حکومت نے آئندہ مالی سال میں قرضوں کی ادائیگی کے لیے 30 کھرب 60 ارب روپے مختص کردیے

اپ ڈیٹ 12 جون 2021
اس کے برعکس رواں مالی سال کے دوران اس کے لیے 29 کھرب 40 ارب روپے رکھے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی
اس کے برعکس رواں مالی سال کے دوران اس کے لیے 29 کھرب 40 ارب روپے رکھے گئے تھے — فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: حکومت نے آئندہ مالی سال 22-2021 میں قرض کی ادائیگی (بشمول سود کی ادائیگی) کے لیے 30 کھرب 60 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کے دوران اس کے لیے 29 کھرب 40 ارب روپے رکھے گئے تھے۔

وفاقی حکومت نے غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی، قلیل المدتی قرضوں اور مالی سال 2022 میں دیگر ترقیاتی کاموں کے لیے 15 کھرب روپے مختص کیے ہیں۔

رواں مالی سال میں قرض کی ادائیگی کے لیے 14 کھرب 90 ارب روپے مختص کیے گئے تھے لیکن نظرثانی شدہ تخمینے کے مطابق اسے 10 کھرب 50 ارب روپے رکھا گیا۔

مزید پڑھیں: مقامی قرض میں 2 ہزار 596 ارب روپے تک کا اضافہ

مالی سال 2022 میں غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی رواں مالی سال کے 84 کروڑ 10 لاکھ روپے کے مقابلے میں 14 کھرب 20 ارب روپے ہوگی۔

قلیل المدتی غیر ملکی قرضوں کے لیے اگلے مالی سال کے لیے 74 ارب 40 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اس سال قلیل المدتی غیر ملکی قرضوں کے لیے نظرثانی شدہ تخمینہ 121 ارب 90 کروڑ روپے ہے۔

اقتصادی سروے 21-2020 کے مطابق مارچ 2021 کے اختتام پر مجموعی طور پر عوامی قرضہ 38 ہزار 6 ارب روپے ریکارڈ کیا گیا تھا جس میں رواں مالی سال ایک ہزار 607 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ مالی سال کے 2 ہزار 499 ارب روپے کے مقابلے میں بہت کم ہے۔

مالی سال 2021 کے پہلے 9 ماہ کے دوران مجموعی عوامی قرضوں میں اضافہ مالی خسارے کے مالیاتی انتظام کے لیے وفاق کی جانب سے لیے گئے 2 ہزار 65 ارب روپے کے قرضوں سے بہت کم رہا۔

یہ فرق بنیادی طور پر امریکی ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں 9 فیصد بہتری سے منسوب ہے جس کی وجہ سے بیرونی قرضے مقامی کرنسی میں تبدیل ہونے پر کم ہوئے۔

کثیرالجہتی اور دوطرفہ ذرائع سے حاصل کردہ قرضے مجموعی طور پر بیرونی عوامی قرضوں کے 80 فیصد سے زائد ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دسمبر میں نجی شعبے کے قرض لینے میں 65 فیصد تک کا اضافہ

حکومت کو معاشی صورتحال میں بہتری کے لیے شروع کردہ اصلاحات کے ایک مجموعے سے گزشتہ دو سالوں کے دوران کثیرالجہتی ترقیاتی شراکت داروں کی بھرپور حمایت حاصل ہوئی ہے۔

اس سے اعتماد کو مستحکم کرنے اور آنے والے سالوں میں ترقیاتی شراکت داروں کے قرضوں سے اضافی مدد کو فروغ دینے کی توقع ہے جو مقامی ذرائع پر دباؤ کم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہوگی۔

پاکستان 20 ماہ (مئی 2020 تا دسمبر 2021) کی مدت کے لیے جی 20 ڈیٹ سروس معطلیٰ انیشیٹو (ڈی ایس ایس آئی) سے فائدہ اٹھا رہا ہے جو اس عرصے میں تقریباً 3 ارب 70 کروڑ امریکی ڈالر کے قرضوں سے متعلق سروسز کو روکنے میں مدد کرے گا۔

اقتصادی سروے میں دعویٰ کیا گیا کہ پاکستان نے کووڈ 19 کے دوران اپنے عوامی قرضوں میں سب سے کم اضافہ دیکھا ہے۔

عالمی سطح پر عوامی قرضے جی ڈی پی کے تناسب سے 13 فیصد پوائنٹس رہے جو 2019 میں 84 فیصد سے 2020 میں 97 فیصد تک بڑھے لیکن پاکستان کے قرض سے جی ڈی پی کے تناسب میں کم از کم 1.7 فیصد کا اضافہ دیکھا گیا اور یہ جون 2020 کے آخر میں 87.6 فیصد رہا جو جون 2019 کے آخر میں 85.9 فیصد تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں