یومِ ماحولیات: ابھی سے صوبے کہنے لگے ہیں ہمارا پانی چوری ہوگیا، وزیر اعظم

اپ ڈیٹ 05 جون 2021
تقریب سے وزیر اعظم عمران خان بھی خطاب کررہے ہیں-- فوٹو: ڈان نیوز
تقریب سے وزیر اعظم عمران خان بھی خطاب کررہے ہیں-- فوٹو: ڈان نیوز
تقریب سے وزیر اعظم عمران خان بھی خطاب کررہے ہیں-- فوٹو: ڈان نیوز
تقریب سے وزیر اعظم عمران خان بھی خطاب کررہے ہیں-- فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں ماحولیاتی تبدیلی پر کبھی توجہ نہیں دی گئی جبکہ کورونا وائرس کی طرح ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کسی سرحدی حدبندی سے آزاد ہے۔

اسلام آباد میں پاکستان کی میزبانی میں عالمی یوم ماحولیات کی مرکزی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں ابھی سے صوبے کہنے لگے ہیں کہ ہمارا پانی چوری ہوگیا، پاکستان میں کبھی ماحولیاتی تبدیلیوں پر توجہ نہیں دی گئی، ہماری حکومت آنے سے پہلے تک پاکستان کی تاریخ میں صرف 64 کروڑ درخت لگائے گئے۔

وزیر اعظم نے تقریر کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ اس تقریب کی میزبانی کرنا پاکستان کے لیے اعزاز کی بات ہے، دنیا کو یہ احساس ہوچکا ہے کہ پاکستان ان چند ممالک میں سے ایک ہے جو آنے والی نسلوں کے لیے پریشان ہے۔

انہوں نے اس حقیقت پر افسوس کا اظہار کیا کہ ماضی میں دنیا نے آب و ہوا کی تبدیلی پر توجہ نہیں دی تھی، کچھ ممالک نے ایسا کیا لیکن بیشتر نے ایسا نہیں کیا اور پاکستان بھی ان میں شامل تھا۔

انہوں نے کہا کہ جب ہماری خیبرپختونخوا میں حکومت بنی اور ایک ارب درخت لگانے کا فیصلہ کیا تو اس سے پہلے کبھی کسی حکومت نے ایسا منصوبہ تشکیل دینے پر سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔

مزید پڑھیں: 'مستقبل میں پاکستان سب سے زیادہ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہوگا

عمران خان نے کہا کہ یوم ماحولیات کی میزبانی اعزاز کی بات ہے، ماحولیات کی بہتری کے لیے دنیا پاکستان کی کاوشوں کوتسلیم کررہی ہے، دنیا نے تسلیم کیا کہ پاکستان کو آئندہ نسلو ں کی فکر ہے۔

انہوں نے دنیا کے امیر ممالک سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ امیر ممالک عالمی حدت سے نمٹنے کے لیے فنڈز فراہم کریں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ہم نے خیبرپختونخوا میں پانچ برس کے اندر ایک ارب درخت لگائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ’ہماری نظروں کے سامنے سے ملک کے جنگلات کو ختم کیا گیا، جنگلات کی زمینوں پر قبضے کرلیے گئے اور تب کسی حکومت کو کوئی فکر لاحق نہیں تھی‘۔

انہوں نے لاہور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ صوبائی دارالحکومت میں آلودگی کا تناسب غیرمعمولی طور پر بڑھ چکا ہے کیونکہ مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لیے سیکڑوں درختوں کو کاٹ دیا گیا۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ’ہمیں ایک موقع ملا کہ ہم آئندہ 10 برس کے دوران ایکو سسٹم کو بہتر کرلیں‘۔

عمران خان نے کہا کہ ایک طرف ہوس ہے اور دوسری طرف انسانیت اور جب ان کے مابین توازن برقرار نہ رہے تو کنزیومرازم کی وجہ سے انسانیت کو نقصان پہنچاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

وزیر اعظم نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کا حوالہ دے کر کہا کہ انہوں نے ماحولیاتی تبدیلی کے باعث آبی وسائل کی کمی کی طرف اشارہ کیا اور آج ہم دیکھتے ہیں کہ ہمارے ملک میں صوبے ایک دوسرے پر پانی چوری کا الزام لگاتے ہیں۔

مزیدپڑھیں: موسمیاتی تبدیلی سے متعلق ہمارے اقدامات دنیا کو نظر کیوں نہیں آتے؟

انہوں نے کہا کہ ہمارا 80 فیصد پانی گلیشیئر سے آتا ہے اور ماحولیاتی تبدیلی کے باعث ہمارے گلیشیئر متاثر ہور ہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا وبا سے ایک فائدہ یہ ہوا کہ دنیا کو معلوم چل گیا کہ وہ ایک دوسرے سے الگ نہیں، صرف سرحد بند کردینے سے سارے معاملات ٹھیک نہیں رہتے۔

وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کورونا وائرس کی طرح ماحولیاتی تبدیلی کے اثرات کسی سرحدی حدبندی سے آزاد ہے۔

انہوں نے کہا کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے بالخصوص وہ ممالک جن کے آبی وسائل گلیشیئر سے منسلک ہیں وہ زیادہ متاثر ہوں گے اور پاکستان ان میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ 10 ارب میں سے ایک ارب درخت لگانے کا منصوبہ کامیابی سے ہمکنار ہوچکا ہے جبکہ 9 ارب درخت لگانے کے لیے پوری قوم کو یہ احساس کرنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ نیشنل پارکس بنارہے ہیں ان کے لیے خصوصی گارڈز لگائے جائیں گے۔

ماحولیاتی تبدیلی کو روکنا فرد واحد کا کام نہیں، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

اس سے قبل اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ آئندہ 10 انتہائی اہم ہیں جبکہ ماحولیاتی نظام کے لیے اقوام متحدہ اقدامات کررہی ہے۔

مرکزی تقریب سے ورچوئل خطاب کے دوران کہا کہ بہتر مستقبل کے لیے ایسے فیصلوں کی ضرورت ہے جو دوست ماحول کا باعث بننے۔

---فوٹو: ڈان نیوز
---فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنا فرد واحد کا کام نہیں ہے بلکہ مجموعی کوششوں کے ذریعے ممکن ہے جس میں کاروباری برداری سمیت شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے تمام لوگ شامل ہوں۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ پائیدار ترقی کے لیے جنگلات کا تحفظ اور سمندری حیاتیات کی بقا بہت ضروری ہے۔

سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت لاکھوں ملازمت کے مواقع پید اہوں گے جو ملکی ترقی میں بھی نمایاں کردار ادا کریں گے۔

مزیدپڑھیں: کیا ماحولیاتی تحفظ کے لیے پاک-امریکا تعاون ممکن ہے؟

علاوہ ازیں اقوام متحدہ ماحولیاتی پروگرام کے تحت سربراہ نیچرفار کلائمیٹ برانچ ایکو سسٹم ڈویژن ٹم کرسٹو فرسن نے اپنے پیغام میں کہا کہ ’ہم پاکستانی حکومت کا ماحولیات کے عالمی دن پر میزبان بننے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔

ٹم کرسٹو فرسن نے کہا کہ حکومت نے جنگلات لگا کر اور دیگر ایکوسسٹم بحال کرکے اچھے اقدامات کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ابھی بھی قدرتی سرمایہ بڑھانے میں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ماحولیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے عالمی قوانین اور تعاون کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔

ماحول دوست ٹیکنالوجی سے آلودگی کم کی جاسکتی ہے، زرتاج گل

قبل ازیں وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی زرتاج گل نے کہا ہے کہ پاکستان پر ماحولیاتی تبدیلی سے رونما ہونے والے اثرات زیادہ ہیں جنہیں ماحول دوست ٹیکنالوجی کے فروغ سے ماحولیاتی آلودگی کو کم کیا جا سکتا ہے۔

---فوٹو: ڈان نیوز
---فوٹو: ڈان نیوز

انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ماحولیات کا دن منایا جارہا ہے۔

زرتاج گل نے کہا کہ یہ اعزاز کی بات ہے کہ پاکستان اس سال عالمی یوم ماحولیات کی میزبانی کررہا ہے۔

تقریب میں کورونا سے متعلق ایس او پیز کو مد نظر رکھتے ہوئے نشستوں کو قدرے فاصلے سے رکھا گیا۔ اور ہر نشست کے ساتھ ایک گملے میں پودا رکھا گیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں