمارے لیے ان کے ساتھ تجارت معمول پر لانا بہت مشکل ہے، کیونکہ یہ کشمیریوں کی قربانیوں کے ساتھ غداری ہوگی، لہٰذا بھارت جب تک یہ اقدامات واپس نہیں لیتا ہمارے تعلقات بہتر نہیں ہو سکتے جس کا نقصان ان دونوں ممالک کے علاوہ پورے وسطی ایشیا کو ہوگا'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہمارے درمیان اسلاموفوبیا کے حوالے سے بھی بات ہوئی، مغرب میں آزادی اظہار کے نام پر نبی ﷺ کی شان میں گستاخی کی جاتی ہے جبکہ اسلام کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے جوڑ دیا جاتا ہے اور کسی دوسرے مذہب کو نہیں جوڑا جاتا، ان دو وجوہات کی وجہ سے اسلاموفوبیا پھیل رہا ہے'۔

وزیر اعظم نے کہا کہ 'نیب کی تاجک کرپشن بیورو سے جو ایم او یو پر دستخط ہوئے ہیں یہ بھی بہت اہم ہے کیونکہ اقوام متحدہ کے پینل کے مطابق ترقی پذیر ممالک سے ہر سال ایک ہزار ارب روپے بیرون ممالک آف شور اکاؤنٹس میں جاتے ہیں اس لیے اس حوالے سے بھی باہمی تعاون ضروری ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور تاجکستان کا تجارتی تعلقات کے فروغ کیلئے فورمز کو مزید فعال بنانے کا فیصلہ

پاکستان کو دوست ملک اور قابل بھروسہ شراکت دار سمجھتے ہیں، تاجک صدر

اس موقع پر تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن نے کہا کہ 'وزیر اعظم عمران خان سے آج کی ملاقات روایتی دوستانہ ماحول میں ہوئی جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا اور دونوں ممالک کے اعلیٰ وفود کے درمیان ملاقات سے مطمئن ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ 'وفود کی سطح پر تعمیری بات چیت کے دوران دونوں ممالک کے بین الجہتی تعلقات پر گفتگو ہوئی اور کئی دوطرفہ معاملات پر نکتہ نظر میں مماثلت پائی گئی'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تاجکستان، پاکستان کو دوست ملک اور قابل بھروسہ پارٹنر سمجھتا ہے، ہم دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح پر مسلسل روابط سے مطمئن ہیں'۔

تاجک صدر نے کہا کہ 'آج دوطرفہ تعاون کے فروغ کے لیے مختلف شعبوں میں معاہدوں اور ایم او یوز پر دستخط سے دونوں ممالک کے درمیان کثیرالجہتی تعلقات کو مزید تقویت ملے گی اور وہ وقت کے ساتھ مزید مضبوط ہوں گے'۔

انہوں نے کہا کہ 'تجارتی تعلقات کا فروغ دونوں ممالک کا مشترکہ مقصد ہے، ہم نے تجارت اور تکنیکی تعاون کے لیے مشترکہ بین الحکومتی کمیشن کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی'۔

امام علی رحمٰن نے وزیر اعظم عمران خان کو تاجکستان کے دورے بھی دعوت دی۔

مختلف معاہدوں، مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط

— فوٹو: نوید صدیقی
— فوٹو: نوید صدیقی

اس سے قبل پاکستان اور تاجکستان نے مختلف شعبوں میں تعاون کے لیے معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کیے۔

ایوان وزیر اعظم میں منعقدہ تقریب میں ایم او یوز پر دستخط کیے گئے، اس موقع پر وزیراعظم عمران خان اور تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن بھی موجود تھے۔

تعلیمی شعبے میں تعاون کے سلسلے میں تاجک ٹیکنیکل یونیورسٹی اکیڈیمیشین ایم ایس او سیمی اور انڈس یونیورسٹی آف پاکستان، تاجکستان کے چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ایوان صنعت و تجارت بلوچستان کے درمیان تعاون، تاجکستان کے ایوان صنعت و تجارت اور ایوان صنعت و تجارت سیالکوٹ کے درمیان تعاون کے معاہدوں پر دستخط کے گئے۔

جمہوریہ تاجکستان کی حکومت اور پاکستان کے درمیان ہنگامی صورتحال میں روک تھام و لیکوڈیشن کے شعبے میں تعاون، دونوں ممالک کے درمیان فن و ثقاقت کے شعبے میں تعاون، انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹیشن کے شعبے میں تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔

ایوان صنعت و تجارت لاہور اور تاجکستان کے ایوان صنعت و تجارت، تاجکستان کے ادارہ برائے انسداد بدعنوانی و اسٹیٹ فنانشل کنٹرول اور پاکستان کے قومی احتساب بیورو (نیب) کے درمیان تعاون، تاجک انسٹی ٹیوٹ آف لینگویجز دوشنبے اور نیشنل یونیورسٹی آف ماڈرن لینگویجز (نمل) کے درمیان تعاون اور تاجکستان کے ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی اور کامسیٹس یونیورسٹی اسلام آباد کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں کے علاوہ خارجہ امور کی وزارتوں کے درمیان تعاون کے پروگرام اور علاقائی یکجہتی و رابطے کے لیے تزویراتی شراکت داری کے قیام کے سلسلے میں مشترکہ اعلامیے پر دستخط کیے گئے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، تاجکستان کا توانائی تعاون بڑھانے پر اتفاق

وزیر خارجہ سے امام علی رحمٰن کی ملاقات

— فوٹو: نوید صدیقی
— فوٹو: نوید صدیقی

قبل ازیں شاہ محمود قریشی سے پاکستان کے دو روزہ دورے پر آئے تاجک صدر امام علی رحمٰن نے ملاقات کی، جس میں دوطرفہ تعلقات، مختلف شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وزیر خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ تاجکستان کے دوران ہونے والی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے، ہارٹ آف ایشیا استنبول پراسس اجلاس کے کامیاب انعقاد اور بھرپور میزبانی پر تاجک صدر کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ پاکستان اور تاجکستان کے مابین گہرے تاریخی برادرانہ تعلقات ہیں جو یکساں مذہبی، تہذیبی اور ثقافتی بنیادوں پر استوار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خوش آئند بات یہ ہے کہ دونوں ممالک کی اعلیٰ قیادت، ان دوطرفہ مراسم کو مزید وسعت دینے اور مستحکم بنانے کے لیے کوشاں ہے، پاکستان اور تاجکستان کے مابین دوطرفہ تجارتی تعلقات کو بڑھانے اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں دوطرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے وسیع مواقع موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلیم، ہاؤسنگ، انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ، ٹیکنالوجی اور توانائی سمیت مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعاون بڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاسا 1000 جیسے اہم منصوبوں کی بروقت تکمیل جنوبی و وسطی ایشیا کے مابین توانائی راہداری کے قیام میں معاون ثابت ہوگی۔

— فوٹو: نوید صدیقی
— فوٹو: نوید صدیقی

وزیر خارجہ نے تاجک صدر کو افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی مصالحانہ کوششوں اور ان کے ثمرات سے آگاہ کیا اور کہا کہ پاکستان، خطے کی تعمیر و ترقی کے لیے افغانستان میں دیرپا امن کو ناگزیر سمجھتا ہے جبکہ افغانستان میں قیام امن کے لیے تاجکستان کی کوششیں قابل ستائش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کے لیے اپنی مخلصانہ کوششیں جاری رکھے گا۔

تاجک صدر کی آمد

تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ 2 روزہ دورے پر پاکستان پہنچے جہاں وفاقی وزیر خسرو بختیار نے نور خان ایئربیس پر ان کا خیر مقدم کیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے وزیر اعظم ہاؤس آمد پر امام علی رحمٰن کا استقبال کیا۔

تاجکستان کے صدر کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا اور توپوں کی سلامی دی گئی، اس موقع پر دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے جس کے بعد تاجک صدر نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں