پاکستان ویکسینیشن کرنے والے سرفہرست 30 ممالک میں شامل ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان

اپ ڈیٹ 06 جون 2021
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ویکسین کے حوالے سے منفی پراپیگنڈے کو مسترد کردیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز
معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ویکسین کے حوالے سے منفی پراپیگنڈے کو مسترد کردیا— فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ پاکستان دنیا میں سب سے زیادہ کووڈ-19 ویکسین لگانے والے 30 سرفہرست ممالک میں شامل ہے۔

وزیر اعظم کے معاون خصوصی نے ایک ویڈیو بیان میں کہا کہ 4 جون تک پاکستان میں ویکسین کے لگ بھگ 80 لاکھ خوراکوں کا انتظام کیا جا چکا ہے، ہم نے آسٹریلیا، سوئٹزرلینڈ، پرتگال اور بیلجیئم جیسے 165 ممالک سے زیادہ ویکسین کی خوراکیں دی ہیں۔

مزید پڑھیں: 'کورونا کی کم شرح والے اضلاع میں تعلیمی ادارے 7 جون سے کھول دیے جائیں گے'

انہوں نے بتایا کہ 4 جون تک تقریباً 22 لاکھ افراد کو مکمل طور پر حفاظتی ٹیکے لگائے گئے ہیں جبکہ 37 لاکھ افراد کو اس ویکسین کی ایک خوراک لگی ہے۔

فیصل سلطان نے بتایا کہ کورونا وائرس تیسری لہر کی شدت آہستہ آہستہ کم ہورہی ہے، مثبت کیسز کی شرح میں بھی تیزی سے کمی آرہی ہے اور یہ شرح اب چار فیصد سے بھی کم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت کی لاک ڈاون اور ایس او پیز کے نفاذ کے ساتھ ساتھ زیادہ تعداد میں ویکسین لگانے سے بیماری کے پھیلاؤ پر اثر پڑا ہے اور اس کا پھیلاؤ روکنے میں مدد ملی ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت سندھ دباؤ کا شکار ہے، جیسا کہ ہم نے توقع کی تھی، سندھ میں تیسری لہر باقی ملک کی نسبت تھوڑی دیر بعد شروع ہوئی، سندھ میں مثبت کیسز کا تناسب چھ اور سات فیصد کے درمیان رہا ہے۔

مکمل طور پر ویکسینیشن پر انحصار نہیں کیا جاسکتا، معاون خصوصی

احتیاطی تدابیر پر عمل پیرا رہنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے ڈاکتر فیصل سلطان نے کہا کہ ہم تعاون پر تمام شہریوں کے مشکور ہیں لیکن کووڈ-19 کے خلاف جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے، ہم باقاعدگی کے ساتھ وفاقی اکائیوں کے تمام شعبوں میں تعمیل کی نگرانی کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر(این سی او سی) کو شدید تشویش ہے اور انہوں نے تمام صنعتوں کو آگاہ کیا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا نے پاکستان، دیگر ممالک کیلئے طبی سامان بھیج دیا

انہوں نے کہا کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کی شرح 46فیصد ہے، یہ اوسط تمام صوبوں اور شعبوں میں ہے، شعبہ جات کے لحاظ سے دیکھا جائے تو نقل و حمل 40فیصد، کاروبار 40.2فیصد، صنعت 38فیصد، مساجد اور امام بارگاہوں میں 41فیصد، ہوائی اڈوں بس اڈوں اور ریلوے اسٹیشنوں میں 50فیصد، عوامی مقامات پر 42فیصد اور ہسپتالوں میں 70فیصد ہے۔

انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ابھی تک ہم نے اس بیماری کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے اتنے لوگوں کو ویکسین نہیں لگائی کہ ہم ویکسینیشن پر مکمل طور پر انحصار کر سکیں، تمام خطوں میں اس وائرس کے پھیلاؤ کو کم کرنے کے لیے ایس او پیز پر عمل درآمد بہت اہم ہے۔

گزشتہ ہفتے ملک میں آنے والی فائزر ویکسین کی ایک لاکھ خوراکوں پر تبصرہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے اس کے ہنگامی استعمال کی منظوری دے دی ہے۔

معاون خصوصی کے مطابق این سی او سی نے فیصلہ کیا ہے کہ ابھی فائزر ویکسین کی مھدود تعداد ہونے کی وجہ سے حج یا ملازمت/ تعلیم کے لیے بیرون ملک سفر کرنے والوں کو فائزر ویکسین پلائی جائے گی کیونکہ وہاں دیگر ویکسین قبول نہیں کی جاتی اور مسافروں پر لازم ہے کہ وہ ملک میں داخلے پر ویکسین کا سرٹیفکیٹ دکھائیں۔

مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا: بھارت، جنوبی افریقہ کی کورونا وائرس کی قسم کے تین کیسز رپورٹ

انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی جانب سے خریدی گئی 10 لاکھ سائنوفرام خوراکیں بھی آچکی ہیں، اب تک پاکستان میں تقریباً ایک کروڑ 18 لاکھ خوراکیں آ چکی ہیں اور حکومت نے تقریباً 76فیصد خریدی ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کی جانب سے ہنگامی استعمال کے سائنو ویک ویکسین کے استعمال کی اجازت دیے جانے کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ پاکستان 9 مئی سے سائنوویک کا انتظام کر رہا ہے اور ہمیں اس ویکسین کی حفاظت اور افادیت پر مکمل اعتماد ہے۔

کووڈ کے بارے میں غلط افواہیں اور کہانیاں

وزیر اعظم کے معاون نے ہ کووڈ-19 ویکسین کے حوالے سے پائی جانے والی غلط فہمیوں پر بھی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نوبل انعام یافتہ لوک مونٹگینیئر کے ویکسین کے بارے میں دعوے کے حوالے سے خبریں زیر گردش ہیں، یہ سراسر غلط ہے، اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ہے کہ انہوں نے یہ کہا ہے اور متعدد حقائق کی جانچ کرنے والی تنظیموں نے اس دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔

"صحت کے خطرات کو کم سے کم کرنے کے لیے عالمی ادارہ صحت نے جن ویکسینوں کی منظوری دی ہے، وہ عام عوام میں استعمال سے قبل سخت ٹرائل اور جانچ کے مراحل سے گزری ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہاں کوئی شائع شدہ سائنسی تحقیق نہیں ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ ویکسین ملنے کے دو سال کے اندر ہی لوگ مرجائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: کورونا وائرس کی نئی قسم ڈیلٹا 30 سے 100 فیصد زیادہ متعدی قرار

انہوں نے سوشل میڈیا پر زیر گردش ایک ویڈیو کا بھی حوالہ دیا جس میں ویکسین لگوانے والے شخص کے بازو سے رابطہ کرنے پر بلب روشن ہوتا ہے۔

معاون خصوصی نے کہا کہ اس ویڈیو کو بھی جعلی قرار دے دیا گیا ہے، جس ہاتھ میں ویکسین لگتی ہے اس سے بجلی پیدا نہیں ہوتی اور یہ بلب نہیں جلا سکتا، ایسا کوئی سائنسی ثبوت موجود نہیں جس سے اس کی سچائی کا پتہ چلے اور جن لاکھوں دیگر افراد کو ویکسین لگی ہے، ان پر کوئی منفی اثرات مرتب نہیں ہوئے۔

تبصرے (0) بند ہیں