'پی کے میپ' کے رہنما عثمان کاکڑ کراچی میں انتقال کرگئے

عثمان کاکڑ کو کوئٹہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر سر میں چوٹ آئی تھی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ - فائل فوٹو:
عثمان کاکڑ کو کوئٹہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر سر میں چوٹ آئی تھی جس کے بعد انہیں ہسپتال منتقل کیا گیا تھا۔ - فائل فوٹو:

پختونخوا ملی عوامی پارٹی (پی کے میپ) کے رہنما اور سابق سینیٹر عثمان خان کاکڑ پیر کے روز کراچی میں انتقال کر گئے، ان کی عمر 60 برس تھی۔

عثمان کاکڑ کے ذاتی معالج ڈاکٹر صمد پنزئی نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کوئٹہ میں واقع ان کی رہائش گاہ پر انہیں سر میں چوٹ آئی تھی اور 30 منٹ کے اندر ہی انہیں ہسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں ان کا آپریشن کیا گیا اور انہیں وینٹیلیٹر پر رکھا گیا تھا۔

بعد ازاں انہیں خصوصی ایئر ایمبولینس میں کراچی کے آغا خان یونیورسٹی ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں دوران علاج آج ان کا انتقال ہوگیا۔

ڈاکٹر صمد پنزئی نے بتایا کہ ان کی موت کی وجہ ان کے دماغ میں چوٹ ہے جس کی وجہ سے خون جمع ہوگیا تھا۔

ڈاکٹر صمد پنزئی نے کہا کہ یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ عثمان کاکڑ کو کیسے چوٹ لگی اور ان کے اہل خانہ کو وہ ڈرائنگ روم میں قالین پر ملے تھے اور ان کے سر سے خون بہہ رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ عثمان کاکڑ کی نعش کو قانونی چارہ جوئی کے لیے جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کیا جارہا ہے اور ان کی آخری رسومات کراچی میں ہی ادا کی جائیں گی جس کے بعد انہیں ان کے آبائی شہر کوئٹہ منتقل کیا جائے گا جو ان کی آخری آرام گاہ ہوگی۔

واضح رہے کہ عثمان کاکڑ مارچ 2015 میں ایوان بالا کے لیے منتخب ہوئے تھے اور مارچ 2021 میں ان کی مدت ختم ہونے تک وہ سینیٹر رہے تھے۔

ان کے انتقال کی خبر کے بعد سیاسی میدان میں رہنماؤں کی جانب سے تعزیت کا اظہار کیا گیا۔

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے ’جمہوریت کی ایک مضبوط آواز اور سویلین بالادستی کی جدوجہد کے فرنٹ لائن سپاہی‘ کے طور پر ان کی تعریف کی۔

انہوں نے کہا کہ وہ ان کے ساتھ اپنی گفتگو کو ہمیشہ یاد رکھیں گی اور ان کی جدوجہد کو زندہ رکھا جائے گا۔

وفاقی وزیر ٹیکنالوجی شبلی فراز کا کہنا تھا کہ ’سینیٹر عثمان کاکڑ کے اچانک انتقال پر دل انتہائی رنجیدہ ہے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’وہ انتہائی شفیق انسان اور پیارے دوست تھے، اللہ مرحوم کے درجات بلند کرے اور اہل خانہ کو صبر جمیل عطا فرمائے، جمہوریت اور سیاست میں آپ کی خدمات کو تا دیر یاد رکھا جائے گا‘۔

مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے انہیں ’اصولوں اور ایک سرشار ڈیموکریٹ انسان‘ کی حیثیت سے یاد کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ’غم کے اس وقت میں مسلم لیگ (ن) عثمان کاکڑ کے اہل خانہ اور پارٹی کے ساتھ کھڑی ہے‘۔

دریں اثنا رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے عثمان کاکڑ کے انتقال پر غم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’ان کی موت نے ایک خلا چھوڑ دیا ہے جس کو پورا کرنا مشکل ہوگا‘۔

وزیر اعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضی وہاب نے بھی عثمان کاکڑ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔

انہوں نے کہا کہ ’عثمان کاکڑ جمہوریت کے لیے ایک مضبوط آواز تھے، اس ملک نے ایک جمہوری سیاستدان کھو دیا ہے‘۔

تبصرے (0) بند ہیں