اکثر مائیگرین (آدھے سر کے درد) کی شکار رہنے والی حاملہ خواتین میں حمل کے دوران پیچیدگیوں کاا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔

یورپین اکیڈمی آف نیورولوجی کی کانگریس میں اس تحقیق کے نتائج پیش کیے گئے، جس میں بتایا گیا کہ مائیگرین کی شکار حاملہ خواتین میں حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے بعد پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے۔

ایسی خواتین میں دوران حمل ہونے والی ذیابیطس، بلڈ کلاٹس اور دیگر کی تشخیص کا خطرہ بھی زیادہ ہوتا ہے۔

اس تحقیق میں 2014 سے 2020 کے دوران ایک لاکھ 45 ہزار سے زیادہ خواتین کے حمل کے مراحل کا تجزیہ کیا گیا تھا۔

محققین نے ڈیلیوری کے طریقہ کار، میڈیکل اور حمل کے دوران پیچیدگیوں کا ہر سہ ماہی کی بنیاد پر جائزہ لیا اور دیکھا کہ حمل کے دوران کن ادویات کا زیادہ استعمال ہوا تھا۔

تحقیق میں 12 ہزار 222 خواتین کو آدھے سر کے درد کا سامنا ہوا۔

محققین نے بتایا کہ نتائج سے تصدیق ہوتی ہے کہ مائیگرین کی شکار خواتین میں متعدد طبی اور حمل کی پیچیدگیوں کا خطرہ بہت زیادہ ہوتا ہے اور ایسی خواتین کے حمل کو زیادہ خطرے سے دوچار قرار دیا جانا چاہیے اور اس کے مطابق نگہداشت کی جانی چاہیے۔

زیادہ خطرے سے دوچارہ حمل کے دوران خواتین کی خصوصی نگہداشت کی ضرورت ہوتی ہے، یہ خطرہ بڑھانے والے عناصر میں زیادہ عمر، ایک سے زیادہ بچوں کی پیدائش اور سابقہ حمل کے دوران پیچیدگیاں، مختلف امراض بشمول ذیابیطس، مرگی اور ہائی بلڈ پریشر قابل ذکر ہیں۔

محققین کا کہنا تھا کہ آدھے سر کا درد پہلے ہی حمل کے دوران اور بچے کی پیدائش کے بعد ڈپریشن کی اہم وجہ قرار دیا جاتا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں