کراچی: دوران ڈکیتی یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کے الزام میں 3 مشتبہ افراد گرفتار

اپ ڈیٹ 13 جون 2021
ملزمان منشیات کے عادی تھے جنہوں نے ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کی، ایس پی گلشن معروف عثمان - فائل فوٹو:اے ایف پی
ملزمان منشیات کے عادی تھے جنہوں نے ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کی، ایس پی گلشن معروف عثمان - فائل فوٹو:اے ایف پی

کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ اسٹیڈیم روڈ پر قائم نجی تعلیمی ادارے کے ڈائریکٹر کو قتل کرنے کے الزام میں 3 مشتبہ افراد کو حراست لے لیا گیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ایس پی گلشن اقبال معروف عثمان نے بتایا ہے کہ 'اطلاع ملنے کے بعد پولیس نے تین مشتبہ افراد کو حراست میں لیا'۔

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد میں سے ایک دیگر 2 کے لیے سہولت کار تھا جس نے متاثرہ شخص کو لوٹنے کی کوشش کی تھی۔

انہوں نے کہا کہ 'ملزمان منشیات کے عادی تھے جنہوں نے ڈکیتی کی کوشش کے دوران فائرنگ کی جبکہ سہولت کار مشتبہ افراد کو 'کرائے پر' پستول دیتا تھا۔

مزید پڑھیں: ڈکیتی کی کوشش کے دوران یونیورسٹی کے ڈائریکٹر کا قتل

انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تفتیش کے دوران دو مشتبہ افراد کی شناخت رستم اور ابراہیم کے نام سے ہوئی ہے اور انہوں نے شہر میں 22 ڈکیتیاں کرنے کا اعتراف کیا ہے۔

معروف عثمان کا کہنا تھا کہ ملزمان کے سہولت کار جس کی شناخت ذاکر کے نام سے کی گئی ہے، لوٹے ہوئے قیمتی سامان کا 50 فیصد وصول کرتا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ رستم نے پروفیسر کی گاڑی پر فائرنگ کی تھی جبکہ ابراہیم موٹر سائیکل پر سوار تھا۔

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ ان دونوں نے متاثرہ شخص کو قتل کرنے سے قبل ایک خاتون سمیت 3 دیگر افراد کو لوٹنے کا اعتراف بھی کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ذاکر کا کرمنل ریکارڈ بھی موجود ہے اور اسے ماضی میں گرفتار کرکے جیل بھیجا جاچکا ہے، ملزمان نے تفتیش کاروں کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کراتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ متاثرہ شخص کے گاڑی نہ روکنے پر انہوں نے کار پر فائرنگ کی تھی۔

ایس پی نے بتایا کہ مشتبہ افراد کو 24 گھنٹوں کے اندر گرفتار کرلیا گیا اور انہیں 'مثالی سزا' دلوائی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سال 2020: کراچی میں کار لفٹنگ، موٹرسائیکل، موبائل فون چھیننے کی وارداتوں میں اضافہ ہوا

دریں اثنا ڈی آئی جی ایسٹ ثاقب اسمٰعیل میمن نے بتایا کہ ابتدائی طور پر مبینہ قاتلوں میں سے ایک کو اطلاع ملنے پر کارروائی کے دوران گرفتار کیا گیا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ اس کے بعد مشتبہ شخص نے اہلکاروں کو اپنے ساتھی کا پتا بتایا جس کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے واقعے میں استعمال ہونے والا پستول سہولت کار کو واپس کردیا تھا جسے بھی بعد ازاں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

ڈی آئی ڈی نے مزید کہا کہ قتل میں استعمال ہونے والا اسلحہ پولیس کی فرانزک لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں