الیکٹرانک ووٹنگ مشین تیار کرنے کیلئے وزارت سائنس نے مزید وقت مانگ لیا

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے پروٹوٹائپ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) تیار کرنے کے لیے مزید وقت طلب کرلیا ہے - فائل فوٹو:اے پی
وزارت سائنس وٹیکنالوجی نے پروٹوٹائپ الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) تیار کرنے کے لیے مزید وقت طلب کرلیا ہے - فائل فوٹو:اے پی

اسلام آباد: وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے الیکٹرانک ووٹنگ مشین (ای وی ایم) کا پروٹوٹائپ تیار کرنے کے لیے مزید وقت طلب کرلیا اور کہا ہے کہ یہ کام آئندہ ماہ کے تیسرے ہفتے میں مکمل کیا جاسکتا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے آئندہ انتخابات میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے متعلق لگاتار دو اجلاسوں کے بعد بدھ کے روز جاری کردہ ایک بیان میں ای سی پی نے کہا کہ وزارت، جس نے اجلاسوں کے دوران ای وی ایم پیش کرنا تھی، نے کہا ہے کہ اب جولائی کے تیسرے ہفتے کے بعد یہ ممکن ہوسکے گا۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں ای سی پی کے اراکین، سیکریٹری اور اعلیٰ عہدیدار شریک ہوئے۔

بیان میں کہا گیا کہ کمیشن نے پہلے ہی وزارت کو بتایا ہے کہ مطلوبہ تکنیکی وضاحتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے پروٹوٹائپ تیار کیا جانا ہے۔

مزید پڑھیں: الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کی خریداری کیلئے آرڈیننس جاری

ای سی پی نے وزارت کے نمائندوں کو آگاہ کیا کہ اس کا ارادہ ہے کہ انتخابات کے دوران ای وی ایم کے استعمال سے متعلق کسی حتمی فیصلے پر پہنچنے سے قبل سیاسی جماعتوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے لیے جلد ہی مشاورتی عمل کا آغاز کیا جائے۔

ایک علیحدہ اجلاس میں وزارت سائنس و ٹیکنالوجی کے سیکریٹری اور عہدیداروں اور ایک ہسپانوی کنسلٹنسی فرم کے نمائندوں نے ای سی پی کے اراکین کو نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم کے بارے میں بریفنگ دی۔

اس اجلاس میں نادرا کے انٹرنیٹ ووٹنگ سسٹم کا موازنہ فرانس، ایسٹونیا اور میکسیکو سے کیا گیا۔

یہ بھی بتایا گیا کہ فرانس نے انٹرنیٹ ووٹنگ کا نظام استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے جبکہ ایسٹونیا اور میکسیکو اب بھی اس کا استعمال کر رہے ہیں۔

کنسلٹنسی فرم نے ای سی پی حکام کو آگاہ کیا کہ نادرا کا نظام بین الاقوامی معیار پر پورا نہیں اترتا ہے اور اس میں تکنیکی تبدیلیوں کی سفارش کی۔

چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے ہسپانوی کنسلٹنسی فرم کی ای سی پی کو فراہم کردہ رپورٹ پر غور کرنے کے لیے اگلے ہفتے ایک اجلاس طلب کیا ہے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کراچی کے حلقہ این اے-249 میں ضمنی انتخاب کے تناظر میں اپوزیشن کو انتخابی اصلاحات کے لیے مذاکرات کی دعوت دیتے ہوئے کہا کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ تمام انتخابات میں دھاندلی کے دعوے کیے گئے اور انتخابی نتائج کی ساکھ پر شک پیدا ہوئے ہیں۔

سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر متعدد ٹوئٹس میں انہوں نے کہا کہ ووٹرز کے ٹرن آوٹ میں نمایاں کمی کے باوجود این اے 249 کے ضمنی انتخاب میں تمام سیاسی پارٹیاں چیخ چیخ کر دھاندلی کا دعویٰ کر رہی ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ ایسا ہی معاملہ ڈسکہ اور سینیٹ انتخاب میں بھی ہوا۔

انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ 1970 کے الیکشن کے علاوہ ہر انتخاب میں دھاندلی کے دعوے کیے گئے جس سے انتخابی نتائج مشکوک ہوگئے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ 2013 کے انتخابات میں قومی اسمبلی کی 133 نشستوں پر تنازع الیکشن ٹربیونلز کے سامنے پیش ہوا، ہم نے 4 حلقوں کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا جس میں دھاندلی ثابت ہوئی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم کی انتخابی اصلاحات کیلئے اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت

انہوں نے کہا کہ ’لیکن اس میں ایک سال لگا اور ہمیں 126 دن دھرنا دینا پڑا جس کے بعد جوڈیشل کمیشن کا قیام عمل میں آیا اور اس نے الیکشن کے ضابطہ اخلاق میں 40 نقائص کی نشاندہی کی'۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں اور ٹیکنالوجی کا استعمال ہی انتخابات کی ساکھ کو برقرار رکھنے کا واحد حل ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کو دعوت دیتے ہوئے کہا کہ وہ ہمارے ساتھ بیٹھ کر ای وی ایم ماڈل میں سے انتخاب کریں جو انتخابات کی ساکھ بحال کرنے کے لیے ہمارے پاس دستیاب ہیں۔

علاوہ ازیں انہوں نے حال ہی میں ہونے والے امریکی صدارتی انتخاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم نے 2020 میں ہونے والے صدارتی انتخاب کے نتائج کو متنازع بنانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن انتخاب میں بی ای سی ٹیکنالوجی کی بدولت ایک بے قاعدگی بھی سامنے نہیں آسکی۔

وزیراعظم نے کہا کہ ہم ایک سال سے ہم اپوزیشن سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور ہمارے موجودہ انتخابی نظام کی اصلاح میں مدد کریں۔

عمران خان نے کہا کہ ‘ہماری حکومت پرعزم ہے اور انتخابات میں شفافیت اور اس کی ساکھ بحال کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کے ذریعے اپنے انتخابی نظام میں اصلاحات لائیں گے اور اپنی جمہوریت کو مضبوط کریں گے’۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں