لاہور: جوہر ٹاؤن بم دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کا مالک گرفتار

اپ ڈیٹ 25 جون 2021
مشتبہ شخص کے ٹھکانے اور شناخت کے بارے میں معلومات خفیہ رکھی جارہی ہیں—تصویر: اے ایف پی
مشتبہ شخص کے ٹھکانے اور شناخت کے بارے میں معلومات خفیہ رکھی جارہی ہیں—تصویر: اے ایف پی

لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہوئے بم دھماکے کے کیس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کیا ہے جو غیر ملکی شہری بتایا جارہا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق مشتبہ شخص کا نام پیٹر پال ڈیوڈ بتایا جارہا ہے جسے کراچی جانے والی پرواز سے اتار کر تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا۔

مذکورہ شخص جماعت الدعوۃ کے سربراہ حافظ سعید کی رہائش گاہ کے قریب ہونے والے بم دھماکے میں استعمال کی جانے والی کار کا مالک بتایا جارہا ہے، واقعے میں 3 افراد ہلاک اور 24 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: جوہر ٹاؤن دھماکا: پاکستان کبھی کسی کے دباؤ میں نہیں آئے گا، شیخ رشید

قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ایک اور شخص کی تلاش ہے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس نے دھماکا خیز مواد سے لدی کار ہدف کے مقام پر پہنچائی۔

مشتبہ شخص کے ٹھکانے اور شناخت کے بارے میں معلومات خفیہ رکھی جارہی ہیں لیکن اس کی سفری تفصیلات ظاہر کرتی ہیں کہ وہ دبئی، کراچی اور لاہور کے درمیان اکثر سفر کرتا ہے لیکن اپنی سرگرمیوں اور دوروں کے مقاصد کے بارے میں تفتیش کاروں کو مطمئن نہیں کرسکا۔

ابتدائی تفتیش کے مطابق دھماکے میں استعمال ہونے والی کار کو 2010 میں گوجرانوالہ سے چوری کیا گیا تھا جس کے بعد وہ کئی مرتبہ چوری ہوئی اور پیٹر پال ڈیوڈ اس کے آخری مالک تھے۔

دھماکے کے باعث انسداد دہشت گردی کے ادارے کی انٹیلیجنس ناکامی کے حوالے سے بھی بحث چھِڑ گئی ہے اور جب یہ بات سامنے آئی کہ دہشت گردوں نے دھماکا خیز مواد سے بھری کار لاہور میں تیار کر کے جوہر ٹاؤن پہنچائی تھی تو سی ٹی ڈی کے سربراہ وسیم سیال کو بھی اعلیٰ سطح کے اجلاس میں تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔

مزید پڑھیں: لاہور: جوہر ٹاؤن میں دھماکا، پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق ّ خیال رہے کہ سی ٹی ڈی میں دہشت گردوں کے نیٹ ورک کا سراغ لگانے اور ان کی سرگرمیوں کو روکنے اور ناکام بنانے کے لیے ایک انٹیلیجنس ونگ کام کرتا ہے۔

ایک عہدیدار نے بتایا کہ انٹیلیجنس ایجنسیز نے ایکسائیز ڈپارٹمنٹ میں موجود رجسٹریشن ریکارڈ کے ذریعے کار کے مالک کی تفصیلات حاصل کرنے کے بعد اسے لاہور ایئرپورٹ سے گرفتار کیا۔

ابتدائی تفتیش کے بارے میں عہدیدار نے بتایا کہ مذکورہ کار بابو سابو انٹرچینج سے دھماکے سے چند گھنٹوں قبل لاہور میں داخل ہوئی تھی جہاں پولیس اہلکاروں نے چیکنگ کے بعد اسے کلیئر قرار دے دیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے متضاد اطلاعات ہیں کہ اس وقت کار میں دھماکا خیز مواد موجود تھا یا نہیں لیکن قوی امکان اسی بات کا ہے کہ لاہور میں ہی اس میں دھماکا خیز مواد نصب کر کے جوہر ٹاؤن لایا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:کسی دشمن کو ملک کا امن و امان خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، شیخ رشید

سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ماسک پہنے مشتبہ شخص نے جماعت الدعوۃ کے سربراہ کے گھر کے قریب گلی کے کونے پر صبح 10 بج کر 40 منٹ پر کار کھڑی کی اور کار سے نکل کر غائب ہوگیا۔

عہدیدار کے مطابق دھماکا 11 بج کر 10 منٹ پر ہوا ملزم نے ٹائم ڈیوائس کے ذریعے دھماکا کیا۔

دھماکے کے بعد کی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ ڈرائیور کو قریبی پیٹرول پمپ سے ایک کار سوار ساتھی نے اپنے ساتھ لیا اور فرار ہوگئے۔

عہدیدار کا کہنا تھا کہ تفتیش کے دوران پیٹر پال ڈیوڈ نے بم دھماکے میں ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔

مذکورہ شخص نے تفتیش کاروں کو بتایا کہ دبئی کے گزشتہ دورے کے دوران ان کے ایک دوست نے کہا تھا کہ گوجرانوالہ میں اس کے ایک دوست کو کچھ روز کے لیے کار چاہیے چنانچہ جب وہ پاکستان آئے تو گوجرانوالہ میں ایک ماسک پہنے شخص کو گاڑی دے دی، انہیں لگا کہ اس شخص نے کووِڈ کی وجہ سے ماسک پہنا ہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

طارق محمود Jun 26, 2021 06:48am
نیازی نے میرٹ کی حکمرانی کے تحت سب سے زیادہ ریلوے حادثات کے زمہ دار وزیر کو وزیر داخلہ لگا رکھا ہے ۔۔ تو ملک کا حال بھی ریلوے جیسا ہونے والا ہے۔۔ یہ شخص مسلسل اپوزیشن کو سول وار کی دعوت دے رہا ہے ، یہ شخص بین الاقوامی سطح پر دہشت گرد سمجھا جاتا ہے ۔۔ اور ملک کو آگ لگا دو اس کا بنیادی مشن ہے۔۔ اس کے کوئی بچے نہیں ہیں اس لیے ملک کی تباہی میں اسے کوئی عار بھی نہ ہو گا۔۔