انتونیو گوتریس دوبارہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل منتخب

18 جون 2021
گوتریس نے جنوری 2017 میں بان کی مون کی جگہ لی تھی اور پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی
گوتریس نے جنوری 2017 میں بان کی مون کی جگہ لی تھی اور پہلی مرتبہ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے تھے— فائل فوٹو: اے ایف پی

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کو 193 رکنی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی جانب سے دوسری پانچ سالہ مدت کے لیے منتخب کر لیا گیا ہے۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز کے مطابق جمعہ کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں بڑی اور چھوٹی اقوام کے مابین اعتماد کے فروغ کو یقینی بنانے، راہ ہموار اور اعتماد سازی کی فضا قائم کرنے کی ہرممکن کوشش کروں گا۔

مزید پڑھیں: انتونیو گوتریس کی دنیا سے عالمی ادارہ صحت کی مدد کیلئے اپیل

اس ماہ کے اوائل میں 15 رکنی سلامتی کونسل نے جنرل اسمبلی کو گوتریس کی دوبارہ تقرری کی سفارش کی تھی، ان کی دوسری میعاد کا آغاز یکم جنوری 2022 سے ہو گا۔

ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر بننے سے چند ہفتوں قبل گوتریس نے جنوری 2017 میں بان کی مون کی جگہ لی تھی، گوتریس کی پہلی مدت کی زیادہ تر توجہ ٹرمپ انتظامیہ کو منانے پر مرکوز تھی جنہوں نے اقوام متحدہ کی اہمیت اور کثیرالجہتی پر سوال اٹھایا تھا۔

امریکا دراصل اقوام متحدہ کو سب سے زیادہ مالی اعانت فراہم کرنے والا ملک ہے جو اس کے باقاعدہ بجٹ کا 22 فیصد اور قیام امن کے لیے رکھے گئے بجٹ کا ایک چوتھائی حصہ دیتا ہے، رواں سال جنوری میں اقتدار میں آنے والے صدر جو بائیڈن نے اقوا متحدہ کی ان فنڈنگ کو بحال کرنا شروع کردیا ہے جنہیں ٹرمپ نے روک دیا تھا۔

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اقوام متحدہ کو تاریخی چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑا لیکن انہوں نے امید ظاہر کی کہ گوتریس کی موجودگی کی بدولت اگلے پانچ سال ماضی کے مقابلے میں زیادہ امن، تحفظ اور خوشحالی کے حامل ہوں گے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ اس کے لیے اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک سے سخت محنت، سیاسی عزم اور احتساب کی ضرورت ہو گی اور ہر رکن ملک کو انسانی حقوق کے لیے مضبوط عہد کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: انتونیو گوتریس کا بھارت میں مسلمانوں سے امتیازی سلوک پر اظہار تشویش

72سالہ انتونیو گوتریس 1995 سے 2002 تک پرتگال کے وزیر اعظم اور 2005 سے 2015 تک اقوام متحدہ کی مہاجر ایجنسی کے سربراہ رہے تھے، سیکریٹری جنرل کی حیثیت سے وہ آب و ہوا کے لیے اقدامات، کووڈ-19 ویکسین کی یکساں فراہمی اور ڈیجیٹل تعاون کے لیے آواز بلند کرتے رہے ہیں۔

جب انہوں نے اقوام متحدہ کے سربراہ کی حیثیت سے باگ ڈور سنبھالی تو عالمی ادارہ شام اور یمن میں انسانیت سوز بحرانوں سے نمٹنے اور جنگ کے خاتمے کے لیے جدوجہد کر رہا تھا، یہ تنازعات ابھی تک حل نہیں ہوئے اور گوتریس کو اب میانمار اور ایتھوپیا کے ​​خطے میں ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں