حماس کے سربراہ اسمٰعیل ہنیہ اور صدر محمود عباس کی فتح پارٹی کے عہدیدار اسرائیل سے جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کے مصر پہنچ گئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق اسمٰعیل ہنیہ اور فتح پارٹی کے عہدیدار مصری حکام سے الگ الگ مذاکرات کریں گے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ فلسطین: مصر، اسرائیل کا 'مستقل جنگ بندی' کیلئے تبادلہ خیال

حماس کے ترجمان حزیم قسیم نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ مصر کی جانب سے خصوصی دعوت پر قاہرہ پہنچے ہیں تاکہ اگلے ہفتے فلسطین کی تمام جماعتوں کے درمیان وسیع پیمانے پر بات چیت کی جائے۔

دوسری جانب مغربی کنارے کی حکمران جماعت فتح پارٹی کے سینئر رہنما جبریل راجوب متوقع طور پر مصری عہدیداروں سے ملاقات کریں گے جبکہ صدر محمد عباس کو بھی دعوت دی گئی ہے۔

فلسطینی اور مصری ذرائع نے یہ واضح نہیں کیا کہ فلسطینی کے حریف گروپس کا آپس میں بھی کوئی اجلاس ہوگا یا نہیں۔

قبل ازیں فلسطین کے وزیراعظم محمد شتیہ نے رملہ میں کابینہ کے اجلاس میں کہا تھا کہ امید ہے کہ قاہرہ کی ثالثی میں غزہ میں اپنے لوگوں کے ساتھ اختلاف کو ختم ہوجائے گی اور اسی طرح ہم اپنی قوم کے اتحاد میں اضافہ کرسکتے ہیں۔

حماس کے ترجمان نے کہا کہ اسمٰعیل ہنیہ اورمصری عہدیداروں کے درمیان ملاقات میں اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے ساتھ ساتھ غزہ میں بحالی کے منصوبے پر بات چیت ہوگی۔

غزہ میں تعمیر نو کے لیے مصر پہلے ہی 50 کروڑ ڈالر مختص کرنے کا اعلان کرچکی ہے۔

خیال رہے کہ 10 مئی کو غزہ میں اسرائیل نے بمباری شروع کی تھی اور 11 روز تک بدترین بمباری کے بعد مصر کی ثالثی میں اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: جنگ بندی کے بعد فلسطین میں عالمی امداد پہنچنے کا سلسلہ شروع

اسرائیلی بمباری سے بچوں اور خواتین سمیت 250 سے زائد فلسطینی جاں بحق اور سیکڑوں زخمی ہوگئے تھے جبکہ حماس کے راکٹ حملوں میں اسرائیل میں 13 افراد مارے گئے تھے۔

مصر ماضی میں بھی فلسطین کے اندر مختلف گروپس کے درمیان اختلافات کو ختم کرنے کی کوششیں کی ہیں اور جس کو مصر نے خطے میں امن کے لیے اہم قرار دیا تھا۔

فلسطین میں 2007 کے انتخابات میں حماس نے فتح پارٹی کے طویل حکمرانی کاخاتمہ کرتے ہوئے غزہ میں اپنی حکومت قائم کی تھی دونوں جماعتیں پورے فلسطین میں حکومت بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں