ملک کو معاشی پالیسی کے ’سنجیدہ جائزے‘ کی ضرورت ہے، اسحٰق ڈار

اپ ڈیٹ 04 جون 2021
اسحٰق ڈار نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ پری بجٹ سیمینار میں خطاب کیا — فائل فوٹو:اے پی پی
اسحٰق ڈار نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ پری بجٹ سیمینار میں خطاب کیا — فائل فوٹو:اے پی پی

اسلام آباد: اپوزیشن جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائدین نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کی 'ناکام اقتصادی پالیسیوں' کی وجہ سے ملک کی معیشت کی ایک مایوس کن تصویر پیش کی جبکہ سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے پاکستان کو معاشی مسائل سے نکالنے کے لیے معاشی پالیسی کا 'سنجیدہ جائزہ' لینے کی ضرورت پر زور دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسحٰق ڈار نے لندن سے ویڈیو لنک کے ذریعے اسلام آباد میں اپنی پارٹی کے زیر اہتمام منعقدہ پری بجٹ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے خبردار کیا کہ 'ہمیں (معاشی پالیسی کا) سنجیدہ جائزہ لینے کی ضرورت ہے، اگر ہم ایسا نہیں کرتے تو ہمارے مستقبل کے حوالے سے خدشات موجود ہیں'۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے سیمینار کی صدارت لاہور سے ویڈیو لنک کے ذریعے کی۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے فوری بعد ہی انہوں نے 'چارٹر آف اکانومی' کے بارے میں بات چیت کی پیش کش کی تھی، لیکن افسوس ہے کہ کسی نے بھی اس پر توجہ نہیں دی۔

سیمینار میں مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے موجودہ حکمرانوں پر کڑی تنقید کی اور انہوں نے اپنی حکومت اور تحریک انصاف کے 3 سالہ حکمرانی کے معاشی اشاریے کا موازنہ پیش کیا۔

مزید پڑھیں: معاشی شرح نمو کا حیران کن دعویٰ، درست یا غلط؟

اسحٰق ڈار، جو لندن میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار رہے ہیں، نے اپنی تقریباً 35 منٹ کی تقریر میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت کی 5 سالہ کارکردگی کے حوالے سے سیمینار کے شرکا کو آگاہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے 2013 کے عام انتخابات میں پاکستان کو 'معاشی طور پر مستحکم ملک' قرار دیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب 2013 میں مسلم لیگ (ن) برسر اقتدار آئی تھی اس وقت ملک کو دہشت گردی اور بجلی کے بحران سمیت متعدد چیلنجز کا سامنا تھا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ اس حقیقت کے باوجود کہ 'اسپانسرڈ دھرنوں کے ذریعے' ملک میں سیاسی عدم استحکام پیدا ہوا نواز شریف کی سربراہی میں مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے ملک سے لوڈشیڈنگ کے خاتمے سمیت اپنے وعدوں کو پورا کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے دوران ہی سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کے خلاف آپریشن 'ضرب عضب' کیا۔

انہوں نے کہا کہ آپریشن کے لیے رقم کو ضمنی گرانٹ کے ذریعے 2015 میں منظور کیا گیا تھا کیونکہ یہ آپریشن 2014 میں شروع کیا گیا تھا جب وفاقی بجٹ پہلے ہی منظور ہوچکا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی معاشی شرح نمو 3.94 فیصد تک بڑھنے کی پیش گوئی

موجودہ حکومت کی معاشی پالیسیوں پر تنقید کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے کہا کہ موجودہ حکمران نہ تو گورننس کو جانتے ہیں اور نہ ہی وہ قابلیت رکھتے ہیں۔

انہوں نے الزام لگایا کہ موجودہ حکومت کی ناکام معاشی پالیسیوں کی وجہ سے عوام کے پہلے ہی 6 ہزار ارب روپے لوٹ لیے گئے ہیں۔

سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ کووڈ 19 کے وبائی امراض سے پہلے ہی ملک کی معیشت 'تباہ' ہوچکی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایک طرف حکومت نے ترقیاتی بجٹ میں زبردست کمی کی ہے اور دوسری طرف اس کے موجودہ اخراجات میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے مستقل مزاجی نہ ہونے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ تین سالوں میں چار وزرائے خزانہ تبدیل کردیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کے پہلے وزیر خزانہ اسد عمر، جو 'پوسٹر بوائے' کے طور پر جانے جاتے تھے اور جنہیں 10 سالوں سے کلیدی اصلاح کار کے طور پر پیش کیا گیا تھا، کو آٹھ ماہ کے اندر تبدیل کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں