امریکی فوجیوں کا انخلا: روس نے افغانستان میں خانہ جنگی کا خدشہ ظاہر کردیا

اپ ڈیٹ 24 جون 2021
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکا اور نیٹو فورسز مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں—فوٹو: روسی نیوز ایجنسی آرآئی اے این
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکا اور نیٹو فورسز مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں—فوٹو: روسی نیوز ایجنسی آرآئی اے این

روس کے وزیر دفاع سرگئی شوئیگر نے افغانستان میں پائیدار امن کے لیے ایران اور پاکستان کے کردار کو اہمیت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے بعد خطے میں خانہ جنگی شروع ہوسکتی ہے۔

روسی خبر رساں ادارے 'آر آئی اے' کے مطابق انٹرنیشنل سیکیورٹی کے حوالے سے 9ویں ماسکو کانفرنس سے خطاب کے دوران انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی حمایت کے بغیر افغانستان میں امن و استحکام کا حصول ممکن نہیں ہوگا۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا، روس، چین کا افغانستان میں جنگ بندی کا مطالبہ

وزیر دفاع نے کہا کہ افغانستان کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پڑوسیوں اور بین الاقوامی اداروں کی خصوصی توجہ درکار ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران امریکا اور نیٹو فورسز مطلوبہ نتائج حاصل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔

وزیر دفاع سرگئی شوئیگر نے خبردار کیا کہ امریکی فوجیوں کے انخلا کے ساتھ ہی افغانستان میں خانہ جنگی کا آغاز ہوسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان، امریکا، چین، روس کا افغانستان سے سرحد پار حملوں کے خاتمے پر زور

خیال رہے کہ اسی کانفرنس سے افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی نے روس، چین اور پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک پر زور دیا کہ وہ افغان امن عمل کو آگے بڑھانے میں مدد کریں۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام پائیدار مستقبل کے خواہاں ہیں لیکن وہ عالمی طاقتوں کے تعاون کے بغیر اپنے مقاصد کے حصول میں ناکام رہیں گے۔

سابق افغان صدر نے کہا کہ روس، چین اور پاکستان عالمی امن کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے شرکت کریں گے اور 'ہمیں اُمید ہے کہ ایران بھی اس عمل کا حصہ بنے گا'۔

یہ بھی پڑھیں: روس کی پاکستان کو افغان امن عمل سے متعلق اجلاس میں شرکت کی دعوت

خیال رہے کہ روسی وزیر دفاع کے بیان سے قبل امریکا نے طالبان کو خبردار کیا تھا کہ دنیا افغانستان میں طاقت کے ذریعے مسلط کردہ حکومت کو قبول نہیں کرے گی کیونکہ ایک انٹیلی جنس رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ امریکی انخلا کے بعد کابل میں موجودہ سیٹ اپ 6 ماہ کے اندر ہی ٹوٹ سکتا ہے۔

محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی عندیہ دیا تھا کہ افغانستان کے لیے امریکی مالی مدد صرف اسی صورت میں جاری رہ سکتی ہے جب اس ملک میں ایسی حکومت بنتی ہے جسے سب تسلیم کریں۔

خیال رہے کہ طالبان نے افغانستان کی تاجکستان کے ساتھ مرکزی سرحدی گزرگاہ پر قبضہ کرلیا تھا اور حفاظت پر مامور سیکیورٹی فورسز کے اہلکار وہاں سے سرحد پار کر کے فرار ہو گئے تھے۔

قندوز شہر سے 50 کلو میٹر کے فاصلے پر افغانستان کے شمال میں شیر خان بندر پر قبضہ امریکی افواج کے انخلا کے اعلان کے بعد سے طالبان کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں