اگر آپ کو کبھی رات کو نیند کے دوران پنڈلی، پیر یا ران میں شدید تکلیف کا احساس ہوا ہو تو جانتے ہوں گے کہ یہ کس قدر دردناک ہوتا ہے۔

طبی زبان میں اسے چارلی ہارس کہا جاتا ہے جس میں اکثر نیند کے دوران پنڈلی، ران یا پیر کے مسلز میں شدید درد ہوتا ہے جو کہ چند سیکنڈ سے لے کر کئی منٹ تک برقرار رہ سکتا ہے۔

طبی ماہرین کے مطابق اگر یہ درد صرف 10 سیکنڈ بھی ہو تو ایسا محسوس ہوسکتا ہے جیسے 20 برس سے ہورہا ہو، ویسے یہ تکلیف بیداری کے دوران ورزش سے پہلے یا بعد میں بھی ہوسکتی ہے اور جسم کے دیگر حصوں میں بھی سامنے آسکتی ہے۔

تاہم یہ زیادہ تر رات کو ٹانگوں کے کسی حصے میں ہوتا ہے۔

اس کی وجہ کیا ہے؟

یہ تو مکمل طور پر واضح نہیں کہ اس کی وجوہات کیا ہیں مگر متعدد عناصر کی جانب اشارہ کیا جاتا ہے۔

برسوں سے ماہرین کا ماننا تھا کہ مسلز کی یہ اکڑن ڈی ہائیڈریشن اور الیکٹرولائٹس سے محرومی کا نتیجہ ہوتی ہے، تاہم تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ اس کی وجوہات اس سے زیادہ بھی ہوسکتی ہیں۔

ٹولیڈو میڈیکل سینٹر کے ماہر نبیل ابراہیم کے مطابق ایسا مانا جاتا ہے کہ مسلز کا یہ کھچاﺅ اعصاب کی باربار ہونے والی فائرنگ کا نتیجہ ہوتی ہے اور اس کا مسل سے کوئی تعلق نہیں ہوتا، اس کی سب سے عام وجہ مسلز پر بہت زیادہ تناﺅ یا بہت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

دیگر عناصر میں دیر تک بیٹھے رہنا، خون کی ناقص گردش، مخصوص ادویات، سست طرز زندگی اور ضرورت سے زیادہ سخت ورزش کرنا بھی ہے، حاملہ خواتین، ایتھلیٹس، بزرگ اور موٹاپے کے شکار افراد اس کے زیادہ شکار ہوتے ہیں۔

رات کو کیوں ہوتا ہے؟

یہ بھی تاحال واضح نہیں کہ چارلی ہارس اکثر نیند کے دوران کیوں سامنا آتا ہے مگر ماہرین کے پاس اس حوالے سے کچھ خیالات ہیں۔

راسوچ فزیکل تھراپی کے ڈاکٹر جوناتھن میلٹزر کے مطابق دن کے اختتام پر بہت زیادہ بیٹھنے، مسلز کو رکھنے کا ناقص انداز یا ورزش کے نتیجے میں مسلز کی تھکاوٹ ان کی اکڑن کا باعث بن سکتی ہے۔

اس کے علاوہ یہ بھی دیکھنا ضروری ہے کہ نیند کے دوران جسم کی پوزیشن کیا تھی جو اکڑن کا باعث بن سکتی ہے۔ اگر آپ چت لیتےے ہیں اور پیر نیچے کے جانب لٹکے ہوتے ہیں تو طویل المعیاد بنیادوں پر پنڈلی کے مسلز اکڑن کی شکایت ہوسکتی ہے۔

بچنا کیسے ممکن ہے؟

ایسے چند طریقے ہیں جو اس کی روک تھام یا درد میں کمی لانے میں مدد دے سکتے ہیں۔

اچھی عادات کو اپنانا جیسے اسٹریچنگ اور مسلز رولر اسٹک سے سخت مسلز کو ڈھیلا کیا جاسکتا ہے۔ مسلز کو پھیلانا ان کے افعال کو مناسب طریقے سے کام کرنے میں مدد دیتا ہے، سونے سے پہلے پنڈلی اور پیروں کو اسٹریچ کرنا اس مسئلے سے بچانے میں مدد دیتا ہے۔

جسمانی طور پر متحرک رہنا بھی اس مسئلے کا شکار ہونے سے بچاتا ہے کیونکہ بہت زیادہ وقت بیٹھے رہنا یا کسی ایک جگہ کھڑے رہنا مسلز پر دباﺅ بڑھاتا ہے، گھر اور دفتر میں مسلسل جسمانی پوزیشن کو بدلنا اس تکلیف سے بچاسکتا ہے، جیسے ہر گھنٹے میں کرسی سے اٹھ کر کھڑے ہونا اور کچھ دیر چہل قدمی کرنا وغیرہ۔

اگرچہ ڈی ہائیڈریشن اور مسلز کی اکڑن کے حوالے سے تحقیقی نتائج ملے جلے ہیں مگر اس میں کوئی نقصان نہیں کہ مناسب مقدار میں پانی پینا عادت بنالیا جائے، طبی ماہرین کے مطابق ہم یقین سے تو نہیں کہہ سکتے کہ اس سے مسلز کی اکڑن کو کوئی فائدہ ہوگا یا نہیں، مگر یہ یقیناً نقصان دہ نہیں۔

سونے کی پوزیشن کو ایڈجسٹ کرنے سے بھی اس مسئلے سے بچا جاسکتا ہے۔

اگر رات کو تکلیف ہو تو کیسے ریلیف حاصل کریں؟

اگر آپ کو کبھی نیند میں اس تکلیف کا شکار ہوں تو پیروں کی انگلیاں جسم کی جانب موڑنا بھی کچھ ریلیف فراہم کرسکتا ہے۔

اگر مسلز میں سوجن کا سامنا ہو تو گرم کپڑا، مالش یا برف سے بھی مدد لی جاسکتی ہے اس کے علاوہ پیر کے تلوے پر سرسوں یا زیتون کے تیل کا مساج بھی اس درد کو بھگانے میں نہایت مفید ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں