امریکا کے فیڈرل کمیونیکشنز کمیشن (ایف سی سی) نے ہواوے سمیت مختلف چینی کمپنیوں پر نئی پابندیوں کی تجویز پیش کی ہے۔

ہواوے، زی ٹی ای اور دیگر چینی کمپنیوں پر نئی پابندیوں کا مقصد ان کی جانب سے تیار کردہ 5 جی وائرلیس اور دیگر ٹیکنالوجیز کے استعمال کو مزید محدود کرنا ہے۔

ایف سی سی نے متفقہ طور پر مجوزہ پابندیوں کو آگے بڑھانے کی منظوری دی جس کے اطلاق کی صورت میں ہواوے سمیت 5 کمپنیوں کے تیار کردہ ٹیلی کمیونیکشنز اور ویڈیو سرویلنس آلات کا استعمال مستقبل میں ممنوع ہوگا۔

ان تمام کمپنیوں کو امریکا کی جانب قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرر دیا جاتہا ہے اور اس نئی تجویز کے تحت اس وقت تمام نیٹ ورکس میں موجود ان کمپنیوں کے آلات کو نکالا جائے گا۔

ایف سی سی کی قائم مقام سربراہ جیسیکاا روزن ورسل نے ایک بیان میں کہا کہ ہم نے ناقابل اعتبار آلات اور کمپنیوں کے خلف براہ راست اقدام کی تجویز دی ہے۔

دوسری جانب ہواوے کے ایک ترجماان نے اس نئے فیصلے کو گمراہ کن اور غیرضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ کسی مخصوص ملک کی کمپنی یا برانڈ کے آلات کی خریداری کو بلاجواز بلاک کرنے سے امریکا کے کمیونیکشنز نیٹ ورکس یا سپلائی چینز کو کوئی تحفظ نہیں ملے گا۔

زی ٹی ای کی جانب سے فی الحال اس حوالے سے کوئی بیان جاری نہیں کیا گیا۔

ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے صدر جو بائیڈن کی جانب سے ہواوے کے خلف سخت مؤقف اختیار کیا گیا ہے اور چینی کمپنی کی مشکلات میں کوئی کمی نہیں آسکی ہے۔

خیال رہے کہ امریکی حکومت نے مئی 2019 میں ہواوے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے بلیک لسٹ کردیا تھا جس کے بعد بتدریج پابندیوں کو سخت کیا گیا۔

امریکی پابندیوں کے نتیجے میں ہواوے کی اسمارٹ فونز کی فروخت گوگل سروسز کی محرومی کے باعث بہت زیادہ متاثر ہوئی اور وہ اب دنیا کی سرفہرست اسمارٹ فون کمپنیوں میں شامل نہیں۔

ایف سی سی کی مجوزہ پابندیوں پر پہلے عوامی رائے حاصل کی جائے گی اور پھر حتمی ووٹنگ کی جائے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں