پنجاب کی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے عوام کو ویکسین لگوانے کے لیے زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ صوبے میں اس وقت تقریباً 48 افراد کو ویکسین لگائی جا چکی ہے۔

لاہور میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ ویکسینیشن کے حوالے سے عوام میں آگاہی پھیلانے کے لیے میڈیا اور اینکرز نے اہم کردار ادا کیا ہے لیکن بدقسمتی سے سوشل میڈیا پر غلط خبریں آتی ہیں تو لوگ بدظن ہوتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پنجاب میں کورونا وائرس کی شرح آہستہ آہستہ نیچے آرہی ہے، یاسمین راشد

ان کا کہنا تھا کہ خدارا ان افواہوں پر کان نہ دھریں اور حکومت اتنی ذمہ دار ہے کہ کوئی مسئلہ ہو تو ہم خود آپ کو بتائیں گے، ساری دنیا میں ویکسین لگ رہی ہیں اگر ویکسین کا نقصان ہوتا تو باقی دنیا میں بھی نہیں لگتی۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا کہ چپ ڈال دیا ہے یا تولیدی نظام میں فرق آئے گا اور ویکسین لگانے والے دو سال بعد مرجائیں گے جیسی افواہیں ہیں حالانکہ ہم سب نے ویکسین لگوائی ہیں۔

ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ دنیا میں ویکسینیشن ہو رہی ہے اس لیے ان افواہوں پر کان نہ دھریں کیونکہ ہمیں مسئلہ ہوتا، ہمیں سال کے آخر تک 7 کروڑ کا ہدف دیا گیا ہے اور پنجاب میں روزانہ کا ہدف پورا نہیں ہورہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران ہم ایک لاکھ 80 ہزار لوگوں کو ویکسین لگا چکے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ پنجاب میں اس وقت تقریباً 48 لاکھ لوگوں یا 47 لاکھ 80 ہزار افراد کو ویکسین لگ چکی ہے۔

صوبائی وزیر صحت نے کہا کہ یہ تعداد بہت کم ہے، 11 کروڑ کی آبادی میں کم ازکم 50 فیصد افراد کو ویکسین لگ جائے تو ہم اس پوزیشن پر پہنچتے ہیں کہ حالات بہتر ہونے شروع ہوگئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ باہر کے ممالک میں دیکھا گیا ہے جہاں ویکسین کا گراف اوپر جا رہا ہے وہاں کیسز کی مثبت شرح نیچے آرہا ہے، یہ چیز ثابت کر رہی ہے کہ اس سے فائدہ ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی رواں سال کے اختتام تک 7 کروڑ لوگوں کی ویکسینیشن کیلئے پُرعزم

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے پاس ویکسین کی کوئی کمی نہیں ہے اور اس وقت 18 لاکھ کا اسٹاک ہے اور ہماری اطلاع کے مطابق اگلے چند دنوں میں مزید 30 لاکھ خوراکیں پاکستان میں آرہی ہیں، ہر ضلع میں ویکسین وافر مقدار میں فراہم کردی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ 700 ویکسینیشن سینٹربنانے کا مقصد یہ ہے اب ہم روزانہ 6 لاکھ 60 ہزار سے زیادہ ویکسینیشن کرسکتے ہیں جبکہ ہمارا ہدف ہے اگلے مہینے سے 4 سے ساڑھے لاکھ پر بڑھانا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں