اقوام متحدہ میں قرارداد پر ووٹنگ سے گریز پر فلسطین کی بھارت پر تنقید

اپ ڈیٹ 04 جون 2021
انسانی حقوق کونسل میں ووٹ نہ دینے پر فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی
انسانی حقوق کونسل میں ووٹ نہ دینے پر فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بنایا— فائل فوٹو: اے ایف پی

نئی دہلی: اسرائیل کی غزہ پر حالیہ بمباری سے تحقیقاتی کمیشن کے قیام کی تجویز پر بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں ووٹ نہ دینے کے چند دن بعد فلسطینی نیشنل اتھارٹی کے وزیر خارجہ نے بھارت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ نئی دہلی کے انکار سے فلسطینی عوام سمیت تمام لوگوں کے لیے انسانی حقوق کی ترقی کا اہم کام رک گیا ہے۔

ڈان اخبار میں شائع بھارتی خبر رساں ادارے انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ ریاض المالکی نے بھارتی ہم منصب ایس جے شنکر کو لکھے گئے خط میں جارحانہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ بھارت نے احتساب، انصاف اور امن کے راستے پر اس اہم موڑ پر عالمی برادری میں شمولیت کا نادر موقع گنوا دیا۔

مزید پڑھیں: مسئلہ فلسطین: مصر، اسرائیل کا 'مستقل جنگ بندی' کیلئے تبادلہ خیال

ہندوستان ان 14 ممالک میں شامل تھا جنہوں نے غزہ میں اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں کی جانے والی وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور فلسطینی علاقوں اور اسرائیل کے اندر منظم استحصال کی تحقیقات کی تجویز سے انکار کردیا تھا۔

27 مئی کو جنیوا میں پیش کی گئی قرارداد کے حق میں 24 اراکین نے ووٹ دیا جبکہ 9 نے اس کے خلاف حق رائے دہی کا استعمال کیا۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق مسئلہ فلسطین کے حوالے سے بھارت کے رویے میں نمایاں تبدیلی نظر آئی ہے اور اہم بات یہ ہے کہ کونسل میں اپنے بیان میں ماضی کے اپنے بیانات کے برعکس فلسطینیوں کی مکمل حمایت جملہ حذف کردیا ہے جو اسرائیل کی جانب بھارت کے واضح جھکاؤ اور خارجہ پالیسی میں نمایاں تبدیلی کی عکاسی کرتا ہے۔

نور المالکی نے 30 مئی کو جے شنکر کو لکھے گئے خط میں لکھا تھا کہ میں ہندوستان کی جانب سے 27 مئی 2021 کو انسانی حقوق کونسل کے 30 ویں خصوصی اجلاس میں مقبوضہ بیت المقدس سمیت فلسطینی علاقوں میں بین الاقوامی انسانی حقوق کے احترام کو یقینی بنانے کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر بھارتی مؤقف پر اپنے تحفظات کا اظہار کرتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: تنقید کے بعد فرانسیسی فیشن برانڈ نے فلطسینی رومال کی فروخت بند کردی

بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت اس وقت اسرائیل اور فلسطین دونوں کے ساتھ سفارتی تعلقات کی رسی مضبوطی سے تھام کر چل رہا ہے لیکن اس نے اپنے اس عمل سے دونوں فریقوں کو خوش نہیں کیا، فلسطینی نیشنل اتھارٹی نے اس اقدام پر مایوسی کا اظہار کیا جبکہ اسرائیل نے ہندوستان کا شکریہ ادا نہیں کیا۔

جنیوا میں ووٹ سے 11 دن قبل اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل نمائندے نے 16 مئی کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اپنے بیان میں کہا تھا کہ میں فلسطین کے منصفانہ مقصد کے لیے ہندوستان کی بھر پور حمایت اور دو ریاستی حل کی اٹل حمایت کا اعادہ کرتا ہوں۔

تاہم 20 مئی کو مستقل نمائندے نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں اپنے ایک بیان میں فلسطین کے منصفانہ مقصد کی بھر پور حمایت کے الفاظ کو خارج کردیا۔

27 مئی کو انسانی حقوق کونسل میں ہندوستان نے کہا کہ وہ عالمی برادری اور علاقائی ممالک کی سفارتی کوششوں کا خیرمقدم کرتا ہے جس کے نتیجے میں غزہ میں اسرائیل اور مسلح گروپوں کے درمیان جنگ بندی ہوئی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد کے ہسپتال کو غزہ کی عمارت کے طور پر دکھانے پر پاکستان کا احتجاج

بھارت کے ساتھ ساتھ جن ممالک نے ووٹنگ سے گریز کیا ان میں فرانس، اٹلی، جاپان، نیپال، نیدرلینڈز، پولینڈ اور جنوبی کوریا شامل تھے۔

چین، پاکستان، بنگلہ دیش اور روس نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ جرمنی، برطانیہ اور آسٹریا نے اس قرارداد کے خلاف ووٹ دیا۔

تبصرے (0) بند ہیں