اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے آج (بروز بدھ) مسلسل تیسرے روز بھی اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی تقریر کے دوران ایوان میں اراکین کی جانب سے بد نظمی اور شور شرابے کے باعث اجلاس ملتوی کردیا۔

اسپیکر اسد قیصر کی صدارت میں قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو قائد حزب اختلاف اور مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے مسلسل تیسرے روز بجٹ پر اپنی نامکمل تقریر شروع کی جو ایک مرتبہ پھر مکمل نہ ہوسکی۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں شہباز شریف کی تقریر کے دوران شدید ہنگامہ آرائی، شور شرابا

شہباز شریف نے اپنی تقریر میں کہا کہ اسپیکر صاحب آپ نے قانون کے مطابق ایوان کو چلانا ہے مگر کل عمران خان نیازی کے حکم پر جو گالی گلوچ کی گئی، روایات کی دھجیاں اڑائی گئیں، بدزبانی کی گئی اور ایسے الفاظ ادا کیے گئے جو زبان پر لانا مشکل ہے۔

اسپیکر کو مخاطب کرکے انہوں نے کہا کہ آپ کا فرض تھا کہ اس ایوان کے سربراہ کی حیثیت سے آپ اس طوفان بدتمیزی کو روکتے جو عمران خان نیازی کے حکم پر ہوا اور آپ کا یہ فرض تھا کہ اس ایوان کے تقدس کو ہر صورت برقرار رکھتے لیکن بدقسمتی سے ایسا نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہماری جماعت اور اپوزیشن کا یہ فیصلہ تھا کہ اگر یہاں پرامن طریقے سے اپوزیشن کی تقاریر کو سنا جائے گا تو ہم بھی تعاون کریں گے اور قائد ایوان کی تقریر کو امن سے سنتے لیکن دو دن گزر گئے نہ صرف اس ہاؤس کے اندر گالی گلوچ ہوئی جس کو آپ نے نہیں روکا۔

شہباز شریف نے کہا کہ جس طرح یہاں بدزبانی کی گئی اس کو آپ نے نہیں روکا اور آج بھی وہی دھینگا مشتی جاری ہے، کل کو اگر قائد ایوان آئے اور اپوزیشن نے اس بات کا مظاہرہ نہیں کیا جس کی توقع میں اور آپ رکھتے ہیں، نہیں ہوا تو پھر مجھ سے آپ گلہ نہ کریں۔

اس موقع پر اسپیکر نے شہباز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے جس طرف سے بھی ہوا ہے اس کو روکا ہے اور میں یہ نہیں ہونے دوں گا، آپ قابل احترام ہے۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اگر آپ اتنے بے بس ہیں تو مجھے اس پر افسوس ہے۔

اسی دوران اسپیکر قومی اسمبلی کو یہ کہتے ہوئے سنا گیا کہ جس کسی نے بھی یہ غلط چیز پھینکی ہے اس کے خلاف کارروائی کروں گا اور انہوں نے اجلاس کی کارروائی کو روکنے کا اعلان کرتے ہوئے اسے کل تک کے لیے ملتوی کردیا۔

مزید پڑھیں: قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی: بلاول، شہباز کا ایک ساتھ لائحہ عمل تشکیل دینے کا فیصلہ

اسپیکر اسد قیصر نے مزید کہا کہ ایوان اس طرح نہیں چل سکتا جب تک حکومت اور اپوزیشن مل کر معاملات طے نہیں کرتی اس وقت تک ایوان کو نہیں چلاؤں گا۔

قبل ازیں اسپیکر نے کل کے واقعے پر کارروائی کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے تین اراکین سمیت 7 ارکان پر اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔

انہوں نے اپوزیش لیڈر شہباز شریف اور پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو سے رابطہ کیا اور یقین دلایا کہ وہ غیرپارلیمانی رویے کا مظاہرہ کرنے والے اراکین کے خلاف کارروائی کریں گے۔

قومی اسمبلی سیکریٹریٹ سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ اسد قصر نے بلاول بھٹو زرداری اور شہباز شریف سے پارلیمان کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

انہوں نے کہا کہ ٹھوس ویڈیو ثبوتوں کی روشنی میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے آج شہباز شریف سے ملاقات کی اور صورتحال پر تبادلہ خیال کیا اور ملاقات کے بعد شہباز شریف نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے واقعے کو قومی اسمبلی میں حکومتی اراکین کے رویے کو پارلیمان کی تاریخ میں سیاہ دن قرار دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بلاول بھٹو زرداری کی یہاں اظہار یکجہتی کے لیے موجودگی پر ان کا شکر گزار ہوں۔

شہباز شریف نے اُمید ظاہر کی کہ آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس ضمن میں اپوزیشن مل کر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور گزشتہ روز ہونے والے واقعے پر بلاول بھٹو زرداری سے بات ہوئی ہے اور اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میں یہاں شہباز شریف کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے پہنچا ہوں، آئندہ کی سیاسی حکمت عملی پر مشاورت کی ہے اور اس پر مل کر عمل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان وزرا کو بچوں کی طرح ہدایات دے رہے تھے اور واضح تھا کہ عمران خان ملک کی معیشت اور سیاست کو چلانے میں دلچسپی نہیں لے رہے۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) منصوبہ بندی کریں گی۔

گزشتہ روز ایوان میں ہونے والی بد نظمی

یاد رہے کہ گزشتہ روز قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی بجٹ تقریر کے دوران حکومتی اراکین اور وزرا کی جانب سے شور شرابا کیا گیا تھا جبکہ اپوزیشن نے بھی اس میں بھرپور حصہ لیا تھا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت اور اپوزیشن اراکین کی جانب سے ایک دوسرے کے خلاف ن مناسب زبان اور بجٹ کی کاپیاں پھینکنے سمیت شور شرابے کے باعث اسپیکر کو متعدد مرتبہ اجلاس میں وقفہ لینا پڑا۔

اسد قیصر نے ایوان کو چلانے کی کوشش کی اور حکومت و اپوزیشن اراکین سے تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی نشستوں پر بیٹھنے اور اپوزیشن لیڈر کی تقریر سننے کا کہا۔

حکومتی اراکین کی جانب سے ایوان میں ہنگامہ آرائی کے باعث اسپیکر قومی اسمبلی نے متعدد مرتبہ اعلان کیا کہ ایوان کی کارروائی کو جاری رہنے دیا جائے لیکن ناکامی پر انہوں نے ایوان کی کارروائی کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کردیا۔

اجلاس کی کارروائی ملتوی ہونے کے بعد ایوان میں حکومتی اور اپوزیشن اراکین میں جھڑپ بھی ہوئی۔

دوران اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے درمیان کشیدگی میں اس وقت اضافہ ہوا جب پی ٹی آئی کے اسلام آباد سے رکن قومی اسمبلی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی علی نواز اعوان نے مسلم لیگ (ن) کے رکن شیخ روحیل اصغر کو بجٹ کی کتاب دے ماری اور ان کے لیے نا مناسب زبان استعمال کرتے رہے۔

بعد ازاں جب شہباز شریف نے دوبارہ تقریر شروع کی تو ان کے اراکین نے انہیں گھیرے میں لیے رکھا اور حکومتی اراکین کو قریب آنے کا موقع نہیں دیا تاہم وہ شور شرابا اور یہاں تک کہ ایوان کے اندر سیٹیاں بھی بجاتے رہے۔

سوشل میڈیا میں قومی اسمبلی کے اجلاس کی کارروائی کے دوران ارکان کے رویے کی مذمت کی گئی اور مختلف ویڈیو بھی سامنے آتی رہیں۔

قومی اسمبلی میں ہونے والے شور شرابہ پر اسپیکر اسد قیصر نے مذمت کرتے ہوئے مذکورہ اراکین کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے بیان میں اسد قیصر نے کہا تھا کہ 'آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں حزب اختلاف اور حکومتی ارکان کی جانب سے غیرپارلیمانی رویہ اور نازیبا زبان کا جو اظہار کیا وہ قابل مذمت اور مایوس کن ہے'۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'آج کے واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں گی اور غیرپارلیمانی زبان استعمال کرنے والے ارکان کو کل ایوان میں داخلے کی اجازت نہیں دی جائے گی'۔

بعد ازاں انہوں نے حکمران جماعت کے 3 اراکین سمیت مجموعی طور 7 ارکان پر قومی اسمبلی میں داخلے پر پابندی عائد کردی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں