ٹانگوں کا اکڑ جانا یا عضلات کا کھچاؤ دنیا بھر میں بہت عام طبی مسئلہ ہے جس کا سامنا ہر عمر کے افراد کو ہوسکتا ہے۔

تاہم معمر افراد اور حاملہ خواتین میں اس کی شرح زیادہ ہوتی ہے۔

پیروں اور ٹانگوں کے اکڑنے کا مسئلہ عموما جسم میں پانی کی کمی یا یا مسلز پر دباؤ کے نتیجے میں ہوتا ہے مگر کئی بار اس کی وجہ زیادہ سنگین ہوسکتی ہے جیسے بلڈ کلاٹس، اعصاب کا دب جانا یا کسی منرل کی کمی۔

تاہم اچھی بات یہ ہے کہ اس سے بچاؤ اور علاج زیادہ مشکل بھی نہیں بلکہ چند آسان چیزوں سے ایسا کیا جاسکتا ہے۔

بہت زیادہ پانی پینا عادت بنائیں

جیسا اوپر درج کیا جاچکا ہے کہ جسم میں پانی کی کمی عموماً ٹانگوں کے اکڑنے کا باعث بنتی ہے، اس وجہ سے یہ بہت ضروری ہے کہ دن بھر میں مناسب مقدار میں پانی پیا جائے، اگر پہلے ہی ٹانگوں میں اس مسئلے کا سامنا ہے تو بھی مناسب مقدار میں پانی پینا اس تکلیف میں کمی میں مدد فراہم کرسکتا ہے۔

مخصوص غذائی منرلز سے بھرپور غذاؤں کا استعمال

4 اہم اجزا کیلشیئم، پوٹاشیم، میگنیشم اور سوڈیم کی کمی بھی مسلز کے کھچاؤ کا باعث بنتی ہے، تو جسم میں ان کا توازن برقرار رکھنا بہت ضروری ہوتا ہے۔

سیب کا سرکہ بھی مددگار

سیب کے سرکے کا استعمال بھی اس مسئلے سے نجات میں مددگار ثابت ہوسکتا ہے، کیونکہ اس میں اہم اجزا سوڈیم، میگنیشم اور پوٹاشیم موجود ہوتے ہیں، جبکہ یہ جسم کے مختلف سیالز کا توازن برقرار رکھنے اور ڈی ہائیڈریشن کی بھی روک تھام کرتا ہے۔

مالش

جب ایک مسل اکڑ جائے تو عموماً دوران خون کم ہوجاتا ہے جس سے آکسیجن اور دیگر اہم اجزا کی کمی ہونے لگتی ہے، متاثرہ حصے کی مالش سے دوران خون کو بحال کیا جاسکتا ہے، مسلز کو سکون اور درد میں کمی لائی جاسکتی ہے، مالش کو اس مسئلے سے بچاؤ کی تدبیر کے طور پر بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔

گرم اور ٹھنڈے کمپریسر سے مدد لیں

کسی گرم پیڈ کو بھی متاثرہ حصے پر لگانے سے دوران خون کو بڑھایا جاسکتا ہے، جبکہ آئس پیڈ سے متاثرہ حصے کو سن کرکے سوجن میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

یا دونوں کو ایک کے بعد ایک استعمال کیا جاسکتا ہے، تاہم یہ طریقہ کار ذیابیطس، مائیگرین یا دیگر طبی امراض کے شکار افراد کے لیے مناسب نہیں کیونکہ اس سے ٹانگیں سن ہوسکتی ہیں۔

پورا دن بیٹھنے سے گریز

ٹانگوں کے اکڑنے کا مسئلہ مسلز کے کم استعمال کی وجہ سے بھی ہوتا ہے، اگر آپ اپنے دفتری امور کی وجہ سے زیادہ وقت بیٹھ کر گزارتے ہیں تو کوشش کریں کہ ہر گھنٹے بعد کچھ سیکنڈز کے لیے کھڑے ہوجائیں اور جتنا ممکن ہوسکے چہل قدمی کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں