افغان صورتحال پر پاکستان، چین، افغانستان کا سہ فریقی اجلاس آج ہوگا، شاہ محمود قریشی

اپ ڈیٹ 03 جون 2021
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر امن کے قیام کے بعد افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔
---فائل فوٹو: اے پی
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر امن کے قیام کے بعد افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ ---فائل فوٹو: اے پی

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان، وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی روشنی میں خطے میں امن و استحکام کے لیے کوششیں کر رہا ہے اور اس سلسلے میں افغان معاملے پر پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی اجلاس آج ہوگا۔

ریڈیو پاکستان کی رپورٹ کے مطابق اعلامیے میں کہا گیا کہ ہماری اولین ترجیح افغانستان میں امن ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کو افغانستان میں سیکیورٹی خلا کے حوالے سے تشویش

وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان، چین اور افغانستان کا سہ فریقی ورچوئل اجلاس آج افغان معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اور چین مل کر امن کے قیام کے بعد افغانستان کی تعمیر نو کے لیے اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ جیو اکنامک ہماری حکومت کی ترجیح ہے اور ہم پاکستان کو معاشی سرگرمیوں کا مرکز بنانا چاہتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اس سلسلے میں پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے اور گوادر پورٹ اہم کردار ادا کریں گے۔

خیال رہے کہ سہ فریقی اجلاس سے قبل پاکستان نے امریکا کے افغانستان سے انخلا کے بعد پیدا ہونے والے سیکیورٹی خلا کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا تھا۔

پاکستان کی جانب سے اس تشویش کا اظہار ایسے وقت پر کیا گیا جب متحارب افغان گروہوں کے مابین کامیاب مفاہمت کے پہلے سے ہی کم امکانات ہر گزرتے دن کے ساتھ مدھم ہوتے جارہے ہیں۔

اگرچہ آئندہ چند روز میں بین الافغان مذاکرات کا ایک اور دور ہونے والا ہے لیکن پاکستانی حکام کسی اہم پیشرفت کے حوالے سے زیادہ پُرامید نظر نہیں آتے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان سے امریکی انخلا اور خانہ جنگی کا ممکنہ خطرہ

اس ضمن میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے افغانستان کے ولیسی جرگہ کے اسپیکر میر رحمٰن رحمانی سے بات کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا تھا کہ 'اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھا کر افغانستان اور خطے میں پائیدار امن اور استحکام کے لیے ایک جامع، ٹھوس اور وسیع تر سیاسی تصفیے پر کام کریں'۔

گزشتہ برس ستمبر میں شروع ہونے والے امن مذاکرات میں اصولوں اور طریقہ کار کے بارے میں سمجھوتے اور وہ بھی جو معمولی امور پر مہینوں تک بحث کے بعد حاصل ہوا، کے علاوہ معمولی پیش رفت ہوئی ہے۔

صدر جو بائیڈن کے منصب سنبھالنے کے بعد امریکا کی جانب سے طالبان سے 2019 کے معاہدے پر نظرثانی کے اعلان اور امریکی افواج کے انخلا کے لیے 11 ستمبر کی ڈیڈ لائن مقرر کرنے سے یہ تعطل مزید بڑھ گیا۔

پاکستان اور بین الاقوامی برادری نے دونوں فریقین کو تنازع ختم کرنے کے لیے بقیہ مسائل پر بات چیت کے لیے دوبارہ مذاکرات کی میز پر لانے کی متعدد کوششیں کیں لیکن اب تک کوئی کوشش کامیاب نہیں ہوئی۔

اس ضمن میں ایک عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی درخواست پر بتایا تھا کہ پاکستان نے دیگر چیزوں کے علاوہ عبوری حکومت پر زور دیا تھا لیکن افغان صدر اشرف غنی کی سخت مخالفت کی وجہ سے یہ خیال زور نہ پکڑ سکا۔

تبصرے (0) بند ہیں