ٹیکس، نان ٹیکس کی مد میں آئندہ مالی سال کیلئے 329 ارب روپے کا ہدف ہے، مراد علی شاہ

اپ ڈیٹ 16 جون 2021
انہوں نے کہا کہ رواں برس ایکسائز اینڈ ٹیکس 86 ارب روپے ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ رواں برس ایکسائز اینڈ ٹیکس 86 ارب روپے ہے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق نے رواں سال 760 ارب روپے کا وعدہ کیا تھا اور 147 ارب روپے ملنے ہیں لیکن لگتا نہیں کہ رقم فراہم کی جائے گی۔

کراچی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آئندہ مالی سال کے لیے 329 ارب روپے ٹیکس اور نان ٹیکس رکھے گئے ہیں جس میں سب سے بڑا ریونیو کا ذریعہ ایس آر بی ہوگا۔

مزید پڑھیں: سندھ کا بجٹ پیش، تنخواہ میں 20 فیصد اضافہ، کم سے کم ماہانہ اجرت 25 ہزار روپے تجویز

انہوں نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈ سے 125 ارب روپے ملنے کی اُمید ہے اور آئندہ مالی سال میں ہدف 150 ارب روپے رکھا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ رواں برس ایکسائز اینڈ ٹیکس 86 ارب روپے ہے جو ہدف کے مطابق پورا ہوگا اور ان کا کام دیکھتے ہوئے آئندہ ہدف 120 ارب روپے کیا ہے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ نان ٹیکس کی مد میں 24 ارب روپے رکھے ہیں جبکہ ضرورت پڑنے پر 45 ارب روپے بینک سے قرض لیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی بورڈز کے لیے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں یعنی کلاس 9 سے 12 کے بچوں کی سالانہ امتحانی فیس یا رجسٹریشن فیس بچوں سے نہیں لی جائے گی بلکہ ہم خود دیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سندھ کا 14 کھرب سے زائد کا ٹیکس فری بجٹ پیش

علاوہ ازیں انہوں نے بتایا کہ انڈس ہسپتال کو ساڑھے 4 ارب روپے دیے جائیں گے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ہم نے ہر سال سرکاری تنخواہ میں اضافہ کیا اور میں سمجھتا ہوں کہ 25 ہزار روپے تنخواہ بھی کم ہے۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح کی مہنگائی گزشتہ 3 برس میں ہوئی ہے ایسے حالات میں گزرا کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

رہنما پیپلز پارٹی نے دیگر صوبوں میں بھی سرکاری ملازمین کی تنخواہ کم از کم 25 ہزار مقرر کرنے کی درخواست کی۔

ان کا کہنا تھا کہ کورونا سے متاثرہ افراد کی سپورٹ کے لیے 10 ارب روپے رکھے ہیں جبکہ چھوٹے کسان جن کی 25 ایکٹر کی اراضی ہے ان کو اچھے بیج کی فراہمی کے لیے ایک ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ چھوٹے کاشتکاروں کو بھی 2 لاکھ روپے تک قرض دیا جائے گا۔

مزید پڑھیں: سندھ اسمبلی میں بجٹ تقریر کے دوران اپوزیشن کا شور شرابا

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ لوکل گورنمنٹ کے لیے 80 کروڑ 20 لاکھ روپے کی رقم مختص کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ انسانی حقوق کے لیے 55 لاکھ روپے سے 3 کروڑ 50 لاکھ روپے کی گرانٹ مختص کی ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ پبلک ہیلتھ انجینئرنگ کی رقم میں 36 فیصد اضافے کے ساتھ ساڑھے 15 روپے کردیے گئے۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ جس اسکیم کا 70 فیصد خرچ ہوگیا اس اسکیم کے لیے بیلنس رقم بجٹ میں پورا رکھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ سال کے لیے ایک ہزار 9 اسکیموں کا منصوبہ بنا رہے ہیں جو یقینی طور پر ریکارڈ ہوگا۔

سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ کی ہر ضلع کی ہر تحصیل میں کوئی ایک اسکیم ضرور ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Jun 17, 2021 07:05pm
مراد علی شاہ کو بجٹ کے لیے بینک سے 45 ارب روپے قرض لینے کی ضرورت نہیں بلکہ اس کے لیے ایک ہاتھ دل اور دوسرا ہاتھ آنکھوں پر رکھ کر نیب سے درخواست کی جائے کیونکہ نیب نے کہا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس کیس میں 33 ارب روپے وصول کیے جائیں گے۔ یہ رقم سندھ سے ہی لوٹی گئی ہے لہذا اس کو نیب کی تحویل سے واپس صوبائی حکومت کے خزانے میں جمع کرایا جائے۔