پنجاب نے بیراجوں کی مانیٹرنگ کیلئے ٹیم نامزد کردی

اِرسا نے 31 مئی کو پنجاب کو خط لکھتے ہوئے اس سے اراکین نامزد کرنے کا کہا تھا — فائل فوٹو / اے ایف پی
اِرسا نے 31 مئی کو پنجاب کو خط لکھتے ہوئے اس سے اراکین نامزد کرنے کا کہا تھا — فائل فوٹو / اے ایف پی

وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے دریا میں پانی کے سہ فریقی چیکنگ کے فیصلے کے بعد پنجاب نے ملک کے اہم بیراجوں پر پانی کی آمد اور اخراج کا جائزہ لینے کے لیے 9 افسران نامزد کر دیے جو واپڈا ٹیموں کے ہمراہ ہوں گے۔

27 مئی کو اجلاس میں صوبائی اور وفاقی نمائندوں کی جانب سے ان کا نقطہ نظر سننے کے بعد وزیر اعظم آفس نے انتظامات کو حتمی شکل دی تھی اور تین سطح پر مشتمل فارمولے پر اتفاق کیا گیا تھا، جن میں واٹر اینڈ ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا)، سندھ اور پنجاب کے نمائندے شامل ہیں۔

وزیر اعظم آفس سے ہدایات کے بعد انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (اِرسا) نے 31 مئی کو پنجاب کو خط لکھتے ہوئے اس سے اس مقصد کے لیے اراکین نامزد کرنے کا کہا تھا۔

واپڈا کے ماہرین کو آزاد وفاقی نمائندوں کے طور پر شامل کیا گیا ہے، جو سندھ اور پنجاب کے نامزد افسران کے ہمراہ پانی کی آمد و اخراج اور نصب پیمانے کے میکانزم کا جائزہ لینے کے لیے بیراجوں کا دورہ کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: ارسا نے سندھ، پنجاب کو پانی کی فراہمی میں اضافہ کردیا

اپنے نمائندے نامزد کرتے ہوئے پنجاب نے ایک بار پھر مانیٹرنگ ٹیموں کے جلد بیراجوں کے دورے پر زور دیا اور کہا کہ ٹیمیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ پانی کا اخراج نہ صرف مناسب طریقے سے بلکہ مستقل ہورہا ہے تاکہ صوبوں کی مبینہ غلط بیانی کا سلسلہ ختم ہو سکے۔

حکومت پنجاب، بیراجوں پر پانی کی آمد و اخراج کو ریکارڈ کرنے اور سفر کے دوران ہونے والے پانی کے نقصان کی نشاندہی کے لیے بنیادی آلے 'ڈسچارج گیجِز' نہ ہونے کی شکایت کر رہی ہے۔

پنجاب نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 'اس پیمائش کے بغیر پوری رپورٹنگ نظریاتی ہے، ارسا یا اس معاملے کے متعلق کوئی دوسرا ادارہ اپنی منصوبہ بندی غیر حقیقی بنیاد پر کیسے کر سکتا ہے۔

صوبائی حکومت نے مطالبہ کیا ہے کہ ارسا پہلے اپنے اعداد و شمار درست کرے اور اس کے بعد صوبوں کو پانی مختص کرے۔

پنجاب اور سندھ کے درمیان پانی پر تنازع خریف سیزن کے لیے پانی کی تقسیم کی منصوبہ بندی کے دوران سامنے آیا تھا، خریف فصل کے ابتدائی دنوں کے لیے پانی بہت ضروری ہے اور اس وقت ملک کو پانی کے شدید بحران کا سامنا ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: ‘سندھ کو 60 برس میں پانی کی بدترین قلت کا سامنا ہے’

ان اجلاسوں کے دوران سندھ نے 600 میل تک پھیلی ہوئی نہروں میں 35 فیصد ٹرانسمیشن نقصان کا دعویٰ کیا تھا۔

پنجاب نے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اسے 2 ہزار 600 ملیل پر محیط نہروں میں پانی کے 10 فیصد سے بھی کم نقصان کا سامنا ہے تو سندھ کو پانچویں حصے جتنی نہروں میں اتنا بڑا نقصان کیسے ہوسکتا ہے؟

اس نے سندھ کو نقصان 20 فیصد تک لانے کی اجازت دینے کی درخواست کی تاہم ارسا نے 30 فیصد نقصان پر رضامندی ظاہر کی تھی۔


یہ خبر 5 جون 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں