اسرائیلی فوج کی کارروائی، مغربی کنارے میں 3 فلسطینی جاں بحق

اپ ڈیٹ 10 جون 2021
فلسطینی اتھارٹی ملیٹری انٹیلی جنس فورس کے 2 افسران بھی مارے گئے—فوٹو: اے پی
فلسطینی اتھارٹی ملیٹری انٹیلی جنس فورس کے 2 افسران بھی مارے گئے—فوٹو: اے پی

اسرائیلی فوج نے فلسطین کے مغربی کنارے کے قصبے جینن میں گرفتاریوں کے لیے کارروائیوں کے دوران فائرنگ کرکے 3 فلسطینیوں کو قتل کردیا۔

خبر ایجنسی اے پی کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل اور فلسطینی اتھارٹی (پی اے) نے حماس اور دیگر گروپوں کے خلاف کارروائی کی، جو بظاہر کے ان کے مخالف ہیں۔

مزید پڑھیں: اسرائیل سے جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کیلئے فلسطینی عہدیدار مصر پہنچ گئے

فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے اس تعاون پر مغربی کنارے میں فلسنطینیوں میں بے چینی اور غصے میں اضافہ ہوگیا ہے۔

فلسطینی صدر محمود عباس کے ترجمان نبیل ابو ردینہ نے واقعے کو 'اسرائیل کا بدترین ظلم' قرار دیتے ہوئے مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ اسرائیلی اسپیشل فورسز نے 3 افراد کو نشانہ بنایا اور انہوں نے کارروائی کے دوران خود کو عرب ظاہر کیا۔

نبیل ابو ردینہ نے عالمی برادری اور امریکا سے مطالبہ کیا کہ وہ مداخلت کرکے اس طرح کے حملوں کو روکیں۔

دوسری جانب اسرائیل کی فوج اور پولیس نے اس حوالے سے فوری طور پر کوئی ردعمل نہیں دیا۔

اسرائیلی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اسپیشل سیکیورٹی فورسز نے جینن میں اسلامک جہاد کے دو ارکان کو گرفتار کرنے کے لیے چھاپہ مارا اور اسی دوران فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے نتیجے میں ایک فلسطینی جاں بحق جبکہ سیکیورٹی فورسز کے دو ارکان بھی ہلاک ہوئے۔

اسرائیلی فورسز کی ہلاکتوں کے حوالے سے کوئی رپورٹ سامنے نہیں آئی۔

رپورٹ کے مطابق ایک آن لائن ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فلسطینی سیکیورٹی افسران ایک گاڑی کی حفاظت پر امور ہیں اور اسی دوران فائرنگ کی آواز آتی ہے اور اسرائیلی انڈر کور فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ ہوتا ہے۔

مزید پڑھیں: مسئلہ فلسطین: مصر، اسرائیل کا 'مستقل جنگ بندی' کیلئے تبادلہ خیال

فلسطینی حکام کا کہنا تھا کہ جاں بحق دو افسران ملیٹری انٹیلی جنس فورس کے اراکین تھے۔

خیال رہے کہ 1990 میں طے پانے والے عبوری معاہدے کے تحت فلسطین اتھارٹی کو محدود خود مختاری حاصل ہے اور مشترکہ طور پر مغربی کنارے کے 40 فیصد علاقے پر قبضہ ہے۔

دوسری جانب حماس نے غزہ میں 2007 سے اپنی الگ فورس بنالی تھی جو حکومت سازی میں الفتح کے صدر محمود عباس سے اختلافات کے بعد غزہ میں حکمران ہے۔

اسرائیلی فورسز اسی معاہدے کی آڑ میں فلسطینی اتھارٹی کی حکمرانی میں شامل مغربی کنارے کے شہروں اور قصبوں میں اسی طرح کے چھاپے مارتی ہیں اور گرفتاریاں بھی عمل میں لائی جاتی ہیں۔

فلسطین میں 15 برس بعد رواں سال اپریل میں انتخابات ہونے تھے لیکن صدر محمود عباس نے فتح پارٹی کے اندر اختلافات کے باعث انہیں ملتوی کردیا کیونکہ انہیں حماس سے ایک اور شکست کا خطرہ تھا جبکہ گزشتہ ماہ غزہ میں اسرائیلی کارروائیوں کے دوران بھی انہیں زیادہ ترجیح نہیں دی گئی۔

محمود عباس مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور غزہ پر مشتمل آزاد فلسطینی ریاست کے لیے مذاکرات کے ذریعے حل کے لیے پرعزم ہیں، جہاں اسرائیل نے 1967 کی مشرق وسطیٰ جنگ میں قبضہ کیا تھا۔

فلسطینی صدر کی کوششوں کے باوجود دہائیوں بعد بھی مذاکرات کے حل ذریعے پرامن حل نظر نہیں آرہا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں