پاکستان میں ویکسینیشن کی رفتار ‘نہایت سست‘

اپ ڈیٹ 02 جولائ 2021
ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسی نیشن کی سست رفتار کے پیچھے آگاہی کی کمی، غلط فہمیاں، ویکسین میں ہچکچاہٹ اور پروپیگنڈا ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسی نیشن کی سست رفتار کے پیچھے آگاہی کی کمی، غلط فہمیاں، ویکسین میں ہچکچاہٹ اور پروپیگنڈا ہیں۔

اسلام آباد: جہاں پاکستان کی کل آبادی کا تقریباً 5 فیصد اور کورونا ویکسین کے لیے اہل آبادی (18 سال سے زائد عمر کے افراد) کے 10 فیصد لوگوں کو کووڈ 19 ویکسین کی کم از کم ایک خوراک مل چکی ہے، اس کے باوجود ملک اب بھی ان ممالک میں شامل ہے جہاں ویکسینیشن کی رفتار بہت سست ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ اسلام آباد میں اہل افراد کی 35 فیصد لوگ ویکسین لگواچکے ہیں تاہم بلوچستان میں صرف 3 فیصد لوگوں نے ویکسین لگوایا جبکہ سندھ اور پنجاب میں تقریباً 10 فیصد لوگوں کو کم از کم ایک خوراک لگادی گئی ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ویکسی نیشن کی سست رفتار کے پیچھے آگاہی کی کمی، غلط فہمیاں، ویکسین میں ہچکچاہٹ اور پروپیگنڈا ہیں۔

مزید پڑھیں: کیا فیس ماسک جسمانی سرگرمیوں کی صلاحیت متاثر کرسکتے ہیں؟

وزارت قومی صحت سروسز (این ایچ ایس) نے دعوٰی کیا ہے کہ ویکسین لگوانا کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے تاہم زیادہ تر چاہتے ہیں کہ ویکسین سینٹرز ان کی رہائش گاہوں کے قریب ہوں اور انہیں طویل قطاروں میں انتظار نہ کرنا پڑے۔

جہاں عالمی آبادی کا 25 فیصد ویکسین لگواچکا ہے وہیں بھارت اور ملائشیا میں 20 فیصد، ترکی میں 40 فیصد، امریکا میں 50 فیصد سے زائد اور اسرائیل اور برطانیہ میں 65 فیصد کو کم از کم ایک خوراک لگائی جاچکی ہے۔

ڈان کے پاس دستیاب دستاویزات کے مطابق پاکستان میں 12 کروڑ 50 لاکھ سے زائد افراد (18 سال سے زائد عمر کے) ویکسینیشن کے لیے اہل ہیں۔

پنجاب میں 6 کروڑ 60 لاکھ، افراد، سندھ میں 2 کروڑ 80 لاکھ، خیبرپختونخوا میں ایک کروڑ 90 لاکھ ، بلوچستان میں 64 لاکھ، آزاد جموں و کشمیر میں 27 لاکھ، اسلام آباد میں 14 لاکھ اور گلگت بلتستان میں 11 لاکھ افراد کورونا ویکسینیشن کے لیے اہل ہیں ۔

اب تک ایک کروڑ 20 لاکھ افراد نے ویکسینیشن کے لیے اندراج کرایا ہے جن میں سے پنجاب میں40 لاکھ لاکھ، سندھ میں 40 لاکھ، خیبر پختونخواہ میں 30 لاکھ، اسلام آباد میں 7 لاکھ، آزاد جموں و کشمیر میں 7 لاکھ، بلوچستان میں 3 لاکھ 2 ہزار اور گلگت بلتستان میں 2 لاکھ 70 ہزار افراد نے ویکسین کے لیے اندراج کرایا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں ویکسین کے ضیاع کی تردید، معمول کی 38 ہزار خوراکیں ضائع ہوئیں، محکمہ صحت

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 48 فیصد افراد نے اسلام آباد میں، آزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان 24، 24 فیصد، پنجاب میں 18 فیصد، خیبر پختونخوا میں 15 فیصد، سندھ میں 14 فیصد اور صرف بلوچستان میں صرف 5 فیصد نے اندراج کرایا ہے۔

اب تک پنجاب 20 لاکھ سے زائد افراد، سندھ میں 10 لاکھ ، خیبر پختونخوا میں 4 لاکھ 60 ہزار، اسلام آباد میں 2 لاکھ، آزاد جموں و کشمیر میں ڈیڑھ لاکھ اور بلوچستان اور گلگت بلتستان میں 60، 60 ہزار کو مکمل طور پر ویکسین لگائی جاچکی ہے۔

مائیکرو بائیولوجسٹ پروفیسر ڈاکٹر جاوید عثمان نے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ پاکستان میں ویکسی نیشن لگوانے میں لوگوں میں ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔

مزید پڑھیں: چین سے 200 سے زائد موبائل آکسیجن کنسنٹریٹرز موصول

کچھ پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹروں نے کم از کم گریجویٹ لوگوں کا ایک سروے کیا جس کے دوران لوگوں نے ویکسینیشن کے خلاف ہچکچاہٹ کا اظہار کیا تاہم وہ ایسا کرنے کی کوئی معقول وجہ نہیں بتاسکے۔

ڈاکٹر جاوید عثمان کا کہنا تھا کہ ’بیشتر لوگوں نے جواب دیا کہ وہ بیمار ہوجائیں گے، ان کا ڈی این اے بدل جائے گا، وہ کورونا وائرس میں مبتلا ہوجائیں گے‘۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پوسٹ گریجویٹ طالب علموں میں سے ایک، جنہوں نے گریجویٹ خواتین کا سروے کیا نے مجھے بتایا کہ خواتین کی اکثریت کا کہنا تھا کہ ویکسین بانجھ پن کی وجہ بن جائے گی اور دیگر نے کہا کہ وہ ویکسین کی وجہ سے مر بھی سکتی ہیں‘۔

تبصرے (0) بند ہیں