ایف بی آر کو تاجروں کی گرفتاری کا اختیار دینا قابل قبول نہیں، مفتاح اسمٰعیل

اپ ڈیٹ 20 جون 2021
مفتاح اسمٰعیل نےحکومتی اقدامات پر شدید تنقید کی-فائل/فوٹو: ڈان نیوز
مفتاح اسمٰعیل نےحکومتی اقدامات پر شدید تنقید کی-فائل/فوٹو: ڈان نیوز

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسمٰعیل نے حکومت کی جانب سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے کمشنر کو تاجروں سمیت شہریوں کی گرفتاری کا اختیار دینے کے فیصلے کی شدید مخالفت کرتے ہوئے، اس کو 'غیر ضروری اور ہراساں کرنے کا حربہ' قرار دے دیا۔

مفتاح اسمٰعیل نے کراچی میں پریس کانفرنس میں کہا کہ حکومت کی ٹیکس پالیسیوں سے تاجر برادری پر پہلے ہی بوجھ بڑھ چکا ہے اور اب ایف بی آر کو گرفتاری کے اختیارات دینے سے تاجروں کا اعتماد مزید ختم ہوگا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا ٹیکس دہندگان کی گرفتاری کے اختیارات ختم کرنے کا عندیہ

انہوں نے کہا کہ اس طرح تاجروں کو ہراساں کرنے کا راستہ ہموار ہوگا اور ہم اس کی شدید مخالفت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت ٹیکس دہندگان پر ایک اور شرط عائد کرچکی تھی کہ ایف بی آر کمشنر کی جانب سے نشان دہی کی گئی ٹیکس کی مجموعی رقم جمع کردی جائے۔

سابق وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ 'اس طرح اگر کمشنر کسی شہری سے کہتا ہے کہ ان پر 50 کروڑ کا ٹیکس واجب الادا ہے تو پہلے ان کو نظرثانی درخواست دینے سے قبل تمام رقم جمع کرنی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس سے قبل 10 فیصد رقم جمع کرنے کی شرط تھی اور نظر ثانی کا موقع بھی دیا گیا تھا۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ہر کوئی جانتا ہے کہ ایف بی آر میں ایک مرتبہ رقم جمع ہوئی تو اس کی واپسی کا دعویٰ نہیں کیا جاسکتا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی شرائط سے سرمائے میں اضافہ نہیں ہوتا بلکہ تاجر برادری میں اضطراب پیدا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے پاس اب بھی 700 ارب روپے کا انکم ٹیکس ریفنڈ ہے، جو تاحال ادا نہیں کیا گیا۔

مفتاح اسمٰعیل نے کہا کہ حکومت پیٹرولیم لیوی کی مد میں 610 ارب روپے فکس کر چکی ہے اور تازہ اشاریے بتا رہے ہیں کہ پیٹرولیم کی قیمتوں میں مزید 30.5 فیصد اضافہ ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: مزید خوردہ فروشوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے حکمت عملی تیار

انہوں نے کہا کہ عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کا پاکستان کے لیے حالیہ پروگرام معطل ہے جبکہ عالمی بینک نے بھی 600 ارب ڈالر سے دستبرداری کرلی ہے اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک (اے ڈی بی) نے بھی اپنی ادائیگیاں منجمد کر دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا منصوبہ ہے کہ امریکا مذاکرات کے ذریعے آئی ایم ایف کا فنڈ بحال کیا جائے اور اس کے اثرات بھی ہوسکتے ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے کہا کہ حکومت گزشتہ دو برس آئی ایم ایف کے اہداف حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے، جی20 نے پاکستان کو 2 ارب ڈالر کا استثنیٰ دیا تھا لیکن حکومت اس کا بھی فائدہ نہیں اٹھا سکی۔

قبل ازیں سینیٹ میں بھی اپوزیشن نے ایف بی آر کے حوالے سے حکومتی فیصلے پر اسی طرح کے خدشات کا اظہار کیا تھا اور حکومت سے مطالبہ کیا تھا کہ ایف بی آر کے کمشنر کو بغیر وارنٹ گرفتاری کے دیے گئے اختیارات ختم کر دیے جائیں۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے سینیٹ کو یقین دلایا تھا کہ اس شق کو ختم کر دیا جائے گا۔

انہوں نے اصولی اتفاق کیا تھا کہ کسی شہری کو بغیر آگاہی کے گرفتار کرنا نامناسب ہے اور اس حوالے سے انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور کسٹمز قوانین پر نظر ثانی کی جائے گی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں