ایسٹرازینیکا اور آکسفورڈ یونیورسٹی نے کورونا وائرس کی اقسام کے خلاف تدوین شدہ ویکسین کی آزمائش شروع کردی ہے۔

27 جون کو اس بوسٹر ویکسین کا ٹرائل شروع کیا گیا جس میں جنوبی افریقہ، برطانیہ، برازیل اور پولینڈ سے تعلق رکھنے والے 2250 افراد شامل کیا جائے گا۔

یہ بوسٹر ویکسین کورونا کی بیٹا قسم کے خلاف آزمائی جائے گی جو سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں سامنے آئی تھی۔

ٹرائل میں ایسے افراد کو بھی شامل کیا جائے گا جو پہلے ہی ایسٹرازینیکا ویکسین یا ایک ایم آر این اے ویکسین جیسے فائزر کی 2 خوراکوں کو استعمال کرچکے ہیں، جبکہ اب تک ویکسین استعمال نہ کرنے والے لوگوں کو بھی اس کا حصہ بنایا جائے گا۔

اس نئی ویکسین کو ابھی اے زی ڈی 2816 کا نام دیا گیا ہے جو اولین ایسٹرازینیکا کووڈ ویکسین پر ہی مبنی ہے مگر اس میں معمولی سی جینیاتی تدوین کی گئی ہے جو بی قسم کے اسپائیک پروٹین پر مبنی ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی کے ویکسین گروپپ کے چیف انویسٹی گیٹر اینڈریو پولارڈ نے بتایا کہ موجودہ ویکسین کی بوسٹر خوراکوں اور نئی ویرائنٹ ویکسینز کورونا وائرس کی وبا کے خلاف تیار رہنے میں اہم کردار ادا کریں گی، ہوسکتا ہے کہ ان کی ضرورت ہو۔

برطانیہ میں کووڈ کی روک تھام کے لیے ویکسینیشن کی شرح بہت اچھی ہے مگر ماہرین ابھی اس سے واقف نہیں کہ لوگوں کو ملنے والا تحفظ کب تک برقرار رہے گا۔

آکسفورڈ ویکسین گروپ کے محققین کا کہنا تھا کہ اس تحقیق کا مقصد ان ٹھوس شواہد کو فراہم کرنا ہے کہ وائرس کی نئی اقسام کے خلاف مزید بوسٹر ڈوز بشمول تدوین شدہ ویکسینز کی مستقبل میں ضرورت ہوگی یا نہیں۔

اس ٹرائل کا ابتدائی ڈیٹا رواں سال ہی کسی وقت جاری کیا جائے گا۔

اگرچہ ویکسینز کووڈ کی سنگین شدت سے تحفظ فراہم کرنے میں بہت زیادہ مؤثر ثابت ہوئی ہیں مگر ڈیٹا نامی قسم سے کچھ ممالک میں کیسز کی تعداد میں ایک بار پھر نمایاں اضافہ ہوا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں